تحریر الشام کے درندوں کے ذریعہ علویوں کا سفاکانہ قتل عام

حریر الشام کی قیادت میں تکفیری دہشت گرد ایک علوی گاؤں میں داخل ہوئے اور درجنوں جوانوں اور بوڑھوں کا قتل عام کیا۔

تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تحریر الشام کی قیادت میں تکفیری دہشت گرد ایک علوی گاؤں میں داخل ہوئے اور درجنوں جوانوں اور بوڑھوں کا قتل عام کیا۔
تسنیم بین الاقوامی خبر رساں گروپ نے اپنے ذرائع سے بیان کیا ہےکہ، شامی ذرائع کے مطابق، تحریر الشام گروپ سے وابستہ تکفیری دہشت گردوں نے کل شام صوبہ حما کے علاقے “سہل الغاب” میں العزیزیہ گاؤں کے لوگوں کا قتل عام کیا
ان ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے پہلے گاؤں میں گھس کر لوگوں سے اسلحہ حوالے کرنے کا مطالبہ کیا اور اسلحہ لے کر چند گھنٹے بعد واپس آ گئے اور گاؤں کے مردوں اور نوجوانوں کا قتل عام کیا اور ان میں سے کچھ کے سر قلم کر دیے۔
غیر سرکاری ذرائع کے مطابق اس وحشیانہ جرم میں گاؤں کے کم از کم 40 مرد قتل کر دئیے گئے۔ جبکہ ایک اعلان میں ان دہشت گردوں نے “محمد البشیر” کو عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر متعارف کراتے ہوئے، عمومی طور پر تمام گروہوں اور افراد سے کہا کہ وہ اپنے ہتھیار حوالے کر دیں۔ اس کے علاوہ ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے اور انہیں نئی ​​حکومت کے حوالے کرنے کی مہم شروع کر دی گئی ہے۔
یہ جرم اس وقت پیش آیا جب تحریر الشام کے رہنما اور باغیوں کے رہنما ابو محمد الجولانی نے وعدہ کیا تھا کہ اقلیتوں کے خلاف کوئی زیادتی نہیں ہوگی نہ انہیں پریشانی کا سامنا ہوگا نہ ہی انہیں ہراساں جائے گا۔ گزشتہ دنوں جولانی نے ایک نیا چہرہ دکھانے اور خود کو جمہوری طرز کا حامل اور روادار ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی۔
اس حوالے سے بدھ کی شام امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ شامی باغیوں کے رہنما ابو محمد الجولانی شام میں اقلیتوں کا تحفظ کریں گے۔