اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت جناب آقائے رئیسی کا ناگہانی ملکوتی عروج اور مشرق وسطی  کے حالات

 سوال یہ ہے کیوں  صہیونیت کے خلاف کھل کر مقابلہ پر موجود  حماس کے  سربراہ  شیوخ عرب سے نہیں ملتے  کیوں دیگر اسلامی حکومتیں  اس بات سے ڈرتی ہیں کہ   کہیں یہ خبر عام نہ ہو جائے کہ  اپنے مفادات کے لئے ہی سہی ہم کسی مزاحمتی محاذ سے متعلق اہلکار سے ملے ہیں ؟

فاران تجزیاتی ویب سائٹ:

آقائے رئیسی کے فقدان کے بعد مشرق وسطی :

مشرق وسطی  کے تیزی سے بدلتے حالات ، رفح پر صہیونی حکومت کی بے محابہ  یلغار  اور اسکے بیچ ایران میں  وقت سے  پہلے ہونے والے عام صدارتی انتخابات  یہ وہ چیزیں ہیں  جن پر پوری دنیا کی نظریں گڑی ہیں ، یقینا  اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت کے ساتھ وزیر خارجہ اور دیگر  حکومتی اہلکاروں  کا ایک ساتھ رخصت ہو جانا  اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے ایک بڑ ا نقصان ہے ، یہ نقصان صرف  ایران کا ہی نہیں عالم اسلام کو اس سے گہرا جھٹکا لگا ہے خاص کر مزاحمتی محاذ  کو شدید دھچکا پہنچا ہے  ، اس لئے کہ ایران کی خارجہ پالیسی گزشتہ تین سالوں میں جناب آقائے رئیسی کی حکومت کے بعد کافی حد تک مشرقی محور پر آگے بڑھ رہی تھی   مغرب سے تعلق باتوں کی حد تک ہی تھا لیکن زیادہ تر توجہ مشرقی ممالک پر تھی خاص کر  آنجہانی وزیر خارجہ مرحوم امیر عبد اللہیان کی مہارت کی بنا پر علاقائی ممالک کے ساتھ  اسلامی جمہوریہ ایران کے تعلقات  اپنی  بہترین سطح پر تھے ، جہاں  ایرانی صد ر مملکت کی جانب سے خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر سے بہتر صورت حال تک پہنچانا ایک بڑا ٹارگٹ تھا اور ان کی سیاسی پالیسی کا اہم رکن تھا وہیں ایرانی وزیر خارجہ اس  مہم کو پوری محنت و درایت کے ساتھ حل کرنے میں کوشاں تھے  انکا فقدان اس وقت مشرق وسطی کے حالات کے پیش نظر   اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودہ پالیسی کو تو متاثر نہیں کرے گا لیکن  جس تیز رفتاری کے ساتھ ایرانی وزارت خارجہ  اپنے ہدف کی طرف بڑھ رہی تھی اس میں  وقفہ ضرور آئے گا ۔ایران کے صوبہ آذربائیجان میں ہونے والے  ہیلی کاپٹر کے حادثہ نے جہاں سبھی کو متاثر کیا  وہیں مزاحمتی محاذ  اس متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکا ۔

 دلخراش سانحہ :

