فلسطین کے غاصب پیشواؤں کا تعارف/ ڈاکٹر وائز مین

یہودی حکومت کے قیام کے لئے امریکہ فرانس اور انگلینڈ کے سربراہوں سے بار بار ملاقاتیں کیں ، اور یہودی مملکت کے لئے راستے ہموار کئے ۔

فاران؛ مانچسٹر یونیورسٹی میں کیمسٹ Chemist کا پروفیسر تھا عقیدے کے اعتبار سے کٹر یہودی تھا، اپنی علمی صلاحیت کی وجہ سے انگلینڈ میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا ۔
یہودی حکومت کے قیام کے لئے امریکہ فرانس اور انگلینڈ کے سربراہوں سے بار بار ملاقاتیں کیں ، اور یہودی مملکت کے لئے راستے ہموار کئے ۔
پہلی جنگ عظیم میں اس شخص نے انگریزوں سے کہا تھا کہ اگر وہ جرمنی پر فتح حاصل کرنے کے بعد سر زمین فلسطین پر یہودیوں کا قومی وطن قائم کردیں تو اس جنگ میں یہودیوں کے سارے خزانے ان کے قدموں تلے قربان کر دئے جائیں گے ۔آخر کار ۱۹۱۷ ؁ ء میں انگریزوں سے وعدہ لینے میں کامیاب ہوگیا ، لہٰذا انگریزوں نے وعدہ کرلیا کہ اگر وہ جرمنی پر فتح حاصل کرلیتے ہیں تو وہ فلسطین کو ایک آزاد یہودی وطن بنا دیں گے ،لہٰذا جب کامیابی مل گئی تو انگریزوں نے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لئے وہ جال بچھایا جس میں آج تک فلسطین الجھا ہوا ہے اسرائیل کی غصبی حکومت کا یہ شخص پہلا صدر تھا ۔
عربوں نے جس وقت انگلستان کی در پردہ یہود نوازی کو بھانپا تو ان میں یہودیوں کے خلاف بغاوت و غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ، ہر عربی ملک نے فلسطین بچاؤ تحریک میں حصہ لیا اور یہودیوں کا بائکاٹ کیا ، اس بائکاٹ نے ساٹھ فیصد یہودیوں کو بے روزگار بنا دیا ، اس موقع پر ڈاکٹر وائز مین نے یہودیوں کی پیغام دیا کہ تم لوگ اس وقت تاریخ کے نہایت سخت ترین دور سے گذر رہے ہو ، صبر وضبط کا مظاہرہ کرو ۔اس اعلان کے فوراً بعد شر پسند یہودیوں نے برطانیہ سے اپنی جان و مال کی حفاظت کیلئے اسلحوں کا مطالبہ کیا ، بوڑھی برطانیہ نے پانچ ہزار قبضے توپ وتفنگ اور بم فلسطین کے غاصب یہودیوں کو روانہ کیا جسے پانے کے بعد انہوں نے گھنی آبادیوں ، سبزی منڈیوں میں عربوں پر حملے کئے ، انڈوں کی ٹرے اور سبزیوں کی ٹوکروں میں بم رکھے جس کے پھٹنےکے بعد پہلی بار چوہتر (۷۴) فلسطینی جاں بحق اور ایک سو تیس (۱۳۰)زخمی ہوئے ،اس دن سے آج تک بے گناہ عورتوں بچوں بیماروں ، مزدوروں اور طالب علموں کویہود خاک و خون میں آلودہ کر رہے ہیں ۔