مشہور برطانوی میزبان: میں اب “اسرائیل” پر تنقید کرنے کی اپنی خواہش کو روک نہیں سکتا
فاران: کئی سالوں سے اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں اور جرائم کا دفاع کرنے والے مشہور برطانوی پیش کار نے حال ہی میں اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں قابض فوج کی کارروائیاں نسل کشی کے مترادف ہیں۔
ساما الاخباریہ کے مطابق معروف برطانوی پیش کار پیئرز مورگن نے ہمیشہ غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ میں اسرائیلی حکومت کی جارحیت کا دفاع کیا ہے اور غزہ میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اقدامات کی مذمت کرنے سے بار بار انکار کرتے ہوئے ان کا دفاع کیا۔
مشہور برطانوی میزبان: میں اب “اسرائیل” پر تنقید کرنے کی اپنی خواہش کو روک نہیں سکتا
برطانوی نژاد امریکی میڈیا ایکٹوسٹ مہدی حسین کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں پیئرز مورگن کا کہنا تھا کہ ‘آپ اور میں نے اس 75 سالہ تنازع کے دوران کئی بار اس جنگ کے بارے میں بات کی ہے لیکن میں اسرائیل پر تنقید کرنے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوا لیکن اب میں اسرائیل پر تنقید کرنے کی اپنی خواہش سے باز نہیں آ سکتا۔’
انہوں نے مزید کہا: “فلسطینی بچوں اور شہریوں کے قتل سے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے، اور غزہ ایک منظم محاصرے اور بھوک کا شکار ہے۔ اسرائیلی بمباری نہیں رکی اور روزانہ سیکڑوں افراد مارے جاتے ہیں اور یہ انتہا پسند کابینہ کھلے عام نسل کشی کی بات کرتی ہے۔
امریکہ میں مقیم مصری میڈیا ایکٹیوسٹ باسم یوسف کے ساتھ اپنے انٹرویو میں اسرائیلی حکومت کے دفاع میں پیئرز مورگن کے خیالات غزہ جنگ کے آغاز کے چند ہفتوں بعد ہی سوشل میڈیا پر تیزی سے شائع ہو گئے اور اس ٹی وی انٹرویو کو عرب دنیا اور بین الاقوامی سطح پر لاکھوں ویوز ملے اور اس انٹرویو میں مورگن باسم یوسف سے پیچھے رہ گئے۔
مصری طنز نگار باسم یوسف نے انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل واحد فوجی طاقت ہے جو بمباری سے قبل شہریوں کو خبردار کرتی ہے۔ یہ کتنا خوبصورت ہے! اس منطق کے مطابق، اگر روسی افواج یوکرین کے شہریوں کو بمباری سے پہلے متنبہ کرتی ہیں، تو ہم پیوٹن کو یہ کہنے کا حق دے سکتے ہیں، ‘میرے پیارے، اب جب آپ نے خبردار کیا ہے، تو آپ کو ان کے گھروں پر بمباری کرنے کا حق ہے۔’
تبصرہ کریں