۱۹ مئی کی اس صبح کن بھلا سکتا ہے  جو  اپنے دامن میں کرب و غم و الم کی کرنیں لے کر طلوع ہوئی ، ایسا کرب و الم  جس  نے دنیا کے ہر سچے اور آزاد ضمیر انسان کو متاثر کیا ،  جیسے ہی لوگوں نے ٹی وی اسکرین پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صد مملکت اور انکے ساتھ موجود  اسلامی جمہوریہ ایران کے  وزیر خارجہ  جناب امیر عبد اللہیان اور  شہر تبریز کے امام جمعہ محمد علی آل ہاشم   اور انکے ہمراہ وفد کے  ملکوتی عروج کی  خبر  سے  چار سو ایک غم کی فضا چھا گئی ،  یہ سانحہ  کوئی معمولی سانحہ نہیں تھا  ایک ساتھ صدر مملکت اور وزیر خارجہ کے ساتھ ایک بڑے صنعتی شہر کے امام جمعہ کا دنیا سے  رخصت ہو جانا اتنا بڑا غم تھا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے  اسے شہداء خدمت کےعظیم فقدان سے  تعبیر کیا  دنیا بھر میں جہاں تمام آزاد ضمیر لوگوں نے  اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہمدردی  کا اظہار کیا وہیں ہم نے دیکھا بعض  نام نہاد خود کو مسلمان حتی شیعہ کہنے ووالے بہروپیے مومنین  و دنیا کے حریت پسندوں کے اس گہرے زخم پر  اپنے لابالی پن و اپنی حماقت کی وجہ سے  نمک پاشی کرتے نظر  آئے جنکی حماقتوں کی وجہ سے  اپنے تو اپنے غیروں نے بھی انکے مردہ ضمیر کے تعفن سے  پناہ مانگی  اور انہیں ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا ۔

یوں تو یہ غم پوری دنیای حریت کے لئے ایک بڑا غم تھا لیکن  مزاحمتی محاذ کو ان شخصیتوں کے فقدان سے جو نقصان پہنچا و ہ ناقابل بیان ہے

جسکا اظہار   مزاحمتی محاذ سے متعلق  مختلف بڑی شخصیتوں نے واضح طور پر کیا  جو یہ بتانے کے لئے بھی کافی ہے کہ مزاحمتی محاذ کی تقویت اور اس کی پشت پناہی میں اسلامی جمہوریہ ایران کا ہاتھ کتنا ہے ۔

وطن عزیز اوردیگر ممالک اور اقوام متحدہ کے تاثرات : 

یوں تو  یہ جانگذاز حادثہ  ایسا تھا کہ  ہمارے ملک میں بھی ایک دن کے غم  کا اعلان کیا گیا اور ہندوستان کے وزیر اعظم نے  بھی تعزیتی   جملوں کے ذریعہ اپنے رنج کا ا ظہار کیا  اور کہا کہ’’ انہیں اس  حادثہ سے شدید  دھچکا لگا اور گہرا دکھ پہنچا ہے ‘‘[1] اور دنیا کے بیشتر ممالک[2]  بشمول امریکہ [3]نے  اس حادثہ پر  افسوس کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے سربراہ نے بھی  اس سلسلہ سے  اپنے غم  کا اظہار کیا  [4]ساتھ ہی سلامتی کونسل  میں ایک منٹ  تک  خاموشی کے اعلان کے بعد تمام اراکین نے سکوت  اختیار کیا [5] لیکن اس حادثہ سے جسے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ  جہان اسلام اور مزاحمتی محاذ  ہے ۔

 مزاحمتی محاذ  سے متعلق شخصیتوں کی جانب سے غم و اندوہ کا اظہار اور ان کے پیغامات :

مزاحمتی محاذ  سے متعلق شخصیتوں کے  بیانات  کی روشنی میں یہ بات  سمجھی جا سکتی ہے کہ  اسلامی انقلاب ایران کے آنجہانی  سابقہ صدر مملکت  اور ایران کے وزیر خارجہ اور انکے ہمراہ   ہیلی  کاپٹر حادثہ کا شکار ہونے والی شخصیات کس  قدر اہم تھیں اور انکا  کتنا گہرہ تعلق مزاحمت و سامراج کے خلاف ڈٹے رہنے والے  محاذ سے تھا  چنانچہ عالم اسلام کے عظیم رہنما و مرجع عالی قدر جہان تشیع   آیت اللہ  العظمی  سید علی  السیستانی مد ظلہ العالی  نے اپنے پیغام میں کہا : “ہمیں اسلامی جمہوریہ  ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کے انتقال کی خبر انتہائی افسوس کے ساتھ موصول ہوئی ہے۔ میں ایران کی قوم اور حکومت بالخصوص جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ  کی  خدمت  میں  تعزیت کرتا ہوں اور ان کے لیے صبر کی دعا کرتا ہوں [6]۔

