غزہ میں کمال عدوان ہسپتال پر بمباری کے خلاف الازہر کا رد عمل

مصر کے جامعۃ الازہر نے قابض حکومت کی جانب سے غزہ میں کمال عدوان ہسپتال کو نذر آتش کرنے اور مکمل طور پر تباہ کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کی ایک مثال قرار دیا ہے۔

فاران: مصر کے جامعۃ الازہر نے قابض حکومت کی جانب سے غزہ میں کمال عدوان ہسپتال کو نذر آتش کرنے اور مکمل طور پر تباہ کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کی ایک مثال قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں مصر کے الازہر نے غزہ میں کمال عدوان ہسپتال کو نذر آتش کرنے، ڈاکٹروں اور مریضوں کے اغوا اور انہیں نامعلوم مقامات پر منتقل کرنے کی صیہونی حکومت کی مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں اور طبی مراکز میں بیماروں اور زخمیوں کو نشانہ بنانا گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کے مترادف ہے۔
الازہر نے مزید کہا: “قابض حکومت کا یہ جرم تاریخ میں درج کیا جائے گا اور دہشت گردوں اور ان کے ساتھ تعاون کرنے والوں کے شرمناک اقدامات کے ثبوت کے طور پر رہے گا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے آج اعلان کیا ہے کہ صیہونی بمباری کے نتیجے میں لگنے والی آگ کے بعد کمال عدوان ہسپتال کو مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی صیہونی تجزیہ کار رونن برگمین نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو نے مذاکراتی ٹیم کو صرف جزوی اور نامکمل معاہدے کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ ان کی دھمکیاں پوری ہو جائیں گی اور ان کی کابینہ گر جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا: “حماس نے معاہدے کے لئے کوئی نئی شرط مقرر نہیں کی ہے، اور یہ نیتن یاہو ہی ہیں جو مکمل اور جامع معاہدے کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
برگمین نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے تمام قیدیوں کو واپس لانے والے معاہدے کی شرائط بدستور برقرار ہیں جن میں غزہ کی پٹی سے فوج کا انخلا، مکمل جنگ بندی اور ممتاز قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