سید فادی السید: امریکہ نے خوف کے مارے، حماقت کر کے یمن کی جنگ میں مداخلت کی/ شکست کے سوا کچھ نہ پائے گا

سید فادی السید نے کہا: بنی سعود نے "یمن کی آزادی!" کے لئے کوشش کے بہانے یمن پر حملہ کیا جبکہ سعودی عرب میں رہنے والے لوگوں کے لئے بنی سعود کے تسلط سے آزادی کئی گنا زیادہ ضروری ہے، چنانچہ سعودیوں اور ان کے مغرب نے اس حوالے سے بڑا جھوٹ بول دیا اور سعودیوں نے بہت جلد اپنے دعؤوں کو خود ہی جھٹلا دیا۔

لبنان کے “امت واحدہ مرکز” کے ڈائریکٹر سید فادی السید نے  “یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ” کے زیر عنوان منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یمن پر سعودی-نہیانی جارحیت کے پیچھے امریکی اور صہیونی ہیں اور سعودی اور نہیانی امریکہ اور یہودی ریاست کی مدد سے یمن کے تمام وسائل اور سرمایوں پر قابض ہونا چاہتے ہیں اور اس قوم کی ثفافت و تہذیب اور پوری سرزمین پر جارجیت کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکی-یہودی-سعودی-نہیانی اتحاد نے یمن کی معیشت اور بنیادی ڈھانچوں کو نشانہ بنایا اور یمن کے عوام پر یہ عظیم اورطویل المدت ظلم و جبر اس ملک کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ ڈھایا گیا؛ کیونکہ یمن باب المندب کے اوپر اور عالمی تجارت کے حوالے سے بہترین اور اہم ترین مقام پر واقع ہؤا ہے؛ جبکہ یہودی ریاست کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ برآمدات کا مسئلہ ہے اور وہ ہر علاقے سے برآمدات کے لئے اقدام نہیں کرسکتا چنانچہ وہ یمن پر حملہ کرکے اس اہم محل وقوع تک رسائی حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
انھوں نے کہا: یمن کے دشمنوں کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ سوچتے ہیں کہ یمن میں تو بس کچھ چھوٹی چھوٹی تنظیمیں ہیں جو جارح اتحاد کا مقابلہ کررہی ہیں؛ لیکن وہ اس حقیقت کا ادراک کرنے سے عاجز ہیں کہ یمنی قوم اپنے گوشت اور ہڈی سے اپنے ملک کا دفاع کر رہے ہیں اور اپنے ملک کے تاریخی پس منظر کا تحفظ کر رہے ہیں؛ وہ اپنے حقوق کے دفاع کے لئے لڑ رہے ہیں اور دنیا کے تمام قوانین کی گواہی کے مطابق ان کا دفاع جائز ہے، اور سب اس حقیقت کے قائل ہیں کہ یہ لوگ اپنی سرزمین اور اپنے وطن کا دفاع کررہے ہیں اور انھوں نے کسی کے خلاف بھی جارحیت کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔
سید فادی السید نے کہا: بنی سعود نے “یمن کی آزادی!” کے لئے کوشش کے بہانے یمن پر حملہ کیا جبکہ سعودی عرب میں رہنے والے لوگوں کے لئے بنی سعود کے تسلط سے آزادی کئی گنا زیادہ ضروری ہے، چنانچہ سعودیوں اور ان کے مغرب نے اس حوالے سے بڑا جھوٹ بول دیا اور سعودیوں نے بہت جلد اپنے دعؤوں کو خود ہی جھٹلا دیا۔ اگر وہ یمن کو نجات دلانا چاہتے تھے تو اس کا کیا جواز ہوسکتا ہے کہ انھوں تمام راستوں، سڑکوں، بنیادی ڈھانچوں، اسکولوں، مساجد، اسپتالوں، اور ٹیلی مواصلات کے نظام ہی کو نہیں بلکہ جیلوں تک کو بھی تباہ کر دیا؛ چنانچہ واضح ہے کہ پس پردہ اس سے کہیں بڑا مسئلہ ہے جسے پردے میں رکھا گیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہ ظالم و جابر قوتیں کبھی بھی اس قوم پر غلبہ نہیں پا سکی ہیں اور ابد تک بھی اس ثابت قدم قوم و ملت پر غلبہ نہیں پا سکیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن کے عوام اپنے علم، معرفت اور اپنی ثابت قدمی کی وجہ سے کامیاب اور فاتح ہیں؛ گوکہ یہ معاشی لحاظ سے – تمام تر وسائل کے قدرتی سرمایوں کے باوجود – ایک غریب اور پا برہنہ قوم ہے لیکن کوئی بھی طاقت ان کے عزم و حوصلے کو زیر نہیں کرسکتی؛ وہ اپنی عزت و عظمت سے فائدہ اٹھا کر دشمنوں کے دانت کھٹے کرنے کا ہنر جانتے ہیں، انھوں نے یہ سب امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب (علیہ السلام) سے سیکھ لیا ہے جنہوں نے یمنیوں کو اسلام کی دعوت دی اور وہ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کے انفاس قدسیہ کے وسیلے سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور دین اسلام کی طرف لپک کر آئے۔ اور اس عقیدے نے ان کے دل اور روح میں جڑ پکڑ لی اور ان کے ایمان کی رو سے ہی آج ہم اس حیرت انگيز استواری اور ثابت قدمی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انھوں نے یمنی قوم کی استقامت کے عسکری پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ملت یمن اپنی عظمت و کرامت [جسے انھوں نے ہاتھ سے نہیں جانے دیا ہے] کی حفاظت کے لئے لڑ رہی ہے- اس کے باوجود کہ انہیں محاصرے اور بحری، فضائی اور زمینی جارحیتوں کا سامنا ہے اور عالمی استعمار بھی آج اعلانیہ طور پر جارح ریاستوں کی پشت پر کھڑا نظر آ رہا ہے – آج یہ عظیم قوم طویل فاصلے پر مار کرنے والے جدید میزائل تیار کر رہی ہے اور آج یہ ملت ایک اثرگذار طاقت میں بدل گئی ہے؛ یہاں تک کہ نہ صرف بنی سعود اور بنی نہیان بلکہ ان کی حلیف صہیونی ریاست بھی ان کی اس طاقت سے لرزہ بر اندام ہے۔
سید فادی السید نے یہودی ریاست کی خوفزدگی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: اس خطے میں یمنی عوام کی حاصل کردہ طاقت اور استبدادیت کے زوال کے اس دور میں اس قوم کا عروج صہیونی-یہودی ریاست کے لئے بہت خوفناک ہے؛ غربت و افلاس، دباؤ اور بھاری گھاؤ سہنے کے باوجود، یمنی عوام کی نشوونما اور ترقی حیرت انگیز ہے۔ البتہ اس بات کی طرف اشارہ کرنا پھر بھی ضروری ہے کہ سعودی عرب اور امارات پراکسی دہشت گردوں کا کردار ادا کررہے ہیں ورنہ اس جنگ میں ان کی ناکامی بہت پہلے عیاں ہوچکی ہے اور انہیں خود بھی معلوم ہے کہ دوسروں کے لئے لڑ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا: جب یمن امارات کے اندرونی علاقوں کو نشانہ بناتا ہے تو امریکہ کے لئے یہ سمجھنا آسان ہوجاتا ہے کہ یہ ملک اس وقت کس سطح پر پہنچ چکا ہے؛ آج امارات اور حجاز مقدس پر مسلط قبیلوں کے ہر حملے کا یمنی جواب درحقیقت امریکہ کے منہ پر ایک طمانچہ ہے اس سے یمن کی طاقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
سید فادی السید نے مزید کہا: بیلیسٹک میزائل اور ڈرون جہاز، جو سعودیہ اور امارات کو نشانہ بنا رہے ہیں، عنقریب صہیونی ریاست اور اس کے مرکز تل ابیب کو بھی نشانہ بنانا شروع کریں گے، گوکہ سعودیہ، امارات اور اسرائیل سب ایک ہی [ڈوبتی ہوئی] کشتی کے مسافر ہیں۔ یمنیوں کے یہ حملے ان زخموں کا جواب ہیں جو یمن کے پیکر پر لگائے جاتے ہیں۔
لبنانی مرکز “امت واحدہ مرکز” کے ڈائریکٹر سید فادی السید نے آخر میں کہا: آج امریکہ یمن کی فوجی قوت سے ڈرتا ہے، امریکیوں نے یمن کی نابودی یا اس پر تسلط کا خواب دیکھ کر، حماقت کا ثبوت دیتے ہوئے اس جنگ میں براہ راست مداخلت کی اور اللہ نے بھی اپنی تدبیر کی اور ہم نے یمنیوں کی ثابت قدمی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور وہ پرچم اسلام کے علمبردار اور رسول اللہ اور اہل بیت (علیہم الصلٰوۃ والسلام) کی پیروی کی راہ پر امت کے راہنما بن گئے؛ یہ وہ موقع تھا جو اللہ نے ان کے لئے فراہم کیا تا کہ وہ اپنے عزم و قوت کا اظہار کر سکیں اور آج وہ ایک خاص اور اہم خطے میں تزویراتی طاقت بن چکے ہیں؛ کیونکہ خدائے متعال کا ارشاد ہے: “وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ؛ انھوں نے اپنی ترکیب کی اور اللہ نے اپنی ترکیب کی اوراللہ سب سے بہتر ترکیبیں کرنے والا ہے”۔ (آل عمران – 54)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