اداسی اور منشیات؛

اسرائیلی فوج میں منشیات کی لت اور عسکری ضعف صہیونی فوج کا آج کا مسئلہ ۔۔۔ یدیعوت آحارونوت

غیر جانبدار رپورٹوں کے مطابق صہیونی فوج میں حشیش (چرس)، ماریجوانا اور سکون آور دوائیں وسیع پیمانے پر اور افیون، ہیروئین اور کوکین چھوٹے پیمانے پر رائج ہیں۔ شراب نوشی کی لت 45 فیصد اور سیگریٹ کی عادت 70 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: غیر جانبدار رپورٹوں کے مطابق صہیونی فوج میں حشیش (چرس)، ماریجوانا اور سکون آور دوائیں وسیع پیمانے پر اور افیون، ہیروئین اور کوکین چھوٹے پیمانے پر رائج ہیں۔ شراب نوشی کی لت 45 فیصد اور سیگریٹ کی عادت 70 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
صہیونی فوج میں منشیات کا استعمال بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جو اس غاصب فوج میں پھیلنے والے نفسیاتی بحران، اداسی اور مستقبل سے مایوسی کا پتہ دیتا ہے۔
صہیونیوں کو درپیش اندرونی چیلنجوں میں سے سب سے بڑ چیلنج فوجی اور فنی نیز رسد سے متعلق ساز و سامان سے نہیں ہے، بلکہ یہ چیلنج صہیونی فوج کی افرادی قوت کے اندر کی ساختیاتی بحران سے ہے۔ گذشتہ چند مہینوں سے صہیونی فوج میں اداسی اور خودکشی کی بہت ساری رپورٹیں ذرائع نے شائع کی ہیں۔ حال ہی میں دو اہم فوجیوں کی خودکشی نے صہیونی اسٹاف کمیٹی تک کو بہت تشویش میں ڈال دیا تھا، یہاں تک کہ چیف آف اسٹاف نے اس طرح کی خودکشیوں کے سد باب کا حکم تک بھی جاری کیا! خودکشیوں میں اس قدر اضافہ ہؤا ہے کہ صہیونی فوج کے چیف آف اسٹاف نے ـ صہیونی چینل “کان KAN 11” کے مطابق ـ ہدایت کی ہے کہ فوجیوں کی خودکشی کے انسداد کے لئے قانونی بل تیار کیا جائے۔ ادھر گذشتہ سوموار (12 جون 2023ع‍) کو صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے ایک اعلی صہیونی فوجی اہلکار کے حوالے سے رپورٹ دی کہ صہیونی فوج میں منشیات کی لت وسیع پیمانے پر پھیل گئی ہے۔ یقینا صہیونی فوجیوں کے درمیان منشیات کی مختلف اقسام کا پھیلاؤ نفسیاتی بیماریوں سے براہ راست تعلق رکھتا ہے اور لگتا ہے کہ غاصب فوج نے ان ہی نفسیاتی بحرانوں سے بھاگنے کے لئے منشیات اور بالخصوص افیونی مواد کا سہارا لیا ہے۔
فوج میں منشیات کی لت کا صُعودی رجحان
غاصب صہیونی فوجیوں کے درمیان افیونی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال پہلی بار سامنے نہیں آیا بلکہ منشیات سے غاصب فوج کی شناسائی بہت پرانی ہے۔ امریکہ کے قومی طبی کتب خانے میں سنہ 1993ع‍ سے متعلق ایک تحقیقی رپورٹ دستیاب ہے جس میں کہا گیا ہے 6.1 فیصد صہیونی فوجی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق 70 فیصد صہیونی فوجی شراب نوشی کی لت مبتلا ہیں اور یہ یہ اعدادوشمار بہت زیادہ ہے۔ سنہ 2012ع‍ میں ایک برطانوی ادارے نے رپورٹ دی جس میں بتایا گیا تھا کہ صہیونی فوج کا 22 فیصد حصہ منشیات کی لت میں مبتلا ہے جس سے ثابت ہؤا کہ دو عشروں کے دوران صہیونی فوج میں منشیات کی لت میں چار گنا اضافہ ہؤا ہے۔
