صہیونی باشندوں کی کینیڈا ہجرت میں 500 فیصد اضافہ؛ عارضی یا دائمی؟

صہیونی باشندوں کی کینیڈا ہجرت میں 500 فیصد اضافے نے یہ اہم سوال اٹھایا ہے کہ آیا یہ محض ایک عارضی رجحان ہے یا کسی گہری اسٹریٹجک تبدیلی کا آغاز؟

فاران تجزیاتی خبرنامہ: عبرانی زبان کے اخبار “ہاآرتز” کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کو 7 اکتوبر 2023 کے بعد یہودیوں کی کینیڈا ہجرت کی بے مثال لہر کا سامنا ہے، جس میں اسرائیلی یہودیوں کی ہجرت کی شرح گزشتہ سالوں کے مقابلے میں 500 فیصد زیادہ ہے۔ 2024 کے آغاز سے اب تک تقریباً 8 ہزار اسرائیلی کینیڈا منتقل ہو چکے ہیں، جبکہ 2022 میں صرف 1505 اسرائیلیوں نے کینیڈا ہجرت کی تھی۔ اندازہ ہے کہ 2024 کے اختتام تک اسرائیل سے کینیڈا منتقل ہونے والوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر جائے گی، جو کہ ایک بے مثال تعداد ہے۔ خاص طور پر اگر اس ہجرت کو “طوفان الاقصیٰ” کے اثرات کے تناظر میں دیکھا جائے، جس کے باعث تقریباً ایک ملین آبادکار مقبوضہ علاقوں کو چھوڑ کر یورپی ممالک منتقل ہو گئے۔


اجتماعی ہجرت کی وجوہات

اگرچہ کینیڈا ہجرت اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں کے یہودیوں کے لیے کوئی نیا رجحان نہیں ہے، لیکن حالیہ مہینوں میں اس میں شدت ایک نیا پہلو ہے، جو داخلی سیکیورٹی، سیاسی اور سماجی حالات جیسے متعدد عوامل سے جڑا ہوا ہے۔ اسرائیلی “مرکز برائے مطالعہ جمہوریت” کی طرف سے دسمبر میں شائع کردہ ایک تازہ ترین سروے کے مطابق، اسرائیلی عوام کے خیالات پر “مایوسی” غالب ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ “قومی سلامتی کے مستقبل” اور “جمہوریت کے مستقبل” کے حوالے سے واضح امیدیں ختم ہو چکی ہیں۔ اس سروے میں اسرائیلیوں کا “سلامتی کے مستقبل” پر اعتماد اکتوبر کے 53 فیصد سے کم ہو کر نومبر میں 44 فیصد رہ گیا، جبکہ “اسرائیل میں جمہوریت کے مستقبل” پر اعتماد اکتوبر کے 43 فیصد سے کم ہو کر نومبر میں 38 فیصد پر آ گیا۔
سیکیورٹی، اقتصادی، سماجی اور فوجی پالیسیوں پر شدید اختلافات کی وجہ سے بہت سے آبادکار اپنے رہنماؤں پر اعتماد کھو چکے ہیں۔

مستقبل کا خوف

فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے بہت سے یہودی اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں، خاص طور پر جب وہ فلسطینی-اسرائیلی تنازع کے خاتمے کے لیے کوئی روشن امکانات نہیں دیکھتے۔ اس صورتحال نے ان کے اندر درج ذیل احساسات کو مزید شدت دی ہے:

بین الاقوامی تنہائی کا خوف

اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں اپنی پالیسیوں کے حوالے سے شدید بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں اس پر اقتصادی اور سیاسی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ یہ پابندیاں صرف اسرائیلی جامعات، مراکز، اداروں اور سرمایہ کاری فنڈز کو متاثر نہیں کریں گی، بلکہ اس کے سیاسی اور اقتصادی تعلقات دیگر ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بھی متاثر ہوں گے۔ خاص طور پر اس وقت جب بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں نتن یاہو اور گالانت کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔

خطے کی تبدیلیاں

فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز جرائم کے باعث کچھ عرب اور علاقائی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر نظرثانی کی ہے۔ اسرائیلیوں کو خدشہ ہے کہ یہ ان علاقائی اور بین الاقوامی حمایتوں کے خاتمے کا آغاز ہو سکتا ہے جن پر اسرائیل اپنی بقا کے لیے انحصار کرتا ہے۔

کینیڈا کے اقتصادی اور سماجی مواقع

کینیڈا دنیا کے ان اہم ممالک میں سے ایک ہے جو بڑی تعداد میں مہاجرین کو قبول کرتے ہیں، خاص طور پر اگر مہاجرین کے پاس پیشہ ورانہ مہارتیں اور علمی قابلیتیں ہوں۔ کینیڈا اسرائیلی یہودیوں کے لیے ایک بہترین موقع فراہم کر سکتا ہے، کیونکہ اس کا متنوع لیبر مارکیٹ، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور جدت کے شعبے، نوجوان اسرائیلیوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتا ہے۔

