کیا  ہوا؟ 

چنانچہ ان دونوں آیتوں کا نتیجہ ہے کہ ایک دن خداوند عالم کا بھیجا ہوا دین اسلام ہر مکتبہ فکر ہر قسم کی آئیڈیالوجی اور ہر طرح کے دین و مذہب پر غالب آکر رہے گا اور بقیہ تمام خیال و اندیشہ مٹ جائیں گے اس طرح سے کہ پھر کسی کا پتہ لتہ نہ ہوگا اور آخری فتح و کامیابی اسلام کی ہوگی اور یہ اسلام کی ایسی فتح و ظفر ہوگی کہ جو اسے پہلے کبھی نصیب نہ ہوئی ہوگی

 فاران: شہر میں شور ہے گلیوں اور کوچوں میں لوگ بھاگ رہے ہیں کوئی کسی کا پرسان حال نہیں ہےہر طرف شوروغل کی آوازیں ہیں جان بچاکر لوگ بھاگ رہے ہیں بس فرار ہی فرار ہے ۔

معلوم ہواقریب کے جنگل میں آگ بھڑک اٹھی ہے اور شہر کے آدھے مکانات جل گئےہیں اور نہ جائے کتنے لوگ جان سے مارے گئے ابھی اس کا صحیح اندازہ نہیں ہے حکومت بھی خاموش ہے اعداد و شمار چھپائے جارہےہیں

تو پھر فائر والے کہاں ہیں ؟ وہ ترقی یافتہ مشینیں کہاں ہیں؟ جس کا شور آئے دن کیا جاتا رہا ہے۔

ارے آگ اس قدر تیز وتند ہے کہ کسی کا کچھ بس نہیں چلتا ہوا کے تیز جھونکے بگولہ بنارہے ہیں جدھر مڑجاتے ہیں علاقہ کا علاقہ جل بھن کے خاکستر ہو جاتا ہے یہ آگ کہاں سے آئی کیسے لگی؟

الگ الگ را ئیں ہیں کوئی کہتا ہے کسی پرندے کے ذریعہ پہنچی تو کوئی کہتا درختوں کے رگڑ سے چنگاری پیدا ہوئی اور درخت جل اٹھے وغیرہ۔۔۔

مگر کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ آگ عذاب اور قہر خداوندی ہے کیونکہ اس شہر کے لوگ چین وسکون سے رہ رہے تھے جبکہ اسی وقت انہیں کے جیسے انسان کچھ ممالک جیسے غزہ لبنان یمن وغیرہ میں مسلسل بےجرم وخطا قتل عام کئے جارہے تھے ۔

بچے یتیم ہو رہے تھے اسپتالوں  بچوں کے اسکولوں اور عبادت گاہوں کوبموں سے اڑایا جارہا تھا عورتوں بچوں بوڑھوں کسی پر بھی رحم نہیں کیا گیا اور ان کے گھروں اس طرح بموں سے اڑادیا کہ جیسے زبردست زلزلہ آیا ہو سارے گھر ویرانہ میں بدل گئے اور سرد ہواکے جھونکےان مظلوموں پر اور قہر ڈھا رہے ہیں جبکہ یہ سب مدت مدید سےعیش و عشرت میں ڈوبے ہوئے رقص و سرود کی محفلوں میں رنگ ریلیاں مناتے آتے تھے اور یہ سب انکی آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا مگر یہ لوگ اس جرم پرخاموش تماشائی بنے رہے ۔

لگے گی آگ تو آئیں گےگھر کئی زد میں

یہاں پر صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے

راحت اندوری

اس آگ نے دنیا بھر کو چونکا دیا ہے اب دیکھئے یہ آگ عام ضمیر وں کو جگانے میں کتنی کامیاب ہوگی اور ان ظالم وجابر حکمرانوں کے ضمیر کو کب جھنجھوڑ پائیےگی ؟؟

در واقع لاانجلس آمریکہ کے اس مرفہ وی آئی پی مالداروں کے شہر میں لگنے والی یہ آگ کوئی ہلکا پھلکا حادثہ نہیں بلکہ ہر مجرمانہ ذہنیت کے لئے ایک چیلنج ہے جو بتا رہا ہے کہ سب کچھ مشئیت پروردگار کے تابع ہے اور غلبہ تو صرف اور صرف خداوند قھار کا ہی تمام آسمانوں اور زمین پرہے ۔

باقی تو سب وھم و گمان ہے چنانچہ کسی ملک یا ملت کو اقتدار مل جانا دائمی حثیت نہیں رکھتا۔ یہ مغرور انسان کو پتہ ہونا چاہئے۔

اس لئے کسی بے کس وستم دیدہ کو ناامید ومایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔

بلکہ انہیں امیدواررہنا چاہیے کہ ایک نہ ایک دن ورق پلٹے گا اور ظلم وستم کے بانی اپنے دار ودستہ سمیت پنجہ انتقام کا نشانہ بنیں گے اور مظلوموں کے زخم مندمل ہوں گے ان کے آنسو پونچھیں گے اور خدا وند عالم کا وعدہ پورا ہوکر رہے گا کہ وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا ارشاد ہوتا ہے ۔

ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ ولوکرہ المشرکون۔

سورہ توبہ آیت نمبر ٣٣

ترجمہ

 وہ خدا وہ ہے جس نےاپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اپنے دین کو تمام ادیان و مذاھب پر غلبہ دے چاہے یہ بات مشرکوں کو ناگوار کیوں نہ گزرے۔

پھر ارشاد ہوتا ہے

 نرید ان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض و نجعلھم ائمہ ونجعلھم الوارثین

سورہ قصص آیت نمبر ٥

ترجمہ

اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں  ہے اور انہیں امامت دیں اور انہیں اس زمین کا وارث بنائیں۔

نتیجہ گفتگو

چنانچہ ان دونوں آیتوں کا نتیجہ ہے کہ ایک دن خداوند عالم کا بھیجا ہوا دین اسلام ہر مکتبہ فکر ہر قسم کی آئیڈیالوجی اور ہر طرح کے دین و مذہب پر غالب آکر رہے گا اور بقیہ تمام خیال و اندیشہ مٹ جائیں گے اس طرح سے کہ پھر کسی کا پتہ لتہ نہ ہوگا اور آخری فتح و کامیابی اسلام کی ہوگی اور یہ اسلام کی ایسی فتح و ظفر ہوگی کہ جو اسے پہلے کبھی نصیب نہ ہوئی ہوگی اور پھر جولوگ طول تاریخ میں ظالم وجابر حکمرانوں کے ذریعہ دبائے گئے ہوں گے کمزور بنادیئے گئے ہوں اور نشانہ ظلم بنیں ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اپنے دین کی امامت دیکراپنے دین کے ساتھ ساتھ انہیں بھی غلبہ و تسلط عطا کرے گا۔

اور وہ دن آکر رہے گا چاہے شرک وکفر کے متوالوں کو یہ بات کتنی ہی خراب کیوں نہ لگے

چنانچہ

 دنیا کے بدلتے ہوئےحالات اب تو اورزیادہ اس کی تصدیق کرتے جاتے ہیں اور جیسے جیسے حالات بگڑتے جاتے ہیں قرآن مجید کی صداقت پر ایمان بڑھتا جاتا ہے اورامام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی امید لوگوں کے دلوں میں اور پروان چڑھتی جاتی ہے کہ انہیں کے ذریعہ خدا کا یہ آخری وعدہ پورا ہوگا ۔

مژده ای دل که مسیحا نفسی می آید

که ز انفاس خوشش بوی کسی می آید

والسلام مع الاکرام