صیہونی تجزیہ نگار: اسرائیل نے کئی وجوہات کی بنا پر اپنے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر دستخط کر دئیے ہیں

ایک صہیونی تجزیہ نگار نے ہاآرتض اخبار کو لکھے گئے اپنے مضمون میں کچھ دلائل پیش کر کے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنی ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر دستخط کر دئیے ہیں۔

فاران؛ صہیونی تجزیہ نگار روجیل الور نے عبرانی زبان کے اخبار Haaretz میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے اپنی موت کے سرٹیفکیٹ پر دستخط کر دیے ہیں اور اسے اب صرف اپنی موت کے وقت کا انتظار کرنا چاہیے۔
الور نے اپنے دعوے پر چند دلیلیں پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پہلی دلیل یہ ہے کہ صہیونی ریاست ایک نسل پرست اور دو قومیتی ریاست ہے گرچہ اس ریاست میں یہودیوں کی اکثریت ہے اور ان میں سے اکثر نہ صرف فلسطینی سرزمین کو قبضانے میں حکومت کی حمایت کرتے ہیں بلکہ اس مسئلے میں تعاون بھی کرتے ہیں۔
دوسری وجہ، اس صہیونی تجزیہ کار کے مطابق، سابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حمایت میں جو تحریک ہے ، وہ ایک ایسی تحریک ہے جو نسل پرست، فاشسٹ اور جمہوریت مخالف ہے، اور یہ تحریک اس نیتن یاہو کی حمایت کرتی ہے، جس پر سنگین جرائم کا الزام ہے۔ بائیں بازو کی پارٹی خود کو کمزور کرنے میں لگی ہوئی ہے اور اپنی نابودی تک اس کام کو جاری رکھے گی۔
تجزیہ کار نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے تیسری وجہ بیان کی اور لکھا کہ مقبوضہ فلسطین کے اندر مذہبی اور نظریاتی طور پر انتہا پسند یہودیوں کا خود مختار علاقہ ہے جبکہ یہ لوگ کسی کام اور کاروبار کے لوگ نہیں ہیں اور صرف حکومت کے دوش پر بوجھ ہیں۔
الور نے دنیا کے نقشے سے اسرائیل کے مٹنے کی چوتھی وجہ مقبوضہ فلسطین میں ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ قرار دیا اور لکھا کہ مقبوضہ فلسطین لوگوں کی بھیڑ، کچرے کے ڈھیروں اور گندگی سے بھرا ہوا ہے اور حد سے زیادہ گرم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پانچویں وجہ صہیونی معاشرے کے اندر ثقافتوں کا تصادم ہے سوشل نٹ ورک پر گفتگو کے لیے کلچر اور ثقافت کا فقدان ہے جیسا کہ اسرائیلی ٹی وی چینلز پر بے فائدہ تفریحی پروگرامز نے تنقید کے رجحان کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ آخری وجہ جنگ کا امکان اور مزاحمتی محاذ کی طرف سے مقبوضہ فلسطین پر ہزاروں میزائل داغے جانا ہے جو ایک دن اسرائیل کی نابودی کا سبب بنے گا۔