صہیونی فوج کے ذخیرہ افسر جنرل "اسحاق بریک" نے کہا کہ نتن یاہو کی جانب سے حماس کو ختم کرنے کے دعوے بے بنیاد اور مبالغہ آمیز ہیں۔
اشاعت : 30 - دسامبر - 2024 - 08:57
نیوز کوڈ : 15396
فاران: فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، صہیونی فوج کے ذخیرہ افسر جنرل “اسحاق بریک” نے کہا کہ نتن یاہو کی جانب سے حماس کو ختم کرنے کے دعوے بے بنیاد اور مبالغہ آمیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی رجیم حماس کی نابودی کی طاقت کھوتا جا رہا ہے۔
عبری زبان کے اخبار “معاریو” کے مطابق، بریک نے کہا: “سیاسی رہنما اور فوجی کمانڈروں کے دعوے کہ اسرائیل فیلادلیفیا اور نتساریم محور پر قابو پا چکا ہے، محض ایک دھوکہ ہیں۔ ہم زمین پر موجود ہیں، لیکن زیرِ زمین اور سرنگوں میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر اسرائیلی فوج کا کوئی عملی کنٹرول نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا: “حماس اب بھی غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے، اور ہمیں پانچویں بار جبالیہ واپس آنا پڑ رہا ہے۔ یہ صورتحال غزہ کے دیگر علاقوں میں بھی دہرائی جا رہی ہے۔”
اسرائیلی جنرل نے تسلیم کیا: “نتن یاہو کے حماس کی نابودی کے دعوے سے زیادہ بے بنیاد بات کوئی نہیں، اسرائیل حماس کی نابودی کی صلاحیت مسلسل کھوتا جا رہا ہے۔ آج حماس آہنی پنجوں کے ساتھ غزہ پر حکمرانی کر رہی ہے اور حال ہی میں اس نے اپنی فوجی شاخ میں 3000 سے زائد نئے جنگجو شامل کیے ہیں۔”
بریک نے مزید کہا: “جبالیہ کیمپ پر پانچویں حملے کے دوران ہمارے متعدد فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، اور اس علاقے میں ہمارے جانی نقصان کی تعداد 40 تک پہنچ گئی۔”
انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی فوج حماس کو ختم کرنے کے لیے افرادی قوت کی کمی کا شکار ہے، اور یہی وجہ ہے کہ فوج ان علاقوں میں طویل عرصے تک موجود نہیں رہ سکتی، جو حماس کے خلاف ناکامی کی اہم وجہ ہے۔
اسرائیلی جنرل نے آخر میں کہا: “فوج بار بار بغیر کسی واضح ہدف کے غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری کرتی ہے۔”
اس دوران فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے غزہ کی پٹی کے شمال سے مقبوضہ قدس کی طرف دو راکٹ داغے۔ اسرائیلی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے مطابق، یہ راکٹ بیت حانون کے علاقے سے داغے گئے، جو اسرائیلی فوجیوں کے قریب ترین مقام سے کیے گئے حملوں میں شامل ہے۔
اسرائیلی فوجی ریڈیو نے کہا: “حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ راکٹ غزہ کے مرکز یا خان یونس کے بجائے غزہ کے شمالی علاقے بیت حانون سے داغے گئے، جہاں اسرائیلی فوج ایک سال سے زیادہ عرصے سے موجود ہے اور بارہا زمینی کارروائیاں کر چکی ہے۔”
امریکی صحافی ایبی مارٹن، جو دو بچوں کی ماں ہیں، نے کہا: "غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم، خاص طور پر بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کو دیکھنے کے بعد یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی ایک جیسا ہو؟"
برازیل کی وزارت خارجہ نے منگل کی صبح اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی سے اغوا کیے گئے انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری رہا کرے۔
اس وقت فلسطینی بچے بموں، گولوں اور میزائيلوں کے علاوہ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ اپنے عزیزوں، جوانوں اور ماں باپ کو کھونے والے غم رسیدہ گھرانوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟
تبصرہ کریں