اسماعیل ھنیہ کی شہادت نے اسرائیل کو علاقائی جنگ کے دھانے پرلا کھڑا کیا

اسرائیلی فوج کے ایک سابق جنرل نے بنجمن نیتن یاھو اور ان کی قیادت میں موجود حکومت اور آرمی چیف کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے ان کی جنگی اور تباہ کن پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے

فاران: اسرائیلی فوج کے ایک سابق جنرل نے بنجمن نیتن یاھو اور ان کی قیادت میں موجود حکومت اور آرمی چیف کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے ان کی جنگی اور تباہ کن پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے

ایک اسرائیلی جنرل نے قتل و غارت گری کی پالیسی کے خطرناک نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پالیسی “اسرائیل” کو ایک جامع علاقائی جنگ کے قریب لے آئی ہے جس میں وہ اپنے شہریوں کی حفاظت نہیں کر سکتا”۔

ریٹائرڈ اسرائیلی افسر یتزحاک برک نے اسرائیلی اخبار “معاریو” میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور حزب اللہ کے دو سینیر رہ نماؤں کے قتل  کے بعد اسرائیلیوں کی اکثریت اس پالیسی کے اثرات سے پوری طرح واقف نہ ہونے کے بعد خوشی کی کیفیت میں ہے۔جو کہ “اسرائیلی قومی سلامتی” کے لیے نقصان دہ ہے۔

قابض اسرائیلی ریاست نے 31 جولائی کو تہران میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایک بزدلانہ حملے میں شہید کردیا گیا جب کہ ان کی شہادت سے ایک روز قبل اسرائیل نے بیروت میں حزب اللہ کے سینیر کمانڈر فواد شکر کو بھی قتل کردیا تھا۔

جنرل ریٹائرڈ برک نے لکھا کہ اسرائیلیوں کی اکثریت ریاستی سلامتی اور ذاتی تحفظ کے شعبے سے مکمل طور پر لاعلم ہے۔ قتل کے ان خطرناک نتائج کو نہیں سمجھتی جو اب سامنے دکھائی دے رہے ہیں، لیکن قتل کے یہ خطرناک نتائج مستقبل میں اسرائیلیوں کے لیے تباہی لا سکتے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسماعیل ھنیہ اور فواد شکر کا قتل “ایک مکمل طور پر نامناسب وقت میں ہوا۔ یہ فتح کی طرف پیش رفت نہیں ہے۔ اس کے برعکس یہ اسرائیل کی شکست خوردگی کی علامت ہے، کیونکہ ان دونوں سرکردہ شخصیات کے قتل نے اسرائیل کی سلامتی کو سنگین خطرے سے دوچار کردیا ہے۔ اس کے علاوہ ان دونوں رہ نماؤں کو شہید کرنے سے اسرائیلی ریاست خطے میں علاقائی جنگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔

اسرائیلی جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی فوج کا غزہ کی پٹی میں لڑائی جاری رکھنا اپنا مقصد کھو چکا ہے جس سے اسرائیلیوں کو ہر روز قومی سلامتی کےخطرے کے قریب پہنچایا جا رہا ہے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا قومی سلامتی اور دیگر تمام شعبوں میں جاہل لوگوں کے ایک گروہ سے واسطہ ہے۔ وہ بند آنکھوں اور بہرے کانوں کے ساتھ تمام اسرائیلیوں کے ساتھ نیتن یاھو کے پیچھے پاتال کی طرف جا رہے ہیں۔

جنرل برک نے نیتن یاہو، ان کے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور  چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی کی پالیسیوں پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے زو دیا کہ  ئہ تینوں اسرائیلیوں اور ان کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اگر وہ ہم پر مسلط رہے تو ہمیں تباہی کی طرف لے جائیں گے”۔

 

انہوں نے وزیراعظم نیتن یاھو، آرمی چیف اور وزیر دفاع سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر عہدہ چھوڑ دیں، اور اسرائیلی انہیں باہر کا راستہ دکھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی اور فوجی قیادت کی نئی ٹیم کے ساتھ ریاست کو سلامتی، معیشت اور بین الاقوامی تعلقات کے میدان میں دوبارہ تعمیر کرنا چاہیے”۔