صیہونیوں کو نہیں چھوڑیں گے

صیہونی ذرائع ابلاغ نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان نے وسیع پیمانے پر راکٹ فائر کئے جن کا فولادی گنبد نامی فضائی دفاعی نظام بھی مقابلہ نہ کر سکا اور شمال میں دھماکوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

فاران: اگرچہ امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادی عرب ممالک لبنان میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ لبنان پر مقبوضہ فلسطین کے شمال میں غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جاری محاذ بند کرنے اور آئے دن اس کے خلاف مزاحمتی کاروائیاں ختم کرنے کیلئے دباو بڑھاتے جا رہے ہیں لیکن حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے روز عاشورا کی مناسبت سے اپنی تازہ ترین تقریر میں اس بات پر زور دیا ہے کہ جب تک غزہ میں صیہونی جارحیت جاری ہے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مزاحمتی کاروائیاں بند ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح انہوں نے غاصب صیہونی رژیم کو خبردار کیا کہ اگر اس نے لبنان کے خلاف وسیع جنگ شروع کی تو نہ صرف جنوبی لبنان اس کے ٹینکوں کا قبرستان بن جائے گا بلکہ مقبوضہ علاقوں پر بھی ایسے تابڑ توڑ حملے کئے جائیں گے جن کے نتیجے میں غاصب صیہونی رژیم پتھر کے زمانے میں واپس چلی کائے گی۔

المیادین نیوز چینل کے مطابق سید حسن نصراللہ نے شب عاشورا اور یوم عاشورا یکے بعد از دیگرے دو تقریریں کیں اور ان دونوں تقریروں میں غاصب صیہونی رژیم کو کسی بھی حماقت سے باز رہنے کی نصیحت کی۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے غزہ جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: “ہم فلسطین، غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور لبنان میں اپنی ملت، جو گذشتہ 76 برس سے غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، کی مدد کرتے رہیں اور گے اور ان کی پشت پناہی جاری رکھیں گے۔ اسلامی مزاحمت نے 7 اکتوبر 2023ء کے دن جو کچھ کیا (طوفان القدس آپریشن) وہ اس کا پورا حق رکھتی تھی۔” سید حسن نصراللہ نے مزید کہا: “غاصب صیہونی رژیم اپنی جعلی تاریخ میں پہلی بار ہر لحاظ سے بدترین بحرانی صورتحال کا شکار ہو چکی ہے جبکہ اس کے فوجی اور سیاسی سربراہان بھی اس تلخ حقیقت کا اعتراف کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔”

سید حسن نصراللہ نے غزہ جنگ میں صیہونی رژیم کے بھاری نقصان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: “اگرچہ غاصب صیہونی رژیم غزہ جنگ میں پہنچنے والے شدید نقصان پر پردہ ڈالنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہے لیکن اس کے باوجود جو حقائق منظرعام پر آ چکے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ 3 ہزار صیہونی فوجی معذور، 650 صیہونی فوجی مفلوج جبکہ 185 صیہونی فوجی مکمل طور پر اندھے ہو چکے ہیں جبکہ کئی ہزار صیہونی فوجی نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔” سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے صیہونی حکمرانوں کو جنوبی لبنان میں کسی قسم کی ممکنہ فوجی مہم جوئی سے باز رہنے کی ہدائت کرتے ہوئے کہا: “اگر تم نے فوجی جارحیت کی غرض سے اپنے ٹینک جنوبی لبنان بھیجے تو جان لو تمہیں ٹینکوں کی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ پھر سے سے تمہارے پاس ٹینک ہی باقی نہیں رہیں گے اور ہم ان تمام ٹینکوں کو تباہ کر دیں گے اور اس علاقے کو دشمن کے ٹینکوں کا قبرستان بنا دیں گے۔”

حزب اللہ لبنان بھرپور جنگ کیلئے مکمل تیار ہے
سید حسن نصراللہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی مزاحمت ہر قسم کی صورتحال کیلئے مکمل طور پر تیار ہے، کہا: “اگر ہمارے عام شہریوں پر حملے جاری رکھے تو جان لو ہم اپنے میزائلوں کے ذریعے تمہاری ایسی نئی بستیوں کو نشانہ بنائیں گے جنہیں ہم نے ابھی تک نشانہ نہیں بنایا۔ ہمارا محاذ جنگ اس وقت تک کھلا ہے جب تک غزہ کی پٹی میں تمہاری جارحیت ختم نہیں ہو جاتی اور تمہاری جانب سے گذشتہ دس ماہ کے دوران بار بار وسیع جنگ کی دھمکیوں نے ابھی تک ہمارے اندر کوئی خوف پیدا نہیں کیا۔” انہوں نے شمالی محاذ پر مزاحمتی کاروائیوں کو فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے کہا: “اس معرکے کے نتائج کے پیش نظر، جس میں اسلامی مزاحمتی گروہ فتح یاب ہوں گے، جنوبی لبنان میں مستقبل کی صورتحال واضح ہو گی۔ جنوبی سرحدوں کے بارے میں معاہدے پر مبنی شائع ہونے والی رپورٹیں غلط ہیں۔”

حزب اللہ لبنان کے تازہ ترین اقدامات
حزب اللہ لبنان نے جنوبی لبنان کے علاقے ام توت میں غاصب صیہونی رژیم کی حالیہ جارحیت جس میں تین بچے بھی شہید ہو گئے تھے، کے جواب میں کل بدھ کی صبح یہودی بستیوں ساعر اور گاشر ہازیو کو دسیوں کیٹیوشا میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان نے اپنے بیانئے میں اس کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ اقدام فلسطین کے ثابت قدم عوام اور غزہ کی پٹی میں اسلامی مزاحمت کی حمایت کیلئے نیز جنوبی لبنان میں غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں انجام پایا ہے۔ صیہونی ذرائع ابلاغ نے حزب اللہ لبنان کی اس کاروائی کی وضاحت پیش کرتے ہوئے اسے “الجلیل کے شمال اور مغرب میں پریشان کن رات” کا عنوان دیا ہے۔

صیہونی ذرائع ابلاغ نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان نے وسیع پیمانے پر راکٹ فائر کئے جن کا فولادی گنبد نامی فضائی دفاعی نظام بھی مقابلہ نہ کر سکا اور شمال میں دھماکوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ صیہونی رژیم کے عبری چینل 12 نے اعلان کیا: “60 سے زیادہ راکٹ جنوبی لبنان سے اسرائیل کے شمال پر داغے گئے تھے۔” عبری ذرائع ابلاغ نے لکھا: “لبنان کی جانب سے میزائل حملوں کے بعد الجلیل کے مختلف حصوں میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔” صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ لکھتا ہے: “حزب اللہ لبنان نے ایسی یہودی بستیوں کو نشانہ بنایا ہے جو اب تک حملے کی زد میں نہیں آئی تھیں اور خالی نہیں کی گئی تھیں۔ شمال میں مقیم آبادکاروں نے حزب اللہ لبنان کے ان حملوں سے پریشان ہو کر شدید احتجاج شروع کر دیا ہے۔”