عراق کی’’ قومی حکمت تحریک ‘‘کے سربراہ سید عمار حکیم نے اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے: “ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ممتاز اسلامی سیاسی شخصیت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی شہادت کی خبر سے غمزدہ اور متاثر ہیں۔ ۔ ہم ایران، خطے اور دنیا کی انقلابی، سیاسی اور ثقافتی زندگی میں مرحوم کے نمایاں کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای کی خدمت میں اور مرحوم کے اہل خانہ اور رشتہ داروں  کی خدمت میں  تعزیت کرتے ہیں اورایرانی  قوم اور حکومت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں [7]۔

عراق کی ’’صدر تحریک‘‘ کے رہنما مقتدی صدر نے بھی  اپنے ایک پیغام میں لکھا: “انتہائی افسوس کے ساتھ ہمیں ایران کے صدر کی کے انتقال  کی  خبر ملی ہے۔” ہم اس دردناک واقعے پر اسلامی جمہوریہ ایران  کو  تعزیت پیش کرتے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں وہ اپنے مرجعیت کے سائے میں ایران اور عراق کی دو دوست اقوام کو بھائی چارہ، سلامتی اور آزادی عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ امت اسلامیہ بالخصوص عراق اور غزہ سے  بلا و  آفت کو دور فرمائے [8]۔

حزب اللہ عراق  نے  اپنے پیغام میں کہا :’’ ایران کی عظیم قوم، جس نے   رکاوٹوں اور چیلنجز سے عبور کرنے کا بہترین درس ہمیں دیا  وہ    ملک  جس  کی قوم نے مضبوط اور مستحکم حکومت کے سائے میں سخت ترین چیلنجز اور بحرانوں پر قابو پانے کا سب سے خوبصورت سبق  صفحہ تاریخ پر رقم ہوا آج یہ قوم  اس عظیم  مصیبت و بلا  کے سامنے  پر عزم  ہے اور اپنے ایمان پر قائم ہے ۔ آج  ایران جن تحفظ و امنیت  کے مسائل اور مشکلات اور معاشی بحرانوں سے دوچار ہے وہ امریکہ کی ظالمانہ ناکہ بندی اور ایران کے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کا نتیجہ  ہے جو ہمیشہ مظلوم اقوام کا حامی رہا ہے جس کی بنیاد پر  عالمی استکبار خطے میں مجرمانہ منصوبوں عملی جامہ پہنانے کے درپے   ان کے گھٹنے ٹیکنے دینے  کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم خدا سے ایران کے صدر اور ان کے ساتھیوں کے لیے رحمت اور ان کے اہل خانہ اور ایرانی قوم کے لیے صبر کی دعا کرتے ہیںّّ[9]۔

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے  اپنے پیغام میں کہا ’’ ہم ر ہبر معظم سید علی خامنہ ای کے ساتھ دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ  جاں بحق ہونے والے یہ شہدا فلسطین کے عظیم مقاصد کے بڑے پاسباں رہے اور ہمیں انکی حمایت حاصل رہی‘‘ [10] یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بھی آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر رہبر معظم اور ایرانی عوام سے تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہا :’’ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کرتے ہوئے  اس کی صبر و تحمل اور مشکلات پر قابو پانے کی صلاحیت پر مکمل طور پر اعتماد کرتے ہیں شہید ابراہیم رئیسی ایک بہادر مسلم رہنما کی مثال تھے جو ملک کے مسائل سے وفادار اور اس کے نظریات کے حصول کے لیے کوشاں تھے۔

