صہیونی فوج کے اعلی عہدے دار کا اعتراف

بشار اسد کی عالمی استکبار کے مکر و فریب کے مقابل کامیابی

اس عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر بتایا کہ کھیل کے سارے شرائط بدل چکے ہیں اسکا ہمیں علم تھا ہم دیکھ رہے ہیں کہ شام کے صدر بشار اسد ایک نئے شام کی تعمیر کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: فارس بین الاقوامی گروپ کی رپورٹ کے مطابق ” صہیونی رجیم کے عسکری امور کے ماہر «عاموس هارل» بروز منگل ۲۲ فروری کو عبری زبان میں شائع ہونے والے اسرائیلی روزنامہ ہارتز میں لکھی گئے اپنے ایک تبصرہ میں شام کے ٹکڑے ٹکڑے کر دینے کی سامراجی پالیسی کے گیارہوں سال میں شام کی موجودہ صورت حال کو بیان کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بشار اسد کے مقابل دنیا کو شکست فاش ہوئی ہے
عربی روزنامے رای الیوم نے شام کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ سب کچھ ایسی صورت میں رونما ہوا ہے جبکہ غاصب صہیونی رجیم نے شام کے بحران کی ابتدا سے ہی اس بات کو واضح طور پر بیان کر دیا تھا کہ انکی حکومت کی منصوبہ بندی اور پالیسی بشار اسد کی برکناری پر مبتنی ہے اور اسٹراٹریجک طور پر صہیونی رجیم کا مفاد اسی بات سے وابستہ ہے کہ بشار اسد کو تخت سے دور رکھا جائے ، اسی بنیاد پر اس رجیم نے ان تمام بشار الاسد حکومت کے مخالف دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث تنظیموں کے ہزاروں عناصر کو میڈیکل و ہاسپٹلز کی سہولیات فراہم کیں اور جانکار ذرائع کے بقول قطر اور سعودی عرب اسرائیل میں ان عناصر کو طبی خدمات پہنچائے جانے کے اخراجات کو ادا کرتے تھے جو کہ دسیوں ملین ڈالرز پر متجاوز تھے
اس روزنامے نے آگے لکھا ہے کہ آج عالمی سامراج کے دمشق کے خلاف اس نیرنگ کے گیارہ سال گزرنے جانے کے بعد صہیونی رجیم کے ایک عالی رتبہ اہلکار نے عبری زبان روزنامہ ہارتز کو دئے انٹرویو میں اس بات کو قبول کیا ہے کہ ۲۰۲۲ کے شروع ہونے اور جنگ کا غبار تھمنے کے بعد مجھے اس بات کا یقین ہو چلا ہے کہ عملی طور پر شام میں جنگ ختم ہو چکی ہے ۔
اس عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر بتایا کہ کھیل کے سارے شرائط بدل چکے ہیں اسکا ہمیں علم تھا ہم دیکھ رہے ہیں کہ شام کے صدر بشار اسد ایک نئے شام کی تعمیر کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔
اس سے قبل عربی زبان کے روزنامے اسرائیل ہیوم کے تجزیہ کار «لیلاک شوال» نے تل ابیب کی جانب سے دمشق کے خلاف سازشوں کے ناکام ہونے کی بنا پر اپنی برہمی کو کچھ یوں نکالا کہ صہیونی رجیم کی انٹلی جنس سروس کے اعلی عہدے داروں سے نقل کرتے ہوئے اور اس شکست سے دامن بچاتے ہوئے اس بات کا دعوی کیا ” حالیہ دور میں شام میں کچھ ایسی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جو بہت زیادہ ہیں تقریبا ایک دہائی کے قریب شام وحشیانہ طور پر خانہ جنگی کی بنیاد پر خون میں غرق رہا ایسی جنگ جس میں لاکھوں لوگ جاںبحق اور زخمی ہوئے دسیوں لاکھ لوگ ملک سے باہر ہجرت کر گئے لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ بشار اسد دوبارہ حکومت میں ہے حتی اپنی حکومت کو ان لوگوں کے سروں تک پر تھوپنے کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں جنہوں نے اس کسماپرسی میں انکی مدد کی جیسے کے ایران ، جسکی وجہ سے بشار اسد کی حکومت بچ سکی ۔
ظاہر ہے یہ ایک صہیونی تجزیہ کار کی جانب سے مسلسل شکست پر پردہ ڈالتے ہوئے فضیحت مٹانے کی ناکام کوشش ہے ۔

http://fna.ir/75uyf