افغانستان سے 20 سالہ امریکی جارحیت کا خاتمہ، طالبان نے منایا جشن
فاران؛ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے منگل کے [31 اگست 2021ء] روز صبح سویرے رپورٹ دی ہے کہ امریکی طیارہ کچھ لمحے قبل کابل سے پرواز کرکے چلا گیا ہے اور کابل کا ہوائی اڈہ قابض افواج سے خالی ہوچکا ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن چینل “وی اے او” پہلا ابلاغی ادارہ تھا جس نے طالبان کے ایک اعلی اہلکار کے حوالے سے رپورٹ دی کہ “تمام قابض بیرونی افواج” چند لمحے قبل امریکہ سے چلی گئی ہیں۔
چند ہی منٹ بعد فاکس نیوز نے رپورٹ دی کہ امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے – اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر – اس چینل کو بتایا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلاء مکمل ہوچکا ہے۔
بعدازاں مغربی ایشیا میں تعینات امریکی دہشت گرد فوجی مرکز “سینٹ کام” کے سرغنے کینتھ ایف میک کینزی (Kenneth F. McKenzie Jr) نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کی تکمیل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “میرے پاس ایسے الفاظ نہیں ہیں جن کے ذریعے میں افغانستان میں امریکیوں کی قربانیاں اور کامیابیاں بیان کرنے کا حق ادا کرسکوں”۔
میک کینزی نے اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: سی-17 کارگو طیارہ امریکی وقت کے مطابق [15:29 بجے اور پاکستانی وقت کے مطابق 23:29 بجے] کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ترک کرچکا ہے۔
افراتفری سے بھرپور خونی خاتمہ
این بی نیوز ٹی وی چینل نے کابل ہوائی اڈے سے آخری امریکی طیارے کے انخلاء کے بعد، امریکی انخلاء کو “افراتفری سے بھرپور خاتمہ” کا نام دیا۔
ایران کے پریس ٹی وی چینل نے طالبان کے ایک ترجمان کے حوالے سے واضح کیا کہ “آخری امریکی سپاہی بھی کابل چھوڑ کر چلا گیا ہے اور “ہمارا ملک مکمل طور پر خود مختار ہوچکا ہے”۔
دریں اثناء ایک ویڈیو کلیپ بھی سماجی رابطے کی ویب گاہوں پر نشر ہوئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کابل کے ہوائی اڈے میں جشن کا سماں ہے اور ہوائی فائرنگ کرکے امریکیوں کی پسپائی کا جشن منایا جارہا ہے۔
این بی سی نے اپنی رپورٹ میں وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ اگست کے وسط میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکہ نے ایک لاکھ 16 ہزار سات سو افراد کو افغانستان سے خارج کردیا ہے یا پھر اس ملک سے ان کے انخلاء میں مدد کی ہے۔
امریکہ سے امریکی انخلاء ایسے حال میں مکمل ہؤا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر دھماکے میں 13 امریکی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی وجہ سے امریکی صدر جوبائیڈن کو شدید نکتہ چینیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دھماکے میں 13 امریکیوں سمیت 190 افراد ہلاک ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ دریں اثناء افغان شہریوں کی زيادہ تر ہلاکتوں کا اصل سبب امریکی فوجیوں کی اندھا دھند فائرنگ، بتایا گیا ہے جو بعض ذرائع کے مطابق “حتی کہ جاں بحق ہونے والے افغانیوں کی لاشوں پر بھی گولیاں کی بوچھاڑ کررہے تھے۔
تبصرہ کریں