امریکہ تو اب سپر پاور نہیں رہا: برطانوی وزیر دفاع

برطانوی وزیر دفاع نے افغانستان سے امریکہ کی خفت آمیز اور شوریدہ حال پسپائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے متنازعہ موقف اپنایا اور اعلان کیا کہ امریکہ مزید ایک بڑی عالمی طاقت نہیں ہے۔

فاران؛ برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس (Ben Wallace) نے برطانوی ہفتہ نامے اسپکٹیٹر (The Spectator) کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: جو بڑی طاقت بین الاقوامی سطح پر اپنے اہداف تک نہ پہنچ سکے اور اعلان کردہ مقاصد حاصل نہ کرسکے، وہ عالمی سطح کی طاقت (Superpower) نہیں ہے گوکہ وہ اپنی جگہ ایک بڑی طاقت ہے۔ اگرچہ ویلیس نے براہ راست امریکہ کا نام نہیں لیا مگر ان کے قریبی افراد نے افغانستان سے پسپائی کے مسئلے پر بحر اوقیانوس کے دو کناروں کے درمیان بڑھتی ہوئی تناؤ کی کیفیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی وزیر دفاع کا اشارہ امریکہ کی طرف تھا۔

ویلیس نے کہا: برطانیہ گذشتہ نصف صدی کے دوران کہیں بھی ایک بڑی فوج تعینات نہیں کرسکا ہے چنانچہ برطانیہ بھی عالمی سطح کی بڑی طاقتوں کے زمرے ميں نہيں آتا؛ اور افغانستان میں ہماری خوش قسمتی تھی کہ طالبان نے ہمارے خلاف کوئی انتقامی کاروائی نہیں کی ورنہ تو ہمیں بڑی رسوائی اور خفت کا سامنا کرنا پڑتا۔
اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ نے خفیہ ایجنسیوں کے جائزوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان 2021ء کے آخر تک، کابل پر قبضہ نہیں کریں گے، مگر وزیر دفاع بین ویلیس نے کہا: مجھے یقین تھا کہ افغانستانمیں ہمارا کھیل ختم ہوچکا ہے اور اشرف غنی کا تختہ جولائی 2021ء میں الٹ دیا جائے گا چنانچہ میری کوشش تھی کہ برطانوی سفارتکاروں اور ان کے افغان مترجمین! کے افغانستان سے انخلاء کے عمل کی رفتار میں اضافہ کیا جائے۔
دریں اثناء برطانوی وزیر خارجہ ڈامینک راب (Dominic Raab) نے دارالعوام کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا: افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء سے قبل خفیہ اداروں کا جائزہ یہ تھا کہ افغانستان میں امن و امان کی صورت حال بتدریج بگڑ جائے گی لیکن اس سال کے آخر تک افغان حکومت کی کایا پلٹ کا امکان نہیں ہے۔۔۔ نیٹو کے دوسرے رکن ممالک کا تجزیہ بھی برطانیہ کی طرح ہی تھا اور ہم اپنے جائزوں کی رو سے افغانستان کی صورت حال کی خرابی [نہ کہ کابل پر طالبان کے قبضے] کو مد نظر رکھ کر ضروری اقدامات عمل میں لا چکے تھے۔
راب سے پوچھا گیا کہ افواج کے انخلاء کے فیصلے کے باوجود، برطانیہ افغانستان میں کیوں نہیں جم سکا اور اس نے نیٹو کے دوسرے رکن ممالک کے ساتھ اتحاد قائم کیوں نہیں کیا؟ تو انھوں نے کہا: نہ ہماری وہاں رہنے کی کوئی خواہش تھی اور نہ ہی امریکی افواج کے انخلاء سے پیدا ہونے والی کمی کو پورا کیا جاسکتا تھا۔