ہاریٹز: اسلامی جہاد کے ساتھ جنگ کے نتائج مایوس کن تھے، ہم حزب اللہ کے ساتھ کیا کریں گے؟
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: فارس نیوز ایجنسی انٹرنیشنل گروپ کی رپورٹ کے مطابق ہاریٹز اخبار (مقبوضہ فلسطینی پریس) نے آج (جمعہ) اپنے ایک مضمون میں غزہ پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملے اور فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے ساتھ جنگ کے نتائج کا جائزہ لیا اور لکھا کہ اگر اسلامی جہاد یہی ہے تو حزب اللہ اور حماس سے جنگ کیسی ہوگی؟
اس مضمون کے مصنف یسرائیل ہریل نے لکھا: “سیکیورٹی ادارے اسلامی جہاد تحریک کو ایک کمزور اور عارضی تنظیم قرار دیتے ہیں، ایک ایسی تنظیم جس نے گزشتہ ہفتے بہت سے اسرائیلی باشندوں کو دہشت زدہ کیا تھا اور وہ ہماری سرزمین میں بڑے پیمانے پر راکٹ داغنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کیا یہ عارضی تنظیم ہے؟
ہاریٹز کے مصنف نے مزید کہا: “یہ درست ہے کہ اسرائیل نے اسلامی جہاد کے متعدد اعلیٰ کمانڈروں کو نشانہ بنا کر اس گروپ کو پہلے سے دھچکا پہنچا دیا، لیکن وہ ان کی راکٹ بنانے اور فائر کرنے کی صلاحیت کو تباہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، اور یہ یقینی طور پر اسلامی جہاد کی آپریشنل صلاحیت کو غیر فعال نہیں کر سکتا تھا لہٰذا، بہترین فضائی، سمندری، زمینی، الیکٹرانک آلات اور انسانی افراد سے لیس مسلح فوج جسے عارضی تنظیم کہا جاتا ہے کے ساتھ تصادم کے نتائج مایوس کن ہیں۔
“یسرائیل ہریل” نے مزید لکھا: “آئیے تصور کریں کہ جب حماس اور حزب اللہ کی افواج ہمارے خلاف اپنے ہتھیاروں کو متحرک کریں گی تو اس کے نتائج کیا ہوں گے۔ “12 سے زیادہ جنگی بریگیڈز اور دسیوں ہزار طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ اور میزائل، اسرائیلی رہائشیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچانے، نقل و حمل کو مفلوج کرنے، انفراسٹرکچر اور فوج کو تباہ کرنے، اور ہوائی اور بندرگاہوں میں خلل ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔”
اس کے بعد مصنف نے لکھا کہ صہیونی فوج کو اپنی تمام بکتر بند گاڑیوں، پیادہ فورس اور انٹیلی جنس قوتوں کو استعمال کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور اس کے مطابق اسلامی جہاد کی آپریشنل صلاحیت کو ناکارہ بنانے کی کوشش کرنا چاہیے، ورنہ تل ابیب حکومت ہمیشہ حزب اللہ اور حماس کے میزائلوں کے خطرات سے دوچار رہے گی۔
اسرائیل ہریل کا یہ دعویٰ ایسے حال میں ہوا ہے کہ صہیونی فوج کے اعلیٰ سطحی کمانڈروں نے بارہا اعتراف کیا ہے کہ وہ حزب اللہ اور حماس کے ساتھ ہمہ جہت جنگ کی صلاحیت نہیں رکھتے اور ان کی فوج کے پاس بڑے پیمانے پر آپریشنل طاقت کا فقدان ہے۔
آخر میں انہوں نے لکھا کہ “یایر لاپڈ” اور ان سے پہلے بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اسٹریٹجک سوچ نہیں رکھتی تھی اور اگر ایسا تھا تو انہیں گزشتہ ہفتے اسلامی جہاد کا کام مکمل کر لینا چاہیے تھا، لیکن ایک بار پھر صہیونی فوج ناکام ہوئی اور اس کا سورج طلوع نہیں ہوا۔
تبصرہ کریں