محاصرہ، یمن کے خلاف امریکہ کا ظالمانہ ہتھیار

سعودی امریکی جارح اتحاد محاصرے کو یمن کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اس میں یمن کے تمام صوبے شامل ہیں۔ جنگ بندی نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ سعودی اتحاد یمنی عوام کو کسی قسم کا آرام و سکون پہنچانا نہیں چاہتا۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: سعودی عرب کی سربراہی میں جارح اتحاد میں شامل ممالک نے ملت یمن کے خلاف ظالمانہ محاصرہ مزید شدید کر دیا ہے جس کی دلیل ایندھن اور کھانے پینے کی اشیاء حمل کرنے والی کشتیوں کو یمن میں داخل ہونے سے روکنا اور تیل اور گیس کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن سے یمن کے سرکاری اہلکاروں کو تنخواہیں دینے سے ممانعت کرنا ہے۔ یہ اقدامات اس ظالمانہ اقتصادی جنگ کی روشنی میں انجام پا رہے ہیں جو جارح سعودی اتحاد نے یمنی قوم کے خلاف جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس اتحاد کے غیر قانونی اور انسان مخالف اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں جن کا نتیجہ یمنی عوام کے مصائب اور مشکلات کی شدت میں اضافے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ ان اقدامات نے یمنی عوام کی زندگی اور معیشت پر انتہائی مضر اثرات ڈالے ہیں۔

یمن کا فضائی اور زمینی محاصرہ اس ملک کی اقتصاد تباہ کر رہا ہے اور یمن کے اہم شعبے جیسے صنعت، تجارت، زراعت اور صحت شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف عالمی برادری محض تماشائی بن کر یمنی شہریوں کے تدریجی قتل کا نظارہ کرنے میں مصروف ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک خود کو دنیا میں انسانی حقوق کا مدافع اور علمبردار ظاہر کرتے نہیں تھکتے لیکن سب دنیا والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ حقیقت کچھ اور ہے اور مغربی طاقتیں انسانی حقوق کو صرف ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ امریکہ اور یورپ جہاں ان کا مفاد ہوتا ہے انسانی حقوق کا پرچار کرتے ہیں لیکن جہاں یمن جیسے ممالک ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہوتے ہیں وہاں اندھے اور بہرے ہو جاتے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے گویا انسانی حقوق کے ٹھیکے داروں نے دنیا کے اس حصے کو مکمل طور پر فراموش کر دیا ہے۔

انصاراللہ یمن کے سیاسی رہنما علی القحوم اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھتے ہیں: “امن کا دروازہ کھلا ہے اور جو امن کے راستے میں روڑے اٹکا رہے ہیں وہ امریکہ، برطانیہ اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پٹھو ہیں۔ یہ ممالک اور عناصر جارحیت روکنے، محاصرہ ختم کرنے اور انسانی ہمدردی کے مختلف اقدامات جیسے ایئرپورٹس کھولنے، بندرگاہیں کھولنے اور تیل اور گیس سے حاصل آمدن سے سرکاری اہلکاروں کی تنخواہیں دینے سے انکار کرتے آ رہے ہیں۔” انہوں نے مزید لکھا: “یمن میں امریکہ کے دوہرے معیار واضح ہو چکے ہیں۔ امریکہ ایک طرف یوکرین میں امن اور مذاکرات کیلئے روس کی پسماندگی کو ضروری قرار دیتا ہے جبکہ یمن میں متضاد موقف اپناتا ہے اور جارح قوتوں کو جارحیت جاری رکھنے کی ترغیب دلاتا ہے اور محاصرہ ختم کرنے اور جارح قوتوں کی پسماندگی کی مخالفت کرتا ہے۔”

اب تک یمن میں وسیع پیمانے پر ظالمانہ محاصرے کے خلاف عوامی مظاہرے منعقد ہو چکے ہیں۔ دارالحکومت صنعا سمیت انصاراللہ یمن کے زیر کنٹرول تمام علاقوں میں بسنے والے یمنی شہری سعودی اتحاد کے ظالمانہ محاصرے کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کر چکے ہیں۔ مظاہرین نے دشمن کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے قومی نجات حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ محاصرہ ختم کرنے کیلئے تمام ممکنہ آپشنز پر غور کریں جن میں فوجی آپشن بھی شامل ہو۔ دوسری طرف انصاراللہ یمن کے اعلی سطحی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کو کسی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔ انصاراللہ کے سیاسی رہنما علی القحوم نے امریکہ اور برطانیہ کو یمن کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا: “انہیں چاہئے کہ وہ منصفانہ امن کا انتخاب کریں ورنہ انہیں اپنی سلامتی کا بھاری تاوان ادا کرنا پڑے گا۔”

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے بھی زور دیتے ہوئے کہا: “امن کی راہ میں اصل رکاوٹ جارح قوتیں اور ان کے وہ پٹھو ہیں جو خود قومی وژن سے عاری ہیں۔ حتی وہ عرب ممالک جو یمن اور عرب وحدت کی خاطر یمن میں داخل ہونے کے دعویدار ہیں، بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔” انہوں نے صنعاء میں موجود یمنی اور عمانی مذاکراتی وفود کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا: “ہماری طرف سے سعودی عرب کو یہ پیغام پہنچا دیں کہ اگر ان کے پاس بجٹ سے زیادہ پیسے ہیں تو اپنے شہریوں پر لگائے گئے ان ٹیکسوں میں کچھ کمی لائیں جنہوں نے ان کی کمر توڑ دی ہے کیونکہ اگر جنگ دوبارہ شروع ہوتی ہے تو گذشتہ سالوں کی طرح ان کا بجٹ زیرو ہو جائے گا اور وہ بجٹ میں خسارے سے روبرو ہوں گے۔”

سعودی امریکی جارح اتحاد محاصرے کو یمن کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اس میں یمن کے تمام صوبے شامل ہیں۔ جنگ بندی نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ سعودی اتحاد یمنی عوام کو کسی قسم کا آرام و سکون پہنچانا نہیں چاہتا۔ وہ یمن کی قومی آمدن سے اس کے سرکاری اہلکاروں کی تنخواہیں ادا کرنے کے بھی شدید مخالف ہیں اور ہر روز محاصرے کی شدت میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔ امریکی حکمران نہ جنگ نہ امن کی صورتحال برقرار رکھ کر یمن کے خلاف محاصرہ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ امریکی سعودی اتحاد یمنی عوام کو شدید معیشتی دباو کا شکار کرنے کے درپے ہے تاکہ یوں ان سے زیادہ سے زیادہ مراعات حاصل کر سکے۔ لیکن یمنی قوم جس نے اب تک فوجی جنگ میں فتح حاصل کی ہے، اقتصادی جنگ میں بھی کامیابی حاصل کرے گی۔