اسرائیل نے جنگی جرائم کی ناقد یو این اہلکار کو فلسطین داخلے سے روک دیا

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں کے باوجود جنگ جاری رکھنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرنے والی اقوام متحدہ کی ایک خاتون عہدیدار کو غرب اردن داخل ہونے سے روک دیا۔

فاران: غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں کے باوجود جنگ جاری رکھنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرنے والی اقوام متحدہ کی ایک خاتون عہدیدار کو غرب اردن داخل ہونے سے روک دیا۔

 

برطانوی اخبار “دی گارڈین” کے مطابق فلسطین ، فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے اسرائیل پر غزہ کی پٹی کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات اور فیصلوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔

 

البانیز نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج بین الاقوامی عدالت انصاف کے جاری کردہ فیصلوں کی خلاف ورزی کرتی ہے حالانکہ عالمی عدالت نے فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے احکامات دیے ہیں۔

 

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ وہ اسرائیلی قابض ریاست کی ترجمانی اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے ذریعہ اعلان کردہ عدالتی احکامات پر اتفاق نہیں کرتا۔

 

انہوں نے وضاحت کی کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج کو ان تمام اقدامات سے باز رہنا چاہئے جو نسل کشی کا جرم بن سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج کو عدالت کے فیصلوں کا احترام کرنے کی پابند ہے۔عالمی برادری کو فلسطینیوں پرمظالم بند کرانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

 

دوسری جانب اسرائیل نے فرانسسکا البانیز کو فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے سے روکنے سے متعلق اقدام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