کینیڈین سربراہ برائے انسانی حقوق کمیشن: دہشت گردی کے خلاف جنگ بےگناہوں کے قتل عام کا بہانہ ہے

فارس نجم نے مظلوم یمنی عوام پر سعودی-نہیانی حملے کو امریکی منصوبے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب امریکی منصوبے ہیں، امریکی ہی رجعت پسند عرب حکمرانوں کو استعمال کررہے ہیں اور علاقے میں تنازعات اور کشمکش کی صورت حال پیدا کرکے خطے کے مسلمانوں کو نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: کینیڈا کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ فارس نجم نے “یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ” کے زیر عنوان منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہودی-مغربی-عربی جارحیت نے امریکی منصوبہ سازی کے نتیجے میں عملی جامہ پہن لیا اور اس اتحاد نے یمنی عوام کے خلاف جنگ میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کو پاؤں تلے رونڈ ڈالا اور جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا اور ان سارے جرائم میں انہیں امریکہ اور یورپ کی حمایت حاصل رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی اتحاد کو امریکہ اور پوری مغربی دنیا کی حمایت حاصل ہے اور وہ سب سرزنش کے مستحق ہیں؛ کئی ممالک نے اس حملے کو سامان رسد فراہم کیا اور بہت سوں نے منصوبہ بندی میں تعاون کیا۔ اور ان سب نے خلیج فارس میں اپنی کٹھ پتلیوں کے ذریعے اس سازش کو نافذ کیا۔
فارس نجم کا کہنا تھا کہ یمن کے خلاف جاری جرائم میں بنیادی کردار برطانیہ، امریکہ اور فرانس جیسے جوہری ملکوں نے ادا کیاہے۔
انھوں نے مغربی ممالک کی طرف سے سعودی اتحاد کی ہمہ جہت حمایت کی کچھ مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا: یہ سب جانتے ہیں کہ ان کی شکست کا امکان بہت قوی ہے اور آخرکار دنیا کے لوگوں کے ہاں جنگی مجرموں کے طور پر جانے جائیں گے لیکن پھر بھی اپنی پلید سرگرمیوں سے باز نہیں آتے۔
انھوں نے کہا: اقوام متحدہ اور یمن کے حامی ممالک نے یمن پر جارحیت کرنے والے ممالک کے جنگی جرائم پر سے پردہ اٹھایا ہے؛ اس حوالے سے تمام شواہد موجود ہیں اور ذرائع ابلاغ میں شائع بھی ہوئے ہیں مگر امریکہ اقوام متحدہ پر مسلط ہے اور ان جرائم کا ارتکاب کرنے والی ریاستوں اور ان کے مغربی آقاؤں کے خلاف کوئی متحدہ فیصلہ کرنے سے روکا ہؤا ہے۔
کینیڈین انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نے انکشاف کیا: روس، وینیزویلا بھی یمن کی موجودہ صورت حال سے ناراض ہیں لیکن ان ممالک کو بھی دباؤ کا سامنا ہے۔ سعودی عرب کے اندر بھی عوام اور بےشمار علماء اور مذہبی راہنما ان جرائم پر نکتہ چینی کررہے ہیں لیکن سعودی استبدادیت ان کا گلا گھونٹ رہی ہے اور خطے کے تمام ممالک میں فتنہ انگیزی کرنے کے درپے ہیں اور انہیں مغرب کی خفیہ اور اعلانیہ حمایت حاصل ہے حالانکہ یمن میں تمام اسپتالوں، اسکولوں، یہاں تک کہ جیل خانوں کو تباہ کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بےگناہ اور نہتے شہریوں کے قتل عام کی دستاویز ہے۔
فارس نجم نے کہا: وہ جانتے ہیں کہ دونوں فریق اس جنگ سے نقصان اٹھا رہے ہیں۔ صلیب احمر (Red Cross) کے سربراہ نے سنہ 2015ع‍ میں خطے کا دورہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ “جو کچھ میں نے یمن میں دیکھا وہ بہت المناک ہے، یمن کی پانچ ماہہ جنگ شام میں پانچ سالہ جنگ کے برابر ہے”۔
انھوں نے کہا بہت سارے ذمہ دار افراد یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے بہت سے کرتے دھرتے اور اقوام متحدہ کے کچھ رکن ممالک یمن میں ہونے والے جرائم چھپانے کے لئے سعودی عرب اور امارات سے رشوت وصول کررہے ہیں؛ یہ وہی ممالک ہیں جو جمہوریت کے نعرے لگاتے ہیں گوکہ وہ اپنے ممالک میں انسانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کے باہمی روابط سے قطع نظر، ہم ایسے لوگوں کی بات کررہے ہیں جن کو اپنے افکار و نظریات کی پاداش میں تشدد (Torture) کا نشانہ بنایا گیا اور پابند سلاسل کیا گیا؛ ہم نے بےشمار خطوط لکھے اور بہت سوں کو میدان میں لائے اور ان غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی لیکن یمن میں انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بھی کچھ نہیں کہتا اور کوئی بھی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔
انھوں نے کہا: یمنی عوام کی مؤثر حمایت کے لئے ان کے حامیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے؛ اس وقت یمن میں علاج و معالجہ بہت ہی دشوار ہے، غالب اکثریت ناقص غذائیت سے دوچار ہے؛ یمن میں ایک قوم ہے جو انصار اللہ کی قیادت میں، یمن کا مستقبل روشن بنانے کے درپے ہیں اور ان کو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد سے ان تمام ممالک کو عدالت کے سپرد کریں جو انسانی معاشروں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں؛ اور ہمیں یہ تمام اہداف اور مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے طاقتور ہونا پڑے گا۔
کینیڈا کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ فارس نجم نے آخر میں کہا: ہم پر لازم ہے کہ سرزمین وحی پر مسلط سعودی قبیلے اور اس کے اتحادیوں کو دنیا کے لوگوں کے سامنے بےنقاب کریں؛ اور دوسری طرف یمن ہی میں کچھ پرامن علاقے تلاش کرنا پڑیں گے جو خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے لئے مختص ہوں تاکہ انہیں جنگ کی صعوبتوں سے دور رکھا جاسکے۔