‘الاسکوا’ رپورٹ نے اسرائیل کے نسل پرستانہ جرائم کو کیا بے نقاب
فاران؛ انسانی حقوق گروپ کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سابق رابطہ کار رچرڈ فولک اور ان کے معاون پروفیسر ورجینیا ٹیلی کی زیرگرانی تیار کردہ اس رپورٹ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے نسلی امتیاز پرمبنی جرائم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان دائمی امن کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک نسل پرستی کے ڈھانچے کو ختم نہیں کردیا جاتا۔ مزید یہ کہ اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسی بری طرح ناکامی سے دوچار ہو چکی ہے۔
رچرڈ فولک اور ٹیلی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ جرائم کے ان گنت ناقابل تردید شواہد موجود ہیں اور انہی شواہد کی روشنی میں یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کے مندوبین اس نتیجے تک پہنچے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم منظم پالیسی کا حصہ ہیں اور اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بین الاقوامی قوانین کی پامالیوں کا مرتکب ہونے کے ساتھ اپارتھائیڈ اور نوآبادیاتی نظام پر عمل پیرا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی رو سے اسرائیلی جرائم پر اس کے نسل پرستانہ اقدامات کا مواخذہ ضروری ہے۔
رچرڈ فولک اور ٹیلی نے فسلطینیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی اسرائیلی پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
صہیونیوں کو تکلیف اس بات پر ہوئی کہ ’الاسکو‘ کی رپورٹ میں ’اپارتھائیڈ‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ اس پر صہیونی ریاست اور اسرائیلی لابی نےاقوام متحدہ پر دباؤ ڈالا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں جس کے بعد انہوں نے رپورٹ واپس لینے کا حکم صادر کردیا۔
’الاسکوا‘ کی طرف سے تیار کی گئی رپورٹ واپس لینے سے قبل معلوم ہوا کہ تنظیم کے قیام کے ۴۵ سالہ عرصے میں یہ واحد رپورٹ ہے جس میں صہیونی ریاست پر کلی طورپر فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز پر مورد الزام ٹھہرایا گیا۔
’یورو مڈل ایسٹ‘ کی خاتون ترجمان سارہ بریٹشٹ کا کہنا ہے کہ ’الاسکوا‘ کی رپورٹ اپنے زمانی اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں منظرعام پر لائی گئی ہے جب دوسری جانب صہیونی ریاست فلسطینیوں کے وجود اور ان کے حق خود ارادیت سے انکار کے واضح اور خطرناک حربوں کا استعمال کررہا ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی جس میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی ملک قراردیا گیا ہے۔
تبصرہ کریں