نئی زمین کی تلاش یا حقیقتوں سے فرار؟

اسرائیلیوں کی کینیڈا ہجرت کا رجحان ان کے حقیقی محرکات کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ کیا اسرائیلی یہودی کینیڈا جا کر ایک نئی زمین کی تلاش میں ہیں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ چونکہ کینیڈا بنیادی طور پر ایک مہاجر دوست ملک ہے، اس لیے یہ اسرائیلی یہودیوں کے لیے ایک پرکشش منزل ہو سکتی ہے، جہاں وہ اپنی کئی خواہشات پوری کر سکتے ہیں۔
دوسری طرف، اسرائیلی یہودی کینیڈا میں روزمرہ کے تنازعات اور کشیدگی سے دور ایک نئی زندگی قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسی طرح، لازمی فوجی خدمات کا معاملہ بھی اہم ہے۔ اسرائیلی مبصرین کا کہنا ہے کہ کئی نوجوان اسرائیلی فوج میں شمولیت سے بچنے کے لیے ہجرت کر رہے ہیں۔

فلسطین اپنے اصل مالکوں کو واپس ملے گا

بہت سے اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ فلسطین کے علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ہمیشہ برقرار نہیں رہ سکتا اور بین الاقوامی سطح پر کم از کم تین ایسے عوامل ہیں جو مسئلہ فلسطین کے حق میں تبدیلی لا رہے ہیں:

بین الاقوامی نقطہ نظر میں تبدیلی: کئی شواہد موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا فلسطین کے مسئلے کو مختلف نظر سے دیکھنے لگی ہے، اور یہ رفتہ رفتہ اسرائیل پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا سبب بنے گا۔

فلسطینیوں کے حق کو تسلیم کرنا: اب اسرائیلی معاشرے میں ایسے گروہ ابھر رہے ہیں جو فلسطینی-اسرائیلی تنازع کو سیاسی طور پر حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، ایسے حل جو فلسطینیوں کے لیے بھی حقوق کو تسلیم کریں۔

نتنیاہو اور گالانت کے وارنٹ گرفتاری کا اجرا: بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے یہ حکم دراصل اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر مذمتی لہر کا آغاز کر چکا ہے۔


کیا یہودی کینیڈا کو ایک نیا فلسطین بنائیں گے؟

کچھ مبصرین نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہیں یہودیوں کی کینیڈا کی جانب ہجرت ان کی کسی طویل مدتی حکمت عملی کا حصہ نہ بن جائے۔ ایسی صورت میں، اور یہودیوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ، یہ بعید نہیں کہ وہ کینیڈا میں اپنے نوآبادیاتی تجربات کو دہرانے کی کوشش کریں۔
اس کے علاوہ، یہ بھی خدشہ ہے کہ یہودی مہاجرین کینیڈا میں ایک مضبوط لابی بنانے کی کوشش کریں، جو مقامی حکومت کی پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکے۔
مبصرین یہ بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہودیوں کی کینیڈا کی طرف بڑھتی ہوئی ہجرت بڑے شہروں کے آبادیاتی ڈھانچے میں تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔

ہجرت کے ثقافتی اور سماجی پہلو

ہجرت محض جغرافیائی منتقلی یا افراد کا ایک ملک سے دوسرے ملک جانا نہیں، بلکہ اس کے اندر ایسے ثقافتی اور سماجی پہلو شامل ہوتے ہیں جو معاشروں کے مستقبل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے اسرائیلی یہودیوں کی کینیڈا ہجرت کے مثبت اور منفی دونوں اثرات ہیں۔

مثبت اثرات:

ثقافتی اور اقتصادی تنوع میں اضافہ کو مثبت اثرات کے طور پرپیش کیا جا سکتا ہے

منفی اثرات:

ثقافتی اور سماجی تنازعات کا ابھرنا، جو مفادات اور اقدار کے اختلافات کی وجہ سے پیدا ہو سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ یہ مہاجرین کینیڈا اور اسرائیل کے تعلقات کی نوعیت پر بھی گہرا اثر ڈالیں گے، خاص طور پر اگر ان کی ہجرت کینیڈا کے معاشرے پر منفی اثرات ڈالے یا اس ملک میں خدشات کو جنم دے۔

اسرائیل سے دیگر ممالک کو ہجرت کے علاقائی سطح پر بھی اثرات ہوں گے، جن میں سے ایک اہم اثر فلسطینی-اسرائیلی تنازع کے مستقبل پر بحث و مباحثے کا راستہ ہموار کرنا ہے۔

کیا یہ ایک عارضی رجحان ہے یا گہری اسٹریٹجک تبدیلی؟

اسرائیلیوں کی کینیڈا کی طرف بڑھتی ہوئی ہجرت یہ اہم سوال اٹھاتی ہے کہ آیا یہ محض ایک عارضی رجحان ہے یا کسی گہرے اسٹریٹجک تبدیلی کا آغاز؟ آنے والے دن ان ہجرتوں کی حقیقی نوعیت اور ان کے اسرائیل، کینیڈا، عرب-اسرائیل تنازع اور بین الاقوامی برادری پر اثرات کو واضح کریں گے۔
_
تازہ ترین تجزیے اور داخلی و خارجی سیاست سے باخبر رہنے کے لیے فاران تجزیاتی سائٹ سے جڑے رہیں