ٹرمپ کے ایلچی نے سعودی اسرائیل تعلقات کو معمول پر لانے کی اہمیت پر زور دیا

آنے والی انتظامیہ میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے سعودی عرب اور اسرائیلی حکومت کے درمیان معاہدے کو ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے "بڑی ترجیح" قرار دیا۔

فاران: آنے والی انتظامیہ میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے سعودی عرب اور اسرائیلی حکومت کے درمیان معاہدے کو ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے “بڑی ترجیح” قرار دیا۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق؛ آنے والی انتظامیہ میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اسرائیلی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔
یدئوت احارونوت کے مطابق، انہوں نے ایک امریکی پوڈ کاسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: “یہ وہی چیز ہے کہ جسے ’ابراہیم معاہدے کا اگلا مرحلہ‘ کہا جاتا ہے۔
والٹز نے اسرائیلی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کو “ایک بہت بڑا تاریخی معاہدہ قرار دیا جو خطے کو بدل دے گا۔”
مستقبل کے امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان امن معاہدے تک پہنچنا مستقبل کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے لیے ایک “بڑی ترجیح” ہو گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے ہمیشہ صیہونی حکومت کی حمایت پر زور دیا ہے اور خود کو اس کا بہترین دوست بھی قرار دیا ہے، نے بطور صدر اپنی پہلی مدت کے دوران اسرائیل کی حمایت میں اہم قدم اٹھایا۔
2020 میں، اس نے “ابراہیم پیکٹ” کے نام سے ایک معاہدے پر دستخط کے لیے بنیاد تیار کی۔ اس کوشش میں امریکہ کا ایک اہم ترین مقصد اسلامی ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا تھا۔
اس رجحان کو جاری رکھتے ہوئے، امریکہ نے ریاض کو ابراہیمی معاہدوں میں شامل کرنے کی کوشش کی، جو مغربی ایشیا میں ملک کی خصوصی حیثیت کے پیش نظر صیہونی حکومت اور امریکہ کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا۔