ملت اسلامیہ کے مسائل بالخصوص فلسطینی قوم کے ساتھ ان کا موقف اور ان کا منصفانہ اور واضح   موقف پر ثابت اور جرات مندانہ تھا۔ وہ اس امت کو متحد کرکے ان کے درمیان خلا کو پر کرنا چاہتے تھے  ۔آیت اللہ رئیسی نے پوری طاقت کے ساتھ بین الاقوامی اور علاقائی فورمز میں اپنے عوام کی نمائندگی کی اور امریکہ اور اسرائیل کے استکبار کے مقابلے میں مضبوط موقف اختیار کیا اور ان کی شہادت امت اسلامیہ کی تمام اقوام کے لیے ایک عظیم نقصان ہے‘‘[11]۔

حزب اللہ لبنان  نے ایران کی قوم اور قیادت کے تئیں تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے  کہا : ہم شہید  رئیسی  کو قریب سے جانتے تھے اور وہ ہمارے بھائی اور مضبوط حامی تھے، ہمارے مسائل اور فلسطین کے پکے  محافظ اور مزاحمتی تحریکوں کے محافظ تھے۔ ہمارے  پیارے بھائی، شہید امیر عبداللہیان مزاحمتی تحریکوں کے ایک سرگرم اور محبت کرنے والے وزیر اور تمام بین الاقوامی فورمز کے علمبردار تھے [12]۔

فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک نے ایک بیان میں کہا : ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کی شہادت ایک مشکل گھڑی ہے  اور یہ  فلسطین کے لئے  بہت بڑا نقصان ہے۔

اتنا ہی نہیں بلکہ  اسلامی دنیا کے علاوہ بھی  بنتے نئے مزاحمتی محاذ    سے بھی اس قسم کے تاثرات سامنے آئے چنانچہ وینزویلا کے صدر نے بھی ایران کے صدر کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے انتقال کی تلخ خبر سے مجھے صدمہ پہنچا ہے۔ مجھے ایک مثالی شخص، ایک شاندار عالمی رہنما کو الوداع کہتے ہوئے بہت افسوس ہوا، وہ ایک بھائی، ایک عظیم انسان، اپنے لوگوں کی خودمختاری کے محافظ اور ہمارے ملک کے غیر مشروط دوست تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔

کون کس کے ساتھ ؟

مزاحمتی محاذ سے متعلق شخصیتوں کے یہ  تاثرات آپ کے سامنے ہیں  اب وہ لوگ خود فیصلہ کریں جو فلسطین  غزہ کے سلسلہ سے خود تو کچھ نہیں کرتے اور جو پشت پناہی اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ہو رہی ہے اسے بھی مشکوک قرار دیتے ہیں،  حماس کی سیاسی شاخ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی  تعزیت کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران آمد غم و اندوہ کے باوجود رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے ان کے لئے ملاقات کا وقت اور مختصر سی گفتگو میں فلسطین کے لئے امید افزا یہ بیان کہ جلد ہی  فلسطینی مزاحمت  نتیجہ بخش ثابت ہوگی   مزاحمتی محاذ کے وفوود و لیڈروں کی جانب سے مسلسل تعزیتی پیغامات میں اس بات کا ذکر کے ہم نے اپنے بہترین ساتھیوں اور حامیوں کو کھو دیا ہے  جو سچائی کے ساتھ ہمارے ساتھ کھڑے رہے اور صہیونیت جارحیت کے خلاف ڈٹے رہے  کیا یہ سب  بے سبب ہے  یا اس کے پیچھے  اسلامی اخوت و اسلامی و قرآنی اصول ہیں جن پر یہ گزر جانے والی شخصیات کاربند رہیں  اور اسلامی جمہوریہ ایران انہیں اصولوں پر چلتے ہوئے کھل کر  مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہے.

