جارح سعودی اتحاد کی یمن کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: سعودی عرب کی سربراہی میں جارح عرب اتحاد کی یمن کے خلاف فوجی جارحیت کو سات سال کا عرصہ ہو چکا ہے۔ اس دوران جارح قوتوں نے نہ صرف وسیع پیمانے پر بیگناہ عام شہریوں کا قتل عام کیا ہے بلکہ یمن اور یمنی عوام کی ملکیت سمجھے جانے والے قدرتی وسائل خاص طور پر تیل اور گیس کی بھی بڑے پیمانے پر لوٹ مار جاری رکھی ہوئی ہے۔ یاد رہے یمن کی معیشت کا بڑا حصہ تیل اور گیس کی برآمد پر منحصر ہے اور ان کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن ملک کے بجٹ کا 80 فیصد حصہ پورا کرتا ہے۔ حال ہی میں المیادین نیوز چینل نے اس بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں جارح سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے تیل اور گیس کی لوٹ مار کے بارے میں اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق یمن کی قومی نجات حکومت نے جارح سعودی اتحاد پر یمن کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ اس لوٹ مار میں شامل تیل اور گیس کی کمپنیوں اور کشتیوں کو حملوں کا نشانہ بنائے گی۔ صنعا حکومت کے بقول سمندری آمدورفت کنٹرول کرنے والے بین الاقوامی ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جارح سعودی اتحاد اب تک یمن سے کروڑوں بیرل تیل چوری کر چکا ہے۔ سعودی اتحاد کی تیل بردار کشتیاں تقریباً ہر ماہ یمن کی بندرگاہوں پر آ کر لنگرانداز ہوتی ہیں۔ صنعا حکومت کی وزارت تیل نے المیادین نیوز چینل کو اس بارے میں تفصیلی اعداد و شمار فراہم کئے ہیں۔ یہ رپورٹ موجودہ سال 2022ء میں آنے والے سعودی تیل بردار جہازوں کی تفصیلات بیان کرتی ہے۔
19 جنوری: حضرموت کی بندرگاہ الضیہ سے 25 لاکھ بیرل تیل چوری کیا گیا جس کی قیمت تقریباً 217 ملین ڈالر بنتی ہے۔
5 فروری: حضرموت کی بندرگاہ الضیہ سے 20 لاکھ بیرل تیل جس کی قیمت تقریباً 200 ملین ڈالر ہے۔ اسی ماہ 106 ملین ڈالر مالیت کے 10 لاکھ مزید تیل کے بیرل بھی چوری کئے گئے۔
10 اپریل: 23 لاکھ بیرل سے زیادہ تیل حضرموت کی الضیہ بندرگاہ سے چوری کیا گیا جس کی قیمت 267 ملین ڈالر کے قریب ہے۔ یہ تیل چین منتقل کیا گیا ہے۔ اسی ماہ شبوہ کی النشیمہ بندرگاہ سے بھی 10 لاکھ بیرل تیل چوری ہوا۔ یہ تیل سی ویلویٹ نامی کشتی سے انڈیا منتقل کیا گیا۔ اس کی قیمت تقریبا 106 ملین ڈالر تھی۔
10 مئی: حضرموت کی بندرگاہ الشحر سے 22 لاکھ بیرل تیل چوری کیا گیا جس کی قیمت 270 ملین ڈالر کے قریب ہے۔
5 جون: الشبوہ کی بندرگاہ رضوم سے 4 لاکھ بیرل تیل چوری ہوا جس کی قیمت 44 ملین ڈالر ہے۔ اسی مال النشیمہ بندرگاہ سے 10 لاکھ بیرل تیل چوری کیا گیا جس کی مالیت 114 ملین ڈالر کے قریب ہے۔ یہ تیل متحدہ عرب امارات کی کشتی ایزابیل کے ذریعے منتقل کیا گیا۔
یمنی ذرائع ابلاغ کے مطابق مئی کے مہینے میں سعودی عرب کی سربراہی میں جارح اتحاد کی جانب سے لوٹے گئے تیل اور گیس کی مالیت اس قدر ہے کہ حکومتی اہلکاروں کی تین ماہ کی تنخواہ دینے کیلئے کافی ہے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ یمن کے حکومتی اہلکاروں نے گذشتہ چند سال سے تنخواہ وصول نہیں کی۔
رپورٹ میں یمن سے چوری ہونے والی گیس کے اعداد و شمار بھی جاری کئے گئے ہیں۔ یمن میں سعودی عرب کی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں آیا ہے کہ روزانہ تقریباً 75 ٹریلے یمن کی گیس چوری کرتے ہیں۔ صرف مئی 2022ء میں 2 ہزار 325 ٹریلے گیس کے 48 لاکھ سلنڈر چوری کر چکے تھے۔ یمن میں سعودی عرب کی کٹھ پتلی حکومت نے یہ بھی اعتراف کیا کہ 2021ء میں خام تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2020ء میں یہ آمدن 710 ملین ڈالر تھی جبکہ 2021ء میں بڑھ کر 1.4 ارب ڈالر تک جا پہنچی تھی۔ صرف ان دو سالوں میں خام تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن حکومتی اہلکاروں کی ڈیڑھ سال کی تنخواہ دینے کیلئے کافی تھی۔
یاد رہے سابق مستعفی صدر منصور ہادی کی سربراہی میں سعودی عرب کی کٹھ پتلی حکومت نے عدن کو اپنا دارالحکومت بنا رکھا ہے۔ ستمبر 2016ء میں عالمی اداروں کی سازباز کے ذریعے یمن کے اسٹیٹ بینک کو بھی صنعاء سے عدن منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت سے لے کر اب تک صنعا میں برسراقتدار قومی نجات حکومت اپنے اہلکاروں کو تنخواہ نہیں دے پائی اور حکومتی اہلکار گذشتہ چھ برس سے بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔ صنعا حکومت نے سعودی عرب کی سربراہی میں جارح اتحاد کے خلاف ہرجانے کا دعوی بھی کر رکھا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سات سال سے جاری ظالمانہ جنگ کے نتیجے میں صرف خام تیل کے شعبے میں یمن کو 45 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
تبصرہ کریں