سامراجیت کے لیے بہائیت کی بے لوث خدمات
فاران: فرقہ بہائیت نے جو سامراجی نظام خصوصا برطانیہ کے لیے خدمات انجام دیں اس کی ایک مثال پہلی جنگ عظیم میں عثمانی بادشاہت کی سرنگونی کی غرض سے برطانیہ کے لیے جاسوسی تھی جس کے بدلے میں انہیں کافی مراعات ملیں۔
’شوقی افندی‘ کے بقول صہیونیت کی حاکمیت کے دوران بہائی اوقاف کے نام سے فلسطین میں ایک شاخ قائم کی گئی کہ جس سے ٹیکس نہیں لیا جاتا تھا اور اس کے علاوہ بہائیوں کے مقدس مقام کے نام پر دنیا بھر سے جو کچھ فلسطین آتا تھا وہ کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس سے معاف ہوتا تھا۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ صہیونی یہودی، فلسطین کو برطانیہ کے قبضے سے الگ کروانے سے پہلے سلطان عبد الحمید کے پاس گئے، اور انہیں مختلف وعدے دے کر ان کی رضایت کو حاصل کرنے کی کوشش کی اور ان سے اس سرزمین کو یہودیوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیکن چونکہ انہوں نے اس معاملے میں یہودیوں کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کیا اسی وجہ سے ان سے اس سرزمین کی حاکمیت چھین لی گئی۔
سلطان عبد الحمید چونکہ بہائیوں اور انگریزوں کے باہمی پروپیگنڈوں سے آگاہ ہو گئے تھے اس وجہ سے انہوں نے اپنی سلطنت کے خاتمے سے قبل بہائیوں کے سربراہ کے قتل اور اس کی نابودی کا حکم دے دیا۔ شوقی افندی اپنی کتاب ’قرن بدیع‘ میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ عثمانی حکمران ’جمال پاشا‘ نے ’عباس افندی‘ کو جاسوسی کے جرم میں قتل کی دھمکی دی۔
اس بار بھی برطانیہ بہائیوں کی فریاد کو پہونچتا ہے اور ان کی خدمتوں کا صلہ دیتے ہوئے ’’لورڈ بالفور‘‘ فلسطین میں برطانیہ کے جنگی کمانڈر ’اللنبی‘ کو ایک خط کے ذریعے حکم دیتا ہے کہ ’عبد البہاء‘ (عباس افندی) اور اس کے خاندان کو فوج کی حمایت میں رکھے اور ہر طرح کے خطرے اور گزند سے محفوظ رکھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صہیونی ریاست کے قیام کے بعد ’عباس افندی‘ کی خدمتوں کا بدلہ دیتے ہوئے اسی برطانوی جنرل نے انہیں (sir) کا لقب دیا۔
کچھ عرصے کے بعد جب عباس افندی فوت کر جاتے ہیں تو فلسطین میں برطانوی کمیشنر اور معروف صہیونی شخصیت ’سر ہربٹ ساموئل‘ برطانیہ کی جانب سے افندی کے خاندان کو تسلیت پیش کرتے ہیں اور بذات خود افندی کے تشییع جنازہ میں شرکت کرتے ہیں۔
عباس افندی کے بعد شوقی افندی بہائیت کی سربراہی کی لگام کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں اور بہائیت اور صہیونیت کے درمیان تعلقات کو مزید بڑھاوا دیتے ہیں۔
ماخذ
1 – فصلنامه تاریخ معاصر ایران، بهائیت و اسرائیل: پیوند دیرین و فزاینده، شکیبا، پویا، بهار 1388، شماره 49، ص 640-513.
2- فصلنامه انتظار موعود، پیوند و همکاری متقابل بهائیت و صهیونیسم، تصوری، محمدرضا، بهار و تابستان 1385، شماره 18، ص 256-229.
تبصرہ کریں