اسرائیلی فوج اور وزیر جنگ کے درمیان کھلا تنازع

7 اکتوبر 2023 کے معاملے کی تحقیقات پر اسرائیلی فوج اور وزیر جنگ کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

فاران: العالم کے مطابق، اسرائیلی فوج اور وزیر جنگ کے درمیان کشیدگی بدھ کے روز اس وقت بڑھ گئی جب وزیر جنگ نے اعلان کیا کہ انہوں نے آرمی چیف آف اسٹاف ہرٹزی ہالوی کو حکم دیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو مزاحمت کاروں کے ہوئے حملے کی تحقیقات میں انسپکٹر جنرل کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔

ایک غیر معمولی اقدام میں، اسرائیلی فوج نے X چینل پر ایک پوسٹ کے ذریعے ان بیانات کا جواب دیا اور کہا: “مسائل کا حل وزیر جنگ اور آرمی چیف کے درمیان بات چیت کے ذریعے کیا جانا چاہیے نہ کہ میڈیا کے ذریعے”

کاٹز نے ایک بیان میں کہا، “7 اکتوبر کو پیش آنے والے واقعات کی سنگین نوعیت کے پیش نظر، یہ تاثر پیدا کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اسرائیلی فوج عوامی نگرانی اور ضروری شفافیت سے خوفزدہ ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ہالیوی کو حکم دیا تھا کہ وہ اینجلمین کو کسی بھی مواد تک رسائی دے جس کی ضرورت ہو اور تحقیقات میں مکمل تعاون کرے۔

عبرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کمپنی نے کہا کہ کچھ دن پہلے، اینجلمین نے ہالیوی کو ایک سخت الفاظ والا خط بھیجا تھا، جس میں اسے متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر اس نے تفتیشی عمل میں تعاون نہیں کیا، تو وہ قانون کے ذریعے اسے دیے گئے اختیارات کا استعمال کر سکتے ہیں۔

صہیونی فوج کا ردعمل اور وزیر جنگ اور فوج کے درمیان آشکارا تنازعہ

چینل ایکس پر ایک پوسٹ میں اسرائیلی فوج نے اس بات پر زور دیا کہ وہ انسپکٹر جنرل کے ساتھ مکمل تعاون کرتی ہے، چاہے جنگ کے دوران ایسی تحقیقات کی جائیں۔ اس جواب سے وزیر جنگ کاٹز کو غصہ آیا، جس کی وجہ سے انہوں نے فوج کے ترجمان دانیل ہیگری کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
عبرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن آرگنائزیشن نے وزیر جنگ کے دفتر کا حوالہ دیتے ہوئے ہیگری کی طرف اشارہ کیا اور کہا: “فوج کے ترجمان نے، جس نے کچھ عرصہ قبل اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے اور سیاسی عہدیداروں پر حملہ کرنے پر معذرت کی تھی، ایک بار پھر اپنے اختیار سے تجاوز کیا اور سیاسی سطح پر حملہ کیا۔ لیکن اس بار معافی کافی نہیں ہوگی۔”