فلسطینی قیدیوں کی صہیونی جیلوں کے جہنم سے آپ بیتی
صیہونی رژیم کی قید سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے جیل میں تشدد، جنسی زیادتی، کھانے پینے اور علاج سے محرومی کی تلخ داستانیں بیان کی ہیں۔
فاران: صیہونی رژیم کی قید سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے جیل میں تشدد، جنسی زیادتی، کھانے پینے اور علاج سے محرومی کی تلخ داستانیں بیان کی ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی، سیاسی گروپ: “میں جہنم سے نکل آیا ہوں اور اب جنت میں ہوں۔ ہم جہنم سے باہر آئے؛ وہ ہمیں جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے تھے، ہمیں مارتے تھے، اور ہم پر آنسو گیس پھینکتے تھے۔ نہ کھانے کو کچھ تھا، نہ دوا، اور نہ ہی کوئی محبت بھرا لفظ۔” یہ دردناک داستان ایک حالیہ آزاد ہونے والے فلسطینی قیدی کی ہے جو جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سامنے آئی۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں چند فلسطینی قیدیوں کو صیہونی جیلوں کے کچھ قیدیوں کے بدلے آزاد کیا گیا۔
ناقابل تصور تشدد کی شکار فلسطینی خاتون قیدی، جو حالیہ دنوں میں اسرائیلی جیل سے آزاد ہوئی، نے جیل کے حالات کو اس طرح بیان کیا: “جنگ کے دوران جیل ایک ناقابل تصور جہنم بن چکی تھی۔ میں ہمیشہ سیل کی چھوٹی کھڑکیوں سے آسمان کو دیکھتی تھی اور خواہش کرتی تھی کہ ایک دن بغیر ان سلاخوں کے، آسمان کو دیکھ سکوں۔ جب میں آزاد ہوئی اور پہلی بار آسمان اور پہاڑوں کو دیکھا، تو مجھے ایسا لگا جیسے میں دوبارہ زندہ ہوگئی ہوں۔”
















تبصرہ کریں