حضرت خدیجہ (س): وہ ذات جس کی قربانی تاریخ میں امر ہو گئی
فاران: تاریخ کے گزرگاہ میں کچھ نام ایسے چمکتے ہیں جو زمانے کی تاریکیوں کو مٹا دیتے ہیں۔ ان ہی بے مثال ناموں میں سے ایک حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیہا) کا نام ہے؛ وہ عظیم خاتون جس نے اپنی محبت، ایمان اور قربانی سے تاریخ کے صفحات پر اپنا نام ہمیشہ کے لیے ثبت کر دیا۔ حضرت خدیجہ (س)، نہ صرف اسلام قبول کرنے والی پہلی خاتون تھیں بلکہ وہ رسول اللہ (ص) کی سب سے پہلی مددگار اور ہمدم بھی تھیں۔ وہ ایک مہربان زوجہ، ایک شفیق ماں اور اسلام کی ترقی کے لیے ایک بے نظیر سرمایہ تھیں۔
محبت: حضرت خدیجہ (س) کی ذات کا جوہر
حضرت خدیجہ (س) اور رسول اکرم (ص) کی ملاقات ایک تجارتی تعلق سے شروع ہوئی جو ایک پاکیزہ اور آسمانی رشتے میں بدل گئی۔ یہ نکاح بعثت سے 15 سال قبل ہوا اور اسی لمحے سے حضرت خدیجہ (س) کی بے مثال قربانیوں کا آغاز ہوا۔ وہ نہ صرف ایک وفادار زوجہ تھیں بلکہ ایک سچی دوست اور دانا مشیر بھی تھیں۔ انہوں نے اپنے پورے وجود سے رسول اللہ (ص) کی نبوت پر ایمان رکھا اور کبھی بھی سخت ترین حالات میں آپ (ص) کا ساتھ نہ چھوڑا۔
خدیجہ (س) کی دولت: اسلام کی ترقی کا سرمایہ
یہ کم لوگ جانتے ہیں کہ اسلام کی ابتدائی ترقی میں حضرت خدیجہ (س) کی دولت کا بنیادی کردار تھا۔ انہوں نے اپنی ساری دولت دینِ اسلام کی تبلیغ اور فروغ کے لیے وقف کر دی۔ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: “مجھے کسی کے مال نے اتنا فائدہ نہیں دیا، جتنا خدیجہ (س) کے مال نے دیا۔” یہ جملہ واضح کرتا ہے کہ حضرت خدیجہ (س) کی قربانیوں کے بغیر اسلام کا ابتدائی سفر کس قدر مشکل ہوتا۔
“مہربان ماں “؛ حضرت خدیجہ (س) کی سنت کا ایک نمونہ
تقریباً ایک دہائی قبل اسلامی جمہوریہ ایران میں قائم ہونے والی ” مہربان ماں ” فلاحی تنظیم، حضرت خدیجہ (س) کی قربانی اور سخاوت کی عملی مثال ہے۔ نوجوان مذہبی افراد، اس عظیم خاتون سے متاثر ہو کر، بے نام و نشان ہو کر یتیموں اور ضرورت مندوں کے لیے کھانا فراہم کرتے ہیں ضرورت مندوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کے اسباب فراہم کرتے ہیں۔ کھانے کے پیکٹ پر کسی تنظیم کا نام نہیں لکھا ہوتا، بلکہ صرف یہ الفاظ درج ہوتے ہیں: “مہربان ماں کا تحفہ”۔ یہ چھوٹا سا جملہ نہ صرف بے ریا خدمت کی علامت ہے بلکہ محبت و خلوص کے متلاشی خاندانوں میں ماں جیسی محبت کا احساس بھی پیدا کرتا ہے۔
خدیجہ (س): ہر دور کے لیے ایک مثالی نمونہ
حضرت خدیجہ (س) صرف ایک بیوی اور ماں نہیں تھیں، بلکہ وہ ہر دور کی خواتین کے لیے ایک بے مثال نمونہ ہیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ عورت، اپنی قدر اور عزت کو برقرار رکھتے ہوئے، ہر میدان میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ حضرت خدیجہ (س) ہمیں سکھاتی ہیں کہ محبت، قربانی اور حق کی راہ میں ثابت قدمی، انسان کے نام کو ہمیشہ کے لیے تاریخ میں امر کر سکتی ہے۔
فراموش شدہ غربت
آج، جب ہم اس عظیم خاتون کی وفات کی شب میں ان کی یاد منا رہے ہیں، تو ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ان کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں حضرت خدیجہ (س) کے مقام اور منزلت کو اس طرح بیان نہیں کیا گیا جس کی وہ حقدار ہیں۔ اور ہماری بے توجہی سے ان کا نام تاریخ کے گوشوں میں کہیں کھو کررہ گیا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں، ہم اس عظیم خاتون کا تعارف نوجوان نسل سے کرائیں اور ان کا ذکر دلوں میں زندہ کریں۔کیا ہی بہتر ہو کہ ہم کوشش کریں جس قدر ممکن ہو صاحبان اقتدار سے گفت و شنید کے ذریعہ اپنے شہروں کی گلیوں اور سڑکوں کو حضرت خدیجہ (س) کے نام سے مزین کریں اور اپنے بچوں کے نام ان کے اور انکی اولاد کے نام پر رکھیں ۔ حضرت خدیجہ (س)، نور سے بنی ایک ایسی ہستی تھیں جنہوں نے جہالت کی تاریکیوں میں روشنی بکھیری۔ وہ اپنی محبت، ایمان اور قربانی کی بدولت تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہو گئیں اور ان کا نام تا قیامت اسلام کے افق پر چمکتا رہے گا۔
تبصرہ کریں