شہید ہنیہ کے سلسلے میں افواہوں پر حماس کے تہران دفتر کا بیان
فاران: تہران میں حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ “حماس” کے نمائندہ دفتر نے شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر پھیلائی جانے والی افواہوں کے جواب میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ فاران: اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس تحریک کے دفتر نے اپنے شہید قائد کی شہادت کے بعد پھیلائی جانے والی افواہوں کا جواب […]
فاران: تہران میں حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ “حماس” کے نمائندہ دفتر نے شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر پھیلائی جانے والی افواہوں کے جواب میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
فاران: اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس تحریک کے دفتر نے اپنے شہید قائد کی شہادت کے بعد پھیلائی جانے والی افواہوں کا جواب یتے ہوئے ذیل کا بیان جاری کیا ہے:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ؛
اے ایمان لانے والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو کہ کہیں کسی جماعت کو تم ناواقفیت سے [اور نادانی میں] کوئی نقصان نہ پہنچا دو، [اور] پھر [اس کی وجہ سے] تمہیں اپنے کیے پر پشیمان ہونا پڑے”۔ (الحجرات، آیت 6]
اسلامی مقاومت تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ، قائد شہید اسماعیل ہنیہ، گذشتہ بدھ (31 جولائی 2024ع) کی صبح کو تہران میں شہید ہوئے تو فلسطین میں ماضی کی طرح کے کسی بھی عظیم اور افسوسناک واقعے کی طرح، افواہوں کا بازار ایک بار پھر گرم ہؤا اور اس ایک ہفتے کے دوران بے شمار افواہیں پھیلائی گئیں جن میں سے ہر ایک کا الگ الگ جواب دینا، ممکن نہیں ہے۔ ان افواہوں میں سے ایک سراسر جھوٹی افواہ تہران میں مقیم حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی سے منسوب کی گئی تھیں اور یہ باتیں شہید کے قتل کی کیفیت و تفصیلات اور قاتلانہ حملے میں ملوث کسی شخص سے تعلق رکھتی تھیں۔
اگر چہ یہ غیرانسانی اور بے بنیاد افواہیں جواب دینے کے لائق نہیں ہیں، مگر تہران میں حماس کا دفتر، حماس اور فلسطینی کاز کے کچھ دوستداروں کے اصرار پر، اعلان کرتا ہے کہ کسی موہوم اور فرضی شخص کے ملوث ہونے کے بارے میں ان سے منسوب بیانات بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں۔
جو بھی حماس اور اس کے افکار سے معمولی سی اطلاع بھی رکھتا ہو، وہ یقینی طور سمجھتا ہے اور اس حوالے سے کسی قسم کے شک و تردد سے دوچار نہیں ہوتا کہ اس طرح کی افواہیں بالکل بے بنیاد ہیں اور یہ خاص قسم کی اغراض کے لئے پھیلائی جاتی ہیں۔ لیکن بہت زیادہ باعث حیرت و تعجب یہ ہے کہ کچھ اکیڈمک اور صحافتی حلقوں سے تعلق رکھنے والے [دانشور کہلوانے والے افراد] معمولی سی تحقیق کے بغیر اس طرح کی افواہوں کو دوبار شائع (Republish) کرتے ہیں، حالانکہ یہ تمام جھوٹی افواہیں ہیں، اور تہران میں حماس کے نمائندے سے منسوب تبصرے کے حوالےسے پھیلائی گئی افواہ جیسی افواہوں کا جھوٹا اور بے بنیاد ہونا، اظہر من الشمس ہے اور ان کی حقیقت جاننے کے لئے زیادہ تحقیق و تفتیش کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
تحریک حماس زور دے کر اعلان کرتی ہے کہ اس طرح کی افواہیں یکسر جھوٹ کا پلندہ ہیں، جیسا کہ صہیونیوں سے وابستہ مختلف قسم کے ذرائع شہید ہنیہ اور ان کے اہل خانہ کی بے پناہ دولت اور جائیداد اور ان کے مختلف طرز زندگی کے حوالے سے افواہیں پھیلا رہے ہیں، حالانکہ سب جانتے ہیں کہ ان کی شہادت سے قبل ان کے خاندان کے 79 افراد صہیونیوں کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں اور یہ حقیقت بجائے خود ان افواہوں کو باطل کر دیتی ہے۔ شہید ہنیہ کی پوری جائیداد غزہ کے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں واقع ایک گھر پر مشتمل ہے جو صہیونی دشمن کے ہاتھوں منہدم ہو چکا ہے۔
آخر میں اس نکتے کی طرف توجہ دلانا مناسب ہوگا کہ باوجود اس کے، کہ مختلف اقوام و ممالک میں اس طرح کی افواہیں، موساد اور اس سے میڈیا تھنک ٹینک کی طرف سے، پھیلائی جاتی ہیں، اور ان کا مقصد اقوام عالم میں ملت فلسطین کی نسبت حساسیت گھٹانا اور فلسطین کی تئیں دنیا والوں کی ہمدردی اور حمایت کم کرنا ہے؛ لیکن ان افواہوں کی قدر و قیمت یہ جان کر واضح ہو جاتی ہے کہ خود صہیونی اخبارات ان کوکوریج نہیں دیا کرتے!
حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ، حماس
تہران
تبصرہ کریں