لبنان میں استعمار کی شکست
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: استعمار اب ایسٹ انڈیا کمپنی نہیں بناتا۔ اپنے ملک سے اپنا نماٸندہ بھی نہیں بھیجتا ۔ استعمار اب جدید طریقے سے مختلف ملکوں میں اپنا تسلط جماتا ہے۔ وہ کسی بھی تاجر یا، کمپنی مالک یا سیاست دان پر دست شفقت رکھتا ہے پھر اسے ملک کی اعلٰی قیادت پر پہنچا دیتا ہے۔ کسی میں تاجر اور سیاست دان دونوں اعلٰی صفات موجود ہوں تو وہ استعمار کا نور نظر بن جاتا ہے۔ ڈالر کے تھیلوں اور میڈیا پروپیگنڈوں کے ذریعے محب وطن افراد کو غدار اور غدار کو محب وطن کے طور پر پہچنواتا ہے۔ مسیحاٶں کو قاتل، محافظوں کو لٹیرے اور لٹیروں و ظالموں کو مسیحا و مشکل کشا ٕ کے طور پر معرفی کرتا ہے ۔ جمہوری اکثریت کے باوجود یمن میں نصاراللہ کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا جارہا اور انہیں باغی گروہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔۔ جمہوری طریقے سے آنے کے باوجود عراق میں حشد شعبی کے مراکز پر امریکہ حملہ آور ہوتا ہے ۔ شام بشارالاسد کے ساتھ عوامی لگاٶ و حمایت کے باوجود انہیں ہٹانے کے لٸے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جاچکا ہے ۔کچھ ایسا ہی لبنان میں کیا جارہا تھا۔ امریکہ سے سعودیہ تک فرانس سے اسراٸیل تک کی طاقتیں ایڑی چوٹی کا زور لگارہے تھے کہ اس بار حزب اللہ پارلیمانی الیکشن میں کوٸی بھی سیٹ نہ جیت سکے۔ استعمار کی امیدیں اس وقت دم توڑ گٸیں جب حزب اللہ کے اتحاد نے 128 میں سے 68 سیٹیں حاصل کی۔ مقابل میں سعد حریری اتحاد 47 سیٹ جیت سکا۔
جبکہ امریکہ کے بناۓ گٸے سول سوساٸٹی اور این جی اوز کے نماٸندوں پر مشتمل تیسرا اور نیا اتحاد چند سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوا۔
حزب اللہ کو دیوار سے لگانے کے لٸے اس بار اندرونی و بیرونی دشمن باہمی گٹھ جوڑ سے مسلسل جدوجہد کرتے رہے جن میں عوامی پروپیگنڈہ اور ڈالر کے تھیلوں کا بڑا کردار رہا۔
سعودی سفیر نے کھل کر کہا کہ ”اس بار حزب اللہ کو ایک سیٹ بھی نہ دی جاۓ“
یہ فقط ایک بیان نہیں تھا بلکہ اسے عملی کرنے کے لٸے بقول سید حسن نصراللہ کے ” ہم نے امریکی سفارتخانہ اور انتخابی فہرستیں دیکھیں جو وہاں بنی تھیں“
بلکہ سید حسن نصراللہ جیسے معتدل و حق گو رہنما نے بتایا کہ ”ہم نے سعودی سفیر اور پیسے کے تھیلے دیکھے جو خرچ ہوۓ تھے“
دجالی میڈیا کے غلط پروپیگنڈہ اور ڈالر و ریال کے ریل پیل کے باوجود لبنان کے باشعور عوام نے حزب اللہ سے اپنے قلبی و نظریاتی لگاٶ کا ایسا مظاہرہ کیا کہ ایک تاریخ رقم کردی گٸی۔
اس کا اندازہ ہم اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ حزب اللہ کا ایک شیعہ نماٸندہ تاریخ میں پہلی بار عیساٸی اکثریتی علاقے سے جیت گیا ہے جوکہ حزب اللہ کا عیساٸی برادری میں بھی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ حزب اللہ کے ایک اور امیدوار نے اسراٸیلی جاسوس و طرف دار سمیر جمجع کو ان کے گڑھ میں شکست فاش دے کر لبنان کے دوسرے غداروں اور آلہ کاروں کے لٸے خطرے کی گھنٹی بجاٸی ہے۔
یوں اس دفعہ حزب اللہ کے پاس دو اضافی سیٹ آٸی ہیں۔ یہ دونوں سیٹ امریکہ، سعودیہ اور اسراٸیل تینوں کے لٸے انتہاٸی پریشانی کا باعث ہے۔ مختلف پروپیکنڈوں سے حزب اللہ کو شیعہ جوانوں سے دور اور امل ملیشیا کے ساتھ اختلافات کو ہوادے کر محدود کرنے کا خواب دیکھنے والے اب عیساٸی آبادی میں بھی اس کی مقبولیت سے اب خاٸف ہیں۔ اگرچہ حزب اللہ کے اتحادی اہل سنت و عیساٸی جماعتیں اپنی چند سیٹس کھو چکی ہیں مگر اس کے باوجود حزب اللہ اور اتحادی جماعتیں بہترین پوزیشن میں ہیں۔ حزب اللہ اب حکومت میں رہیں یا اپوزیشن میں مگر استعمار اور اس کے آلہ کاروں کو چین سے بیٹھنے نہیں دیں گے۔ جب تک حزب اللہ جمہوری الیکشن میں حصہ دار ہے استعماری طاقتیں لبنان کے اندر اپنے مذموم مقاصد میں ناکام و نامراد ہونگے۔ان شاء اللہ
تبصرہ کریں