فلسطین کے غاصب پیشواؤں کا تعارف/ جنرل ایلن بی

۱۷؍دسمبر ۱۹۱۷ھ کو یہ شخص فاتحانہ طور پر بیت المقدس میں داخل ہوا اور فخریہ کہا ’’میں آخری صلیبی ہوں ‘‘ اس جملہ کا مفہوم یہ تھا کہ بیت المقدس پر قبضہ کیلئے یورپی مسیحیوں نے ۱۰۹۶ء میں صلیبی جنگوں کے سلسلے کا آغاز کیا تھا اس کا اختتام اب ہواہے ۔

فاران؛ آزادی خواہ عربوں کی حمایت میں امریکہ ، انگلینڈ ، اٹلی اور فرانس نے اپنی اپنی جو فوج بھیجی تھی “جنرل ایلن بی” (Allenby) اس کا سربراہ تھا اس نے جنرل ایلن بی  نے اپنی حکمت عملی سے عثمانی اقتدار والے شہروں پر قبضہ کیا ۔
۱۷؍دسمبر ۱۹۱۷ھ کو یہ شخص فاتحانہ طور پر بیت المقدس میں داخل ہوا اور فخریہ کہا ’’میں آخری صلیبی ہوں ‘‘ اس جملہ کا مفہوم یہ تھا کہ بیت المقدس پر قبضہ کیلئے یورپی مسیحیوں نے ۱۰۹۶ء میں صلیبی جنگوں کے سلسلے کا آغاز کیا تھا اس کا اختتام اب ہواہے ۔ اس جنرل نے عثمانی اقتدار والے شہروں پر قبضہ کے بعدبرطانیہ ایک خط بھیجا جس میں انقلابی عربوں کی خدمات کو سراہا ہے ، خط کا مضمون اس طرح تھا :
۲۸؍جنوری ۱۹۱۸ ء :آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ عثمانی حکومت سے جو جنگ لڑی جا رہی تھی وہ ہم نے جیت لی اس کامیابی کا سہرا عربوں پر ہے انہوں نے جی جان سے ہماری مدد کی ۔
جنرل ایلن بی کے اس اعتراف حمایت کے بعد بھی استعمار نے آزادی خواہ عربوں کو آزادی کے بجائے اس وقت سے یہودیوں کی اسارت واذیت کی آماجگاہ بنا دیا ۔
فلسطین پر فتح کے بعد جنرل ایلن بی نے اعلان کیا کہ فلسطین فوج کے کنٹرول میں ہے اس کا نظم و نسق آزادی خواہ عربوں کے بجائے فوج انگلستان انجام دیا کرے گی ۔
ممکن تھا کہ اس اعلان سے عربوں میں بے چینی و بے اطمینانی پیدا ہوں لہٰذا فوراً انگلینڈ و فرانس نے عوام کے ذہنوں کے شک و شبہ کو بر طرف کرنے کیلئے سربراہ فوج کی طرف سے یہ بیانیہ منتشر کیا ۔
انگلستان و فرانس کی مشرق وسطیٰ میں دخل اندازی صرف اس لئے تھی کہ عرب کی مجبور وبیکس قوم کو ترکوں کی غلامی سے رہا کرائیں تاکہ یہ آزادانہ اپنی حکومت تشکیل دے سکیں ۔ انگلستان و فرانس جیسی عادل حکومت ان کی مدد سے قطعاً دریغ نہیں کرے گی ۔ آنے والے دنوں میں بھی انگلستان و فرانس کی عادل حکومت اسی طرح کی آزادی دلاتی رہے گی ۔ اس اعلان نے عربوں کے ذہنوں سے بچے کھچے شبہ کو بھی نکال دیا ۔