یروشلم پوسٹ نے رپورٹ دی کہ ہے کہ حشیش (یا چرس) صہیونی فوجیوں میں بہت زیادہ مقبول ہے اور منشیات کی لت نے فوجی ضوابط شدت سے متاثر کر دیا ہے سرحدوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈآل دیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، حشیش کا استعمال صہیونی فوج میں اس قدر بڑھ گیا ہے کہ فوجی حکام کو منشیات کے عادی افراد کا رینک گھٹانا اور ان کی سہولیات کم کرنا پڑ رہا ہے اور انھوں نے اعلان کیا ہے کہ اس سلسلے میں زیادہ سخت گیری کی جائے گی؛ لیکن ان تمام تر سخت گیریوں کے باوجود منشیات میں مبتلا افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
فوجی یا اسمگلرز
واضح رہے کہ صرف منشیات کی لت ہی صہیونی فوج کے بارے میں خبریں منظر عام پر آنے کا باعث نہیں بلکہ وہ منشیات کا کاروبار بھی کرتی رہی ہے اور کر رہی ہے۔ سنہ 2018ع‍ مین ڈیلی صباح نے تل ابیب کے حکام کے حوالے سے لکھا کہ 35 صہیونی فوجی کئی غیر فوجی افراد کے ساتھ منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار ہوئے ہیں۔ ترک اخبار ڈیلی صباح نے صہیونی ادارہ انسداد منشیات ((IADA) کی ایک سروے رپورٹ کے حوالے سے لکھا تھا کہ نصف سے زیادہ صہیونی فوجیوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ گذشتہ سال (2017) کے دوران غیر قانونی منشیات ـ خصوصاً ـ ماریجوانا استعمال کرتے رہے ہیں۔
سنہ 2019ع‍ میں بھی صہیونی فوج کی ایک چھاؤنی میں منشیات کی اسمگلنگ کی خبر نے سب کو چونکا دیا اور ڈیلی صباح نے رپورٹ دی کہ 10 صہیونی سپاہی منشیات کا ذخیرہ، اور استعمال کرنے کے الزام میں گرفتار ہوئے ہیں، جن میں چھ مرد اور چار عورتیں شامل ہیں۔ یہ فوجی النقب میں واقع تربیتی چھاؤنی میں منشیات کی خرید و فروخت میں سرگرم تھے اور خود بھی منشیات استعمال کرتے تھے۔
فوجی مشقوں میں جانی نقصان
جیسا کہ کہا گیا، صہیونی فوج کو افرادی قوت کی عدم استعداد اور نا اہلی کے بحران (Crisis of inefficiency) کا سامنا ہے۔ اسی حوالے سے گذشتہ سوموار (12 جون 2023ع‍) کو صہیونی فوج نے جنگی مشق کے دوران ایک فوجی اہلکار کے زخمی ہونے کی خبر دی اور فوجی ترجمان نے بتایا کہ ایک فوجی اہلکار کو جنگی مشق کے دوران سر اور سینے میں گولیاں لگی ہیں۔ یدیعوت آحارونوت کے صہیونی نامہ نگار یوسی یہوشع (yossi yehoshua) نے رپورٹ دی کہ تزيليم (Tze’elim) نامی فوجی چھاؤنی میں انجنیئرنگ کا ایک اہلکار جنگی مشقوں کے دوران شدید زخمی ہوکر اسپتال منتقل کیا گیا۔ جنگی مشقوں کے دوران صہیونی فوج کی افرادی قوت کا نا اہلی کی علامت ہے اور جب وہ جنگی مشقوں میں اس قسم کے نقصانات سے دوچار ہوتے ہيں تو کیا وہ حقیقی جنگ میں کامیابی کا تصور کر سکیں گے؟

 

جاری