شام میں مسلح گروہ کے جرائم جاری، قتل عام کے بعد لاشوں کو دروں میں پھینک رہے ہیں
فاران: شام میں مقامی ذرائع نے ملک کے مختلف شہروں میں مسلح گروہوں کے جرائم کے تسلسل اور جرائم کو چھپانے کے مقصد سے لاشوں کو دروں اور جھاڑیوں پھنکنے کی اطلاع دی ہے۔
المیادین ٹی وی کے مطابق شام کے ساحلی علاقوں میں مسلح گروہوں کی جانب سے بے مثال جرائم ہو رہے ہیں، جن کی مثال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پورے دیہات میں نسل کشی کی کارروائیاں جاری ہیں اور عینی شاہدین شام کے ساحلی علاقوں میں ان کارروائیوں کے حقائق دریافت کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت اور ایک بین الاقوامی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘قاتل ساحلی علاقوں میں اپنے جرائم کی ویڈیو بنا رہے ہیں اور ان کی اشاعت پر فخر کر رہے ہیں، بین الاقوامی برادری کو ہماری حمایت کرنی چاہیے، ہم نے شام کے ساحل پر بھاری قیمت ادا کی ہے اور ہم اب بھی اس کی وجوہات جانے بغیر قیمت ادا کر رہے ہیں۔’
مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ شام میں دہشت گرد گروہ اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے لاشوں کو پہاڑوں اور دروں میں پھینک رہے ہیں۔
دوسری جانب تحریر الشام کے دہشت گردوں نے لاذقیہ کے مضافات میں واقع علوی قصبے قرداحہ (حافظ الاسد کا آبائی شہر) سے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اس شہر میں 300 شامی شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں شام کے ساحلی علاقوں میں دمشق میں جولانی کی زیر قیادت نئی حکومت کی سکیورٹی فورسز اور ان کی پالیسیوں کے مخالفین کے درمیان کشیدگی اور خونریز جھڑپوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
شام کی نئی حکومت کی پالیسیوں نے علویوں میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے اور جمعرات کے روز قراحہ، جبلہ، لاذقیہ، طرطوس، حمص اور مصیاف کے شہروں میں مظاہروں کا آغاز ہوا ہے۔
اس پرامن مظاہرے کے جواب میں الجولانی سے وابستہ فوجی دستوں نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی۔
یہ جھڑپیں تیزی سے شام کے ساحلی علاقوں تک پھیل گئیں اور صوبہ لاذقیہ اور الحفہ، المختاریہ اور الشیر کے قصبوں میں شام کی عبوری حکومت کی سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
تبصرہ کریں