اوکساگون (OXAGON) سعودی نیوم (Neom) پراجیکٹ کا اہم موڑ / کیا بن سلمان نیوم کے ذریعے عظیم تر اسرائیل کے سپنے کو عملی جامہ پہنا رہا ہے؟ / بن سلمان یہودی ریاست کا ٹھکیدار

"ایسا شہر جو کرہ ارضی میں کسی بھی شہر کی طرح نہیں ہے ۔۔۔ ایسی کمپنیوں اور گھرانوں کا مسکن ہے جو ما وراء الارضی اور نہایت خاص قسم کی زندگی کے در پے ہیں۔۔۔"

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: جیسا کہ سعودیوں نے دعوی کیا ہے، منصوبہ ہے کہ یہ شہر ایک خودکفیل شہر ہوگا جس کی اپنی بندرگاہ بھی ہوگی اور اپنا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی اور اس کے دروازے 2022ع‍ کو دنیا کے بڑے سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لئے کھول دیئے جائیں گے۔
اوکساجون، یا اوکساگون سعودی ولیعہد کے نیوم پراجیکٹ کا اہم موڑ قرار دیا جارہا ہے۔ بعض مبصرین نے اس کو یہودی اور سعودی ریاستوں کے درمیان “نیوم” نوعیت کے تعلقات کی بحالی کی علامت سمجھتے ہیں اور سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا بن سلمان اس منصوبے کے ذریعے “عظیم تر اسرائیل” کے خواب کو عملی جامہ پہنا رہا ہے؟
“ایسا شہر جو کرہ ارضی میں کسی بھی شہر کی طرح نہیں ہے ۔۔۔ ایسی کمپنیوں اور گھرانوں کا مسکن ہے جو ما وراء الارضی اور نہایت خاص قسم کی زندگی کے در پے ہیں۔۔۔”


یہ وہ جملے ہیں جن کے ساتھ سعودی کمپنی “Neom” اپنے انتہائی جدید صنعتی شہر کو اپنی ویب گاہ پر “اوکساگون” یا “اوکساجون” کے نام سے متعارف کراتی ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اس دعوے کو نئوم کے بارے میں اچھالا جارہا ہے کہ: “آکساگون کے نفشہ ساز اور ٹھیکیدار اس شہر کو مستقبل میں دنیا کے تمام صنعتی اور ترقی یافتہ شہروں کے لئے ایک نیا ماڈل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں”۔ اور محمد بن سلمان کے اس جملے کا حوالہ بھی دیا جارہا ہے کہ: “آکساگون وژن 2030 کے تحت ہماری خواہشات عزائم کو تقویت پہنچائے گا اور نیوم منصوبے اور سعودی مملکت میں اقتصادی ترقی اور تنوع کے لیے محرک ثابت ہو گا”۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وژن 2030 یا سعودی عرب کی ترقی کا طویل المدت منصوبہ دو سال قبل پیش کیا جو سعودی عرب کی آمدنی کے ذرائع کو متنوع بنانے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر مبنی ہے؛ جبکہ اس وقت سعودیوں کا واحد ذریعۂ آمدنی تیل کی پیداوار ہے۔
اس سلسلے میں نیوم کمپنی کا انتظامی ڈائریکٹر “نظمی النصر” نے آکساگون میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کرنے والی کمپنیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ “آکساگون میں سرمایہ کاری کرنے والے ایسے شہر میں – دنیا کی جدید اور بہت ہی ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کے – علمبردار ہونگے جو حال اور مستقبل کی ترقی یافتہ ترین ٹیکنالوجیوں سے لیس ہوگا؛ ایسا شہر جو دنیا کے چوتھے صنعتی انقلاب کا آغاز کُنِندہ ہوگا”۔
جیسا کہ متعلقہ اہلکاروں نے دعوی کیا ہے، منصوبہ ہے کہ یہ شہر ایک خودکفیل شہر ہوگا جس کی اپنی بندرگاہ بھی ہوگی اور اپنا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی اور اس کے دروازو کو سنہ 2022ع‍ میں دنیا کے بڑے سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لئے کھول دیا جائے گا۔