دنیا بھر کے ممالک سے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کی گواہی دیں

میڈونسیلا نے کہا کہ "ایک ایسے ملک کے طور پر جس نے براہ راست ظلم و جبر کا سامنا کیا اور نسل پرست حکومت کے تحت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ہمارے لیے یہ بہت اہم تھا کہ ہم اسی طرح کی حکومت کے تحت دوسروں کو تکلیف سے بچانے کے لیے اپنا حصہ ڈالیں"۔

فاران: نیدرلینڈ میں جنوبی افریقہ کے سفیر ووسیموزی میڈونسیلا نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے اسرائیلی مقدمےصہیونی ریاست کے جنگی جرائم کی گواہی دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک نے “نسل کشی” کے اسرائیلی جرم کا مقدمہ “اسرائیل” کو سزا دینے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کیا ہے۔ یہ صرف فلسطینیوں یا جنوبی افریقہ کا مقدمہ نہیں بلکہ پوری زندہ ضمیر دنیا کا مقدمہ ہے۔

 

میڈونسیلا نے کہا کہ “ایک ایسے ملک کے طور پر جس نے براہ راست ظلم و جبر کا سامنا کیا اور نسل پرست حکومت کے تحت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ہمارے لیے یہ بہت اہم تھا کہ ہم اسی طرح کی حکومت کے تحت دوسروں کو تکلیف سے بچانے کے لیے اپنا حصہ ڈالیں”۔

 

انہوں نے انادولو نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ “ہم دیکھتے ہیں کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جو کچھ کر رہا ہے وہ اس کی بدترین شکل ہے جو ہم نسل پرست حکومت میں برداشت کرچکےتھے”۔

 

میڈونسیلا کے مطابق جنوبی افریقہ نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف یہ مقدمہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کرنا “اپنے لوگوں اور عالمی برادری کے تئیں اس کا فرض ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اسرائیل کو اس کے اعمال کا جوابدہ ٹھہرایا جائے”۔

 

انہوں نے کہا کہ ان کے ملک نے مقدمہ دائر کیا ہے اور اس کے پاس “یہ ثابت کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل نے نسل کشی کا جرم کیا ہے”۔

 

اس سلسلے میں انہوں نے اس کے اعلیٰ سیاسی اور فوجی حکام کے بیانات کے علاوہ زمینی اور آبادی کے حصوں پر اسرائیلی فوجیوں کی کارروائیوں کا حوالہ دیا جو فلسطینی عوام کو ختم کرنے کے ارادے سے کی گئی ہیں۔