ایک ہی مذہب کے مقدسات نشانہ پر کیوں؟

جو طاقتیں وسیم رضوی کی پشت پناہی کر رہی ہیں اور اس سے کام لے رہی ہیں سب کے سب مذمت کے لائق اور مجرم ہیں جنہیں ہوش کے ناخن لینا چاہیے، البتہ یہ معاملہ عین اس موقع پر سامنے آیا جب اترپردیش کا الیکشن قریب ہے وسیم رضوی کا نہ علمی حلقہ سے کبھی متعلق رہاہے نہ اسکی کوئی سماجی حثیت ہے جسے کوئی اہمیت دی جائے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: یقیناً اسلام دھرم کی محبت آمیز انسانی و اخلاقی تعلیمات اور دنیا بھر میں رسول اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کریمانہ اخلاق و کردار کی مسلسل پذیرائی دور حاضر کے کچھ کور دل و کور نگاہوں کو راس نہیں آ رہی جس میں سے بدنام زمانہ شخص وسیم رضوی بھی ہے جو ایک عرصہ سےحکومت کی کٹھ پُتلی بنا ہوا ہے اور اپنے جرائم کی سزا سے بچنے کے لئے ہر گھٹیا سے گھٹیا کام کرنے پر تیار ہے چناچہ ادھر مسلسل اسلام قرآن اور اب اس نے اپنے حالیہ غیر سنجیدہ جا ہلانہ اور تملق پسندانہ بیان بازیوں کے ذریعہ نبی رحمت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی شان میں توھین کرکے انتہا کر دی اور جہالت جھوٹ و تہمتوں سے بھرا مغالطہ آمیز کتابچہ پبلش کرکے اپنی خباثت نفس کا مزید ثبوت فراہم کیا ہے جو یقینا ناقابل معافی جرم ہے ۔جو طاقتیں اس کی پشت پناہی کر رہی ہیں اور اس سے کام لے رہی ہیں سب کے سب مذمت کے لائق اور مجرم ہیں جنہیں ہوش کے ناخن لینا چاہیے،
البتہ یہ معاملہ عین اس موقع پر سامنے آیا جب اترپردیش کا الیکشن قریب ہے وسیم رضوی کا نہ علمی حلقہ سے کبھی متعلق رہاہے نہ اسکی کوئی سماجی حثیت ہے جسے کوئی اہمیت دی جائے۔
مگر سوال یہ ہے کہ ہمارے عزیز ملک ہندوستان میں مسلسل ایک خاص دھرم کے مقدسات کی توہین کیوں ہو رہی ہے؟؟
اور حکومت اس پر کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے؟
کیا آئین ھند اس بات کی اجازت دیتا ہے؟
حالانکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ذات گرامی تنہا مسلمانوں کے لیے ہی لائق صد احترام نہیں بلکہ تمام حق پرستوں کے لئے لائق عزت و احترام ہے۔

چشم اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے
رفعت شان رفعنا لک ذکرک دیکھے
علامہ اقبال

ہم حکومت وقت کو خبر دار کرتے ہیں کہ اگر وسیم رضوی جیسوں کی نکیل نہ کسی گئی تو یہ سلسلہ بند ہونے کے بجائے کل کسی بھی دھرم کے مقدسات کو اپنی زد میں لے سکتا ہے جو ملک کی ترقی اور سالمیت کے لیۓ بڑا خطرہ ہے۔

ان کا جو فرض ہے وہ اھل سیاست جانیں
اپنا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
جگر مرادآبادی

لہذا حکومت مسلمانوں کی بیچینی کو سمجھے اور بار بار مسلمانوں کے صبر و ضبط کا امتحان نہ لے اور ہمارے ان مطالبات پر توجہ دے جسے ہم اپنا آئینی حق سمجھتے ہیں۔
مطالبات۔
نمبر ایک ۔حکومت جلد وسیم رضوی کو گرفتار کرے اور جرم کے مطابق اسے سزا دے
نمبر دو۔ توھین رسالت میں جو کتابچہ پبلیش ہوا ہے حکومت اسے اکٹھا کراۓ اور اس پر پابندی عائد کرے
نمبر تین ۔اسے وقف بورڈ سے بے دخل کرے اس لئے کہ وہ مسلمان نہیں ہے
نمبر چار۔ حکومت آیندہ ایسی کسی بھی شیطنت آمیز حرکت سے روکنے کے لئے بلا تفریق اپنی آئینی ذمہ داری نبھائے
نمبر پانچ۔اس سلسلہ میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزادے
ہم آخر میں وسیم رضوی کی اس شرپسندی و شیطنت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس سے اعلان برائت کرتے ہیں ساتھ ہی جو عناصر اسکی حمایت میں اسکے ساتھ ہیں ہم انھیں بھی لایق ملامت و شریک جرم سمجھتے ہیں۔
چنانچہ اگر حکومت وقت ہمارے مطالبات پر ایکشن نہیں لیتی تو ہم اسے بھی اس ناقابل معافی جرم میں شریک جانیں گے۔
ہماری دعا ہے کہ ہمارا ملک ہندوستان امن و چین کا گہوارہ رہے اور لوگ کہیں ع
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
والسلام
سید مشاهد عالم رضوی
13/11/2021