مدافعِ حرم کرنل شہید خدائی کی شہادت سے صہیونیوں نے کیا کھویا کیا پایا؟

عالم اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کے قبلۂ اول کے غاصب اسرائیلی دشمن نے بہت بڑی جہالت کا ارتکاب کیا ہے اور اتفاق سے، یہ دہشت گردانہ کارروائی شام میں ایرانی افسروں کی مشاورتی تعیناتی کے آغاز میں ان کی نسبتاً کامیاب نفسیاتی کارروائیوں کو بھی بے اثر کر دیتی ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: شہید صیاد خدائی کو اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت کی ایک سڑک پر ان کے گھر کے قریب دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ دہشت گردی کی اس کاروائی نے ایک بار پھر اسلام کے اس حلفیہ دشمن کے لئے اپنی تلقینی نفسیاتی کاروائیوں کے کچھ حوصلہ افزا نتائج حاصل کرنے کا موقع فراہم کر دیا ہے؛ اس نے چاہا کہ جو کچھ وہ عسکری جنگوں میں حاصل نہیں کر سکتا، اسے دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائیوں سے حاصل کرسکے مگر یہ ممکن نہیں ہے؛ اور میدانی حقائق کچھ اور ہیں۔
1۔ صہیونیوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے مسئلے میں بھی ایسے وقت پر اسلامی جمہوریہ کے جوہری سائنسدانوں پر دہشت گردانہ حملے کئے جب چھری کی نوک اس کی ہڈی کو چھو رہی تھی، اور ایران جوہری سائنس کے مقامیانے کے آخری مراحل میں تھا؛ اور بہت سے شواہد سے ظاہر ہے کہ یہی بات سپاہِ قدس کے مقابلے میں صہیونی دشمن کے سلامتی کے حسابات کے تناسب کے سلسلے میں بھی دہرائی گئی ہے۔ سپاہ قدس شام میں اس کام مکمل کرکے ناقابل واپسی نقطے پر پہنچا رہی ہے، یعنی یہ کہ اس بار بھی صہیونی دیر سے جاگے ہیں۔
2۔ صہیونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شہید صیاد خدائی پوری دنیا میں صہیونی سفارتی اور تجارتی مہروں کے خلاف کاروائیاں کرتے رہے ہیں۔ فرض کیا کہ یہ دعویٰ درست ہے تو اس کے معنی یہ ہونگے کہ صہیونی نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے درجنوں مہلک حملے سہنے کے بعد شہید کرنل پاسدار خدائی پر دہشت گردانہ حملہ کروایا ہے؛ دوسرے لفظوں میں، اصولی طور پر یہ قتل نہ صرف ایک ابتدائی حملہ نہیں ہے بلکہ ان درجنوں دھچکوں اور ضربوں کا ایک انفعالی اور بزدلانہ ردعمل بھی ہے جو وہ اس سے پہلے سہہ چکے ہیں۔
2. صہیونی دشمن عرصۂ دراز سے نفسیاتی کاروائیوں کے اس منصوبے پر عمل پیرا ہے کہ وہ شام میں ایران کے خلاف بہت ساری کاروائیاں کر رہا ہے اور ایران کوئی رد عمل نہیں دکھا سکا ہے! تہران میں صہیونیوں کی حالیہ دہشت گردانہ کاروائی نے ثابت کیا کہ شام میں ان کی سابقہ نفسیاتی کاروائیاں بے اثر ہو چکی ہیں اور انہیں تہران میں اودھم مچانے کی سعی باطل کرنا پڑی ہے۔
3۔ عالم اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کے قبلۂ اول کے غاصب اسرائیلی دشمن نے بہت بڑی جہالت کا ارتکاب کیا ہے اور اتفاق سے، یہ دہشت گردانہ کارروائی شام میں ایرانی افسروں کی مشاورتی تعیناتی کے آغاز میں ان کی نسبتاً کامیاب نفسیاتی کارروائیوں کو بھی بے اثر کر دیتی ہے۔
4. شام میں ایران کے فوجی مشیروں کی تعیناتی کے پہلے دنوں میں ہی مدافعین حرم (حرم کے محافظوں) کے بارے میں افواہوں اور تشہیری مہم کی ایک لہر دوڑ گئی اور صہیونی ذرائع نے اس کو کوریج دی؛ جس کی ایک مثال مدافعین حرم کو بے حساب تنخواہوں کی ادائیگی کی افواہ تھی۔ اسی حالیہ واقعے میں ایک مدافع حرم کی اپنی ذاتی گاڑی میں شہادت ہوئی۔ ان کی گاڑی کی نوعیت – جو کیا پرائڈ (Kia Pride) کمپنی کی نہایت چھوٹی اور سستی گاڑی تھی – اچانک عوامی رائے عامہ میں مدافعین حرم کی کردار کشی کی تشہیری مہم پر نظر ثانی کرنے کی عمومی لہر دوڑ گئی اور اس شہید کے خون سے مدافعین حرم کی زندگی کے حقائق ایک بار پھر عوام کے سامنے آ گئے اور یوں صہیونیوں کی یہ تشہیری مہم اور نفسیاتی کاروائی بھی دم توڑ گئی۔
5۔ حالیہ برسوں میں صہیونیوں کی کاروائیوں نے کچھ عزیزوں کو ہم سے چھین لیا ہے لیکن یہ گولیاں جو بظاہر نشانے پر لگی ہیں، مگر مقاومت و مزاحمت کا تفکر رکھنے والے افراد اور قوتوں کی فکر اور عزم کو کمزور نہیں کیا بلکہ یہ سلسلہ مقاومت کو تقویت پہنچاتا رہا ہے اور دنیا والوں کو امت مسلمہ کے گم نام سورماؤں سے متعارف کرا رہا ہے؛ اور آج مسلم دنیا کے نوجوان ان سورماؤں کی فکر اور کردار کو امت کی عزت و عظمت کی ضمانت سمجھتے ہوئے نمونۂ عمل قرار دے رہے ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ نفسیاتی اور تشہیری کاروائیوں کے ایک وسیع و عریض منصوبے کے لئے اس سے بھی بڑی شکست بھی ہو سکتی ہے؟ اس عظیم شکست نے مغربی-صہیونی منصوبے کو 180 درجے الٹا کر رکھ دیا ہے۔ گویا ایک گرتی ہوئی غاصب ریاست کی قسمت میں اس کے تمام منصوبوں میں ناکامیوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