سوال یہ ہے کیوں  صہیونیت کے خلاف کھل کر مقابلہ پر موجود  حماس کے  سربراہ  شیوخ عرب سے نہیں ملتے  کیوں دیگر اسلامی حکومتیں  اس بات سے ڈرتی ہیں کہ   کہیں یہ خبر عام نہ ہو جائے کہ  اپنے مفادات کے لئے ہی سہی ہم کسی مزاحمتی محاذ سے متعلق اہلکار سے ملے ہیں ؟ واضح ہے کہ کسی کے اندر جرات نہیں ہے کہ وہ یہ  ظالوں کو تاثر دے ہم بھی مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں ، جناب ابراہیم رئیسی اور ایرانی وزیر خارجہ جناب امیر عبد اللہیان  کی جانسوز رحلت  نے جہاں بہت سے حقائق کو واضح کیا وہیں یہ بھی واضح کیا کہ دنیا دیکھ لے کون کس کے ساتھ کھڑا ہے ۔ اور اب جبکہ  بہت کچھ تصویر  واضح ہے  کون ظالم کے ساتھ ہے کون مظلوم کے ساتھ  اور رفح میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم بھی سب کی نظروں کے سامنے ہیں انکے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ  اگر شیوخ  عرب و سربراہان مملکت  صہیونی مظالم کو دیکھتے ہوئے اپنے موقف کا کھل کر اعلان کریں یقینا مشرق  وسطی کے حالات کو فلسطینیوں کے حق میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔

حوالہ جات

[1] ۔ https://www.hindustantimes.com/world-news/pm-narendra-modi-reacts-to-iran-president-ebrahim-raisis-death-101716181457376.html

[2] ۔ http://epaper.chinadaily.com.cn/a/202405/22/WS664d2ea1a310df4030f51b4c.html

https://www.israelhayom.com/2024/05/21/global-leaders-reactions-to-iranian-presidents-death-in-helicopter-crash/

https://fa.alalam.ir/news/6869403/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D9%85-%D8%AA%D8%B3%D9%84%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D8%B4%D9%88%D8%B1%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AF%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%D8%B4%D9%87%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3-%D8%AC%D9%85%D9%87%D9%88%D8%B1

[3] ۔ https://www.state.gov/on-the-death-of-iranian-president-raisi-and-others-in-a-helicopter-crash/

[4] ۔ https://news.un.org/en/story/2024/05/1149976

[5] ْ https://www.nbcnews.com/video/iaea-chief-leads-minute-s-silence-for-victims-of-iran-helicopter-crash-211238469504

[6]۔ https://www.sistani.org/persian/statement/26886/

۔ https://www.isna.ir/news/1403023122532/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D9%85-%D8%AA%D8%B3%D9%84%DB%8C%D8%AA-%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D9%88-%D8%B4%D8%AE%D8%B5%DB%8C%D8%AA-%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%84%D9%84%DB%8C-%D8%AF%D8%B1-%D9%BE%DB%8C-%D8%B4%D9%87%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3-%D8%AC%D9%85%D9%87%D9%88%D8%B1

https://fa.alalam.ir/news/6869403/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D9%85-%D8%AA%D8%B3%D9%84%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D8%B4%D9%88%D8%B1%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AF%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%D8%B4%D9%87%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3-%D8%AC%D9%85%D9%87%D9%88%D8%B1

[7] ۔ ایضا

[8]  ایضا

[9] ۔ https://www.isna.ir/news/1403023122532/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D9%85-%D8%AA%D8%B3%D9%84%DB%8C%D8%AA-%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D9%88-%D8%B4%D8%AE%D8%B5%DB%8C%D8%AA-%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%84%D9%84%DB%8C-%D8%AF%D8%B1-%D9%BE%DB%8C-%D8%B4%D9%87%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3-%D8%AC%D9%85%D9%87%D9%88%D8%B1

[10] ۔ ایضا

[11] ۔ ایضا

[12]  ایضا