غزہ پٹی میں حماس اور صہیونی ریاست کے درمیان جلد ہی جنگ بندی قائم ہو جائے گی، لیکن جو سوال اٹھتا ہے وہ یہ ہے کہ اس معاہدے کے پیچھے ٹرمپ کے خطے کے لیے کیا منصوبہ ہے؟
تحریر الشام ظاہری طور پر شام پر قابض ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ شام کے مختلف حصے روس سمیت دیگر ممالک کے زیر اثر ہیں، اسی طرح وہاں ترکی اور اسرائیلی حکومت بھی موجود ہے، لہذا سنجیدگی سے یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ تحریر الشام مکمل طور پر شام پر حاوی ہے اور اقتدار پر ان کا قبضہ مکمل ہو گیا ہے۔
خطے اور دنیا میں ظلم و ستم اور آمریت کے خلاف برسرپیکار واحد عمل اور ناقابل انکار حقیقت، اسلامی مزاحمت ہے جو ایسی تنظیموں، جوانوں اور عوام پر مشتمل ہے جو غزہ، لبنان اور خطے کے دیگر حصوں میں صیہونزم نیز امریکی اور مغربی استعماری منصوبوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ ترکی کی جانب سے ان استعماری منصوبوں کا حصہ بننے کا واحد نتیجہ اس کی رسوائی کی صورت میں ظاہر ہو گا۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے عراقی امور نے حشد الشعبی تنظیم کی تحلیل کے حوالے سے آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کی کوشش کی، لیکن یہ مسئلہ عراق کی مرجعیت کی مخالفت کا سبب بنا۔
تبصرہ کریں