اسرائیلی بمباری میں 35 فلسطینی شہید، حماس کا اقوام متحدہ سے فوری اقدام کا مطالبہ

اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر قابض صہیونی ریاست اور اس کے پشت پناہ امریکہ کو فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

فاران: اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر قابض صہیونی ریاست اور اس کے پشت پناہ امریکہ کو فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں حماس نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے مغربی رفح میں امدادی مرکز پر دھاوا بولتے ہوئے ہزاروں مظلوم فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، جو قابض ریاست کی اعلان کردہ امدادی تقسیم کی اسکیم کے تحت وہاں جمع ہوئے تھے۔ اس وحشیانہ بمباری اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 35 افراد موقع پر شہید ہو گئے، جب کہ 150 سے زائد شدید زخمی ہوئے، جن میں عورتیں، بچے اور ضعیف افراد شامل ہیں۔

حماس نے اس لرزہ خیز قتل عام کو قابض اسرائیل کے فاشسٹ چہرے اور اس کی مجرمانہ نیت کا کھلا ثبوت قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ صہیونی دشمن جان بوجھ کر ایسے امدادی مراکز کو جال بنا رہا ہے، جہاں بھوکے اور پیاسے لوگ زندہ رہنے کی آس میں آتے ہیں اور پھر انہی پر اندھا دھند گولیاں برسا کر اُن کی زندگی کا چراغ گل کر دیا جاتا ہے۔

حماس کے مطابق اتوار کی صبح جب اہلِ غزہ کی ایک بڑی تعداد شدید بھوک، پیاس اور بدترین محاصرے کے باعث قابض ریاست کے اعلان پر لبیک کہتی ہوئی امداد حاصل کرنے پہنچی، تو صہیونی فوج نے نہایت درندگی سے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ یہ حملہ صہیونی ریاست کی پیشگی منصوبہ بندی اور بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے، جو امداد کے نام پر فلسطینیوں کو دھوکہ دے کر قتل کرنے کا حربہ بن چکی ہے۔

حماس نے اقوام متحدہ اور اس کے تمام ذیلی اداروں، بالخصوص سلامتی کونسل سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری، سخت اور مؤثر اقدامات اٹھائیں تاکہ اس خونی امدادی نظام کو فوری طور پر روکا جا سکے اور غزہ کے تمام راستے انسانی امداد کے لیے کھولے جائیں۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ ایک بین الاقوامی اور آزاد تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے، جو غزہ میں ہونے والے ان جرائم کی غیر جانب دارانہ تفتیش کرے، اور مجرموں کو جنگی مجرم قرار دے کر ان کا احتساب کیا جائے۔

اپنے بیان میں حماس نے عرب اور اسلامی دنیا کے تمام ممالک کو بھی جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ اب خاموشی کا وقت گزر چکا ہے۔ فلسطینی قوم غزہ میں تاریخ کی بدترین نسل کشی کا سامنا کر رہی ہے، اور ان کے جسم بھوک سے چور، دل خوف سے لرزاں اور نگاہیں مدد کی آس میں لگی ہیں۔ عرب اور اسلامی ممالک کو چاہیے کہ فوری طور پر فلسطینی عوام کی امداد کے لیے سرگرم ہوں، اسرائیلی محاصرہ توڑنے کے لیے دباؤ ڈالیں، اور انسانی امداد کے راستے بلا کسی شرط کے کھولنے کو یقینی بنائیں۔