افغانستان کے کئی علاقوں پر طالبان کا قبضہ، جنگ تباہ کن مرحلے میں داخل

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دھماکے کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف شہروں میں سرکاری افواج اور طالبان کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔
فاران؛ کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز نے بتایا ہے کہ ہفتے کی صبح شہر کے بارہویں سیکورٹی زون میں ہونے والے دھماکے میں ایک عام شہری زخمی ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دھماکہ ایک بارودی سرنگ کے ذریعے کیا گیا جسے ایک کار میں نصب کیا گیا تھا۔
دوسری جانب افغانستان کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ کے اطراف میں جاری جھڑپوں کے دوران طالبان کو شدید نقصان پہنچا ہے۔افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ لشکرگاہ شہر کے نواحی علاقوں میں افغان فوج کی زمینی کارروائی میں ایک سو اٹھائیس سے زائد طالبان کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
ادھر افغان فوج کی جنوبی کمان نے بتایا ہے کہ، صوبہ نیمروز کے صدر مقام زرنج میں فوج کی شبانہ کارروائی کے دوران طالبان کا ایک کمانڈر عبدالخالق عابد اپنے تیرہ ساتھیوں کے ساتھ ہلاک ہوگیا ہے۔ طالبان نے اپنے مذکورہ کمانڈر کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ صوبہ نیمروز کے صدر مقام زرنج پر طالبان کا تقریبا کنٹرول ہوگیا ہے اور ایک محدود علاقے میں طالبان اور سرکاری افواج میں شدید جھڑپیں ہورہی ہیں۔زرنج پر طالبان کے قبضے کے بعد بڑی تعداد میں افغان شہری ہجرت کرکے ایران کی سرحد کی جانب فرار ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب صوبہ بدخشان کے گورنر ہاوس کے ترجمان ثنااللہ روحانی نے کہا ہے کہ افغان فوج نے صوبے کے مرکزی شہر فیض آباد پر طالبان کے شدید حملے کو پسپا کردیا ہے۔ ادھر صوبہ جوزجان کے مرکزی شہر شبرغان سے موصولہ فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ طالبان نے جیل توڑ کر اپنے قیدیوں کو رہا کر الیا ہے اور جبکہ دوسرے قیدی بھی وہاں سے فرار ہوگئے ہیں۔
درایں اثنا پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ بلوچستان سے ملنے والی افغان سرحد، ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کردی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے سرحد بند کردی ہے اور حکومت پاکستان سے افغان شہریوں کے لیے ویزے کی پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ پیشرفت ایسی حالت میں سامنے آئی ہے کہ جب جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور حکومت افغانستان کے نمائندے نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان کی پیشقدمی روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔اقوام متحدہ میں افغانستان کے نمائندے غلام اسحاق زئی نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے حملے روکنے کے لیے عالمی برادری سے سیاسی اور سفارتی دباؤ بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔

افغان کے نمائندے نے پاکستان سے یہ درخواست ایسے وقت میں کی ہے جب حالیہ چندماہ کے دوران خاص طور سے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے اچانک انخلا کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور کابل اور اسلام آباد دونوں ایک دوسرے پر تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