اہل بیت (ع) کی مثال سفینہ نوح جیسی ہے، جو اس پر سوار ہوگا وہی نجات پائے گا: امام رضا(ع)

حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اہل بیت (ع) کی مثال سفینہ نوح جیسی ہے، جواس پرسوارہوگا وہی نجات پائے گا ۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے مذہبی و بین الاقوامی امور کے ماہر اور مہر نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر حجۃ الاسلام و المسلمین الحاج مولانا سید ذاکر حسین جعفری کشمیری نے امام رضا علیہ السلام کے ویام ولادت کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اہل بیت (ع) کی مثال سفینہ نوح جیسی ہے، جواس پرسوارہوگا وہی نجات پائے گا ۔
حضرت امام رضا علیہ السلام بتاریخ ۱۱/ ذیقعدہ ۱۵۳ ھ یوم پنجشنبہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نے لوح محفوظ اور فرمان رسول کریم (ص) کے مطابق آپ نام ” علی ” رکھا ،آپ آل محمد (ص) کے تیسرے “علی” ہیں ۔
آپ کی کنیت ابوالحسن اورآپ کے القاب صابر،زکی،ولی،رضی،وصی اور رضا (ع) ہیں ،اورآپ کا مشہورترین لقب بھی رضا ہے۔
علامہ طبرسی تحریرفرماتے ہیں کہ آپ کورضا (ع) اس لیے کہتے ہیں کہ آسمان وزمین میں خداوند متعال ،رسول اکرم (ص) اورآئمہ طاہرین (ع) ،نیزآپ کے تمام مخالفین وموافقین آپ سے راضی تھے۔
حضرت امام رضاعلیہ السلام سے بے شمار احادیث مروی ہیں جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
۔شہدمیں شفاہے ،اگرکوئی شہدہدیہ کرے توواپس نہ کرو۔
۔ گلاب جنت کے پھولوں کا سردار ہے۔
۔ بنفشہ کا تیل سر میں لگانا چاہئے اس کی تاثیر گرمیوں میں سرد اور سردیوں میں گرم ہوتی ہے۔
۔ جو زیتون کا تیل سرمیں لگائے یا کھائے اس کے پاس چالیس دن تک شیطان نہ آئے گا۔
۔ صلہ رحم اور پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے سے مال میں زیادتی ہوتی ہے۔
۔ جمعہ کے دن روزہ رکھنا دس روزوں کے برابرہے۔
۔ شہد کھانے اور دودھ پینے سے حافظہ بڑھتا ہے۔
۔ گوشت کھانے سے شفا ہوتی ہے اور مرض دورہوتاہے۔
۔ کھانے کی ابتداء نمک سے کرنی چاہئے کیونکہ اس سے ستربیماریوں سے حفاظت ہوتی ہے جن میں جذام بھی ہے۔
۔ جو دنیا میں زیادہ کھائے گا قیامت میں بھوکا رہے گا۔
۔ اچھے اخلاق والا پیغمبراسلام کے ساتھ قیامت میں ہوگا۔
۔ جنت میں متقی اور حسن خلق والوں کی اور جہنم میں پیٹو اور زناکاروں کی کثرت ہوگی۔
۔ امام حسین کے قاتل بخشے نہ جائیں گے ان کا بدلہ خدالے گا۔
۔ حسن اور حسین علیہم السلام جوانان جنت کے سردار ہیں اوران کے پدر بزرگواران سے بہترہیں۔
۔ اہل بیت کی مثال سفینہ نوح جیسی ہے ،نجات وہی پائے گا جواس پرسوارہوگا۔
۔ حضرت فاطمہ ساق عرش پکڑ کر قیامت کے دن واقعہ کربلا کا فیصلہ چاہیں گی اس دن ان کے ہاتھ میں امام حسین علیہ السلام کا خون بھرا پیراہن ہوگا۔
۔ سب سے پہلے جنت میں وہ شہدااورعیال دارجائیں گے جوپرہیزگارہوں گے اورسب سے پہلے جہنم میں حاکم غیرعادل اورمالدارجائیں گے
حضرت امام رضاعلیہ السلام کو حضرت امام جعفر صادق (ع) کے بعد اپنے علم وفضل کے اظہارکے زیادہ مواقع ملے، کیوںکہ جب تک آپ ، مامون عباسی کے پاس دارالحکومت مرومیں تشریف فرمارہے، بڑے بڑے علماء وفضلاء علوم مختلفہ میں آپ کی استعداد اور فضیلت کے معترف تھے اورصرف اسلامی علماء ہی نہیں ، بلکہ علماء یہودی ونصاری سے بھی آپ کامقابلہ کرایا گیا اور آپ کوان تمام مناظروں ومباحثوں میں برتری حاصل رہی ۔ عباسی خلیفہ مامون خود اپ کے علمی تبحر اور فضل و کمال کا معترف تھا۔
مامون عباسی مسلسل علماء ادیان وفقہائے شریعت کو حضرت امام رضاعلیہ السلام کے مقابلہ میں بلاتااورمناظرہ کراتا،مگرآپ ہمیشہ ان لوگوں پرغالب آتے تھے اورخود ارشادفرماتے تھے کہ میں مدینہ میں روضہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بیٹھتا،وہاں کے علمائے جب کسی علمی مسئلہ میں عاجز آ جاتے تو بالاتفاق میری طرف رجوع کرتے تھے اور تسلی بخش جوابات سن کر مطمئن ہوجاتے تھے۔