المواصی میں قتل عام میں نیتن یاھو اور بائیڈن برابر کا مجرم ہے: حماس

ایک بیان میں حماس نے خان یونس میں المواصی کے مقام پر ہولناک  قتل عام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے جنگوں کی تاریخ میں خوفناک اور بہیمانہ قتل عام  قرار دیا۔

فاران: اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ غزہ میں خان یونس کے مقام پر مواصی میں قتل عام ہمارے عوام کے خلاف نازیوں کی نسل کشی کا تسلسل ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ اس جرم میں براہ راست ملوث اور برابر کی مجرم ہے۔

ایک بیان میں حماس نے خان یونس میں المواصی کے مقام پر ہولناک  قتل عام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے جنگوں کی تاریخ میں خوفناک اور بہیمانہ قتل عام  قرار دیا۔

حماس نےکہا کہ صہیونی قابض فوج کے اس گھناؤنے قتل عام نے خان یونس شہر کے مغرب میں المواصی کے علاقے کو نشانہ بنایا کہ حالانکہ اس علاقے کو قابض فوج نے “محفوظ علاقوں” میں شامل کیا تھا اور شہریوں کو اس علاقے میں منتقل  ہونے کی ہدایت کی تھی۔  جب شہری المواصی کے اس مقام پر جمع ہوئے تو قابض فوج نے جنگی طیاروں ، ڈرونز اور توپخانے سے بمبار کردی جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔

بیان میں زور دے کر کہا کہ جماعت کی قیادت کو نشانہ بنانے کے بارے میں قابض فوج کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب قابض فوج نے فلسطینی رہ نماؤں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے اور بعد میں وہ جھوٹے ثابت ہوئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس میں مواصی میں قتل عام جہاں اسّی ہزار سے زیادہ بے گھرافراد سے بھرے علاقے کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ ایک سوچا سمجھا قتل عام ہے اور اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔

حماس نے زور دے کر کہا کہ اگر امریکی انتظامیہ کی صہیونی ریاست کی طرف داری اور اس کی جنگی جرائم میں مدد نہ کرے تو صہیونی دشمن کے ہاتھوں بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی یہ بے توقیری اور نہتے شہریوں کے خلاف وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکتا۔

خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع مواصی میں ہفتے کی صبح صیہونی قابض فوج کی طرف سے ایک گھر پر بمباری اور پرتشدد حملے کیے گئے۔ اس وحشیانہ قتل عام میں 71 شہری شہید اور 290 کے قریب زخمی ہو گئے۔