فاران: سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی اطلاع کے مطابق، ملک کے مغرب میں باغی عناصر کے جرائم جاری ہیں اور آج دو صوبوں میں 132 علوی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی انٹرنیشنل گروپ کے مطابق، “سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس” کے مرکز نے منگل کو ملک کے مغربی صوبوں میں محمد الجولانی سے وابستہ باغیوں کی طرف سے کیے جانے والے جرائم سے ہونے والی ہلاکتوں کے نئے اعدادوشمار شائع کیے ہیں۔
آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ شام کے مغربی صوبوں میں مسلح باغیوں کی فائرنگ سے اب تک 1,225 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
انسانی حقوق کے اس مرکز کے مطابق آج 11 مارچ کو 132 علوی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں سے طرطوس میں 72 اور لاذقیہ میں 60 افراد مارے گئے ہیں۔
یہ ایسے حال میں ہے کہ جب الجولانی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ مغربی شام میں ان کے الحاق شدہ باغیوں کی کارروائیاں ختم ہو چکی ہیں۔
الجولانی نے ان جرائم کی تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ کمیٹی خفیہ طور پر اپنی تحقیقات شروع کرے گی اور اس کے نتائج کا اعلان 30 دنوں میں کیا جائے گا۔
مغربی شام میں باغیوں کے جرائم کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس نے امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرائی۔ ان کی ہلاکتوں کے شواہد کو ہٹانے کے لیے، باغیوں نے بڑی تعداد میں لاشوں کو چھپا دیا یا ان کے پاس ہتھیار رکھ دیے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ وہ فوجی تھے، شہری نہیں۔
آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ الجولانی سے وابستہ عناصر کے حملوں کے آغاز سے لے کر اب تک شام کے ساحلی علاقے میں علویوں کے درمیان 47 اجتماعی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ مرکز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق لاذقیہ میں 658، طرطوس میں 384، حما میں 171 اور حمص صوبے میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور گولانی باغیوں کی جانب سے نسلی اور فرقہ وارانہ صفائی کی کارروائیاں جاری ہیں جن میں زیادہ تر متاثرین خواتین اور بچے ہیں۔
آبزرویٹری نے اس بات پر زور دیا کہ سیکورٹی فورسز اور گولانی وزارت دفاع کے عناصر نے اس علاقے میں “جنگی جرائم کا ارتکاب” کیا ہے، اور مزید کہا: “یہ کھلے عام جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں جبکہ ان افراد کے لیے کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔”
ہیومن رائٹس واچ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری کارروائی کرے اور شہریوں کے خلاف ان جرائم کی دستاویز کے لیے بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیمیں بھیجے۔
انسانی حقوق کے مرکز نے مسلح باغیوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان جرائم کے مرتکب افراد کو سزا دیں، اور اس بات پر زور دیا کہ ان افراد کو سزا نہ دینے سے مستقبل میں ان جرائم کی حوصلہ افزائی اور اعادہ ہوگا۔
مصنف : ترجمہ جعفری ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں