اہم سیکیورٹی پوسٹس اور مذاکراتی ٹیم کو تبدیل کرنے میں نیتن یاہو کا مقصد کیا ہے؟

نیتن یاہو اور صیہونی حکومت کے سکیورٹی اداروں کے سربراہوں کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر چکی ہے اور ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
فاران: صیہونی حکومت کے چینل 12 ٹی وی کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر میں شین بیت اور موساد کے سربراہان کو مدعو کیے بغیر حساس سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس نے مذاکراتی ٹیم کے ڈھانچے میں کچھ گہری اور بنیادی تبدیلیاں بھی کیں۔ دریں اثنا، مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے آغاز میں تاخیر اور تاخیر کا الزام ان پر عائد کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت کی سیکیورٹی سروسز کے سربراہان کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ اس تناؤ کی وجہ سے نیتن یاہو نے شین بیٹ اور موساد کے سربراہوں کو مدعو کیے بغیر حساس سکیورٹی تنازعات پر ایک اجلاس منعقد کیا۔
صیہونی حکومت کے امور کے ایک ماہر فضل طہبوب نے العالم نیوز نیٹ ورک کو بتایا: “یہ کشیدگی یا تو کابینہ کے خاتمے کا سبب بنے گی یا کابینہ کو بالآخر انتہائی دائیں بازو کے ہاتھوں میں جانے کا سبب بنے گی۔
اس دوران دوسرے مرحلے کے آغاز کے لیے حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ڈھانچے کو تبدیل کرتے ہوئے نیتن یاہو نے موساد کے سربراہ کو اس وفد کی صدارت سے ہٹا کر ان کی جگہ اسٹریٹجک امور کا وزیر مقرر کیا۔
فلسطینی سیاسی تجزیہ کار راسیم عبیدات کا کہنا ہے کہ اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کے دوران نیتن یاہو نے پہلے وزیر جنگ گیلنٹ اور پھر چیف آف اسٹاف ہرزی حلوی کو برطرف کیا اور آج انہوں نے شین بیٹ کے سربراہ گونین بار اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کو برطرف کیا اور آخر کار رون ڈرمر کی سربراہی میں مذاکراتی ٹیم کے عملے کو تبدیل کردیا۔
وزیر اعظم بننے کے بعد سے اقتدار پر قبضہ کرنے اور مقدمے سے بچنے کے لیے نیتن یاہو نے سکیورٹی اور عدلیہ میں حساس عہدوں میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔
نیتن یاہو 7 اکتوبر کے واقعات کے نتائج سے خود کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، لہذا وہ صورتحال پر مزید کنٹرول حاصل کرنے کے لئے سیکورٹی اور فوجی کیڈر کو تبدیل کر رہے ہیں.