امت مسلمہ کی پکار

سوشل نیٹ ورکس میں سرگرم اور فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی عکاسی کرتے ہوئے اور اپنے موقف کا اعلان کرنا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ امت مسلمہ کو اسرائیلی حکومت کے خلاف مختلف طریقوں سے اپنے موقف کا اظہار وقت کی پکار ہے۔
فاران: اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کے باوجود مسلم اقوام نے قابل تحسین کارکردگی دکھائی۔ لاکھوں افراد کے بار بار مظاہرے، صیہونی حکومت اور ان کے حامیوں کے بعض سفارتی مراکز کے سامنے جمع ہونا، غزہ میں فلسطینی جنگجوؤں کے شانہ بشانہ اپنی موجودگی کا اعلان کرنا اور سائبر اسپیس میں بھرپور موجودگی، اس کے علاوہ عوامی تحرک نے غزہ کے مظلوم عوام کے دکھوں کا مداوا کیا اور دکھایا کہ غزہ تنہا نہیں ہے۔ اگر مسلم اقوام نے یہ گھن گرج نہ دکھائی ہوتی تو شاید باقی دنیا خاموش ہو جاتی اور غزہ کے خلاف جرائم میں صہیونیوں کے ہاتھ اس سے بھی زیادہ کھلے ہوتے۔
اس سلسلے میں جہاد اسلامی تحریک کے ایک کمانڈر نے جو غزہ میں میدان جنگ میں موجود ہیں، انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر “اسلام ٹائمز” کی رپورٹر کو بتایا ہے کہ مسلم اقوام اور دنیا کے آزاد لوگوں کے نام ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم عوامی احتجاج اور عوامی دباؤ کا شکریہ بھی نہیں ادا کرسکتے۔ غزہ کے عوام کی حمایت میں اور فلسطین اور غزہ کے مسئلے کی ہر ممکن حمایت نے مجاہدین کے حوصلے بلند کئے ہیں۔ بہرحال فلسطین کی حمایت کا عمل، حق کا احترام ہے اور مظلوم کی مدد اور جارح و غاصب کے خلاف کھڑا ہونا ایک مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
غزہ میں سرگرم مزاحمتی کمانڈر نے مزید کہا: جنگ کا جاری رہنا اور عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام، قابض صیہونی حکومت اور نازی ازم کی فطرت پر تاکید ہے اور اس کی فوجی اور اخلاقی ناکامی کو بھی ثابت کرتا ہے۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایسی صورت حال میں کہ جہاں ایک طرف مغربی حکومتیں جو بظاہر انسانی حقوق کی حمایت کرتی ہیں، صیہونی حکومت کی حمایت میں تمام حدود پار کرچکی ہیں تو دوسری طرف انہوں نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کے قتل عام پر مکمل آنکھیں بند کرلی ہیں، ایسے میں مسلم اقوام کو ایک دوسرے کی مدد کے لیے بھرپور طریقے سے سامنے آنا ہوگا اور مختلف طریقوں سے اپنے مذہب کی حمایت کا اظہار کرنا ہوگا۔
مسلم عوام کو اپنی حکومتوں سے غزہ کے جرائم پر فیصلہ کن اور مضبوطی کے ساتھ ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے، صیہونی حکومت کے خلاف منظم احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا، تاکہ، بین الاقوامی اداروں سے غزہ کا محاصرہ توڑنے کا مطالبہ موثر ہوسکے۔ سوشل نیٹ ورکس میں سرگرم اور فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی عکاسی کرتے ہوئے اور اپنے موقف کا اعلان کرنا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ امت مسلمہ کو اسرائیلی حکومت کے خلاف مختلف طریقوں سے اپنے موقف کا اظہار وقت کی پکار ہے۔