یمن کے خلاف امریکہ، برطانیہ اور صہیونی حکومت کی مشترکہ جارحیت

یمنی میڈیا نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکہ اور برطانیہ کی نئی جارحیت کی خبر دی ہے۔ صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ اس جارحیت میں حکومت کی شرکت کی بات کر رہے ہیں۔

فاران: یمنی میڈیا نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکہ اور برطانیہ کی نئی جارحیت کی خبر دی ہے۔ صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ اس جارحیت میں حکومت کی شرکت کی بات کر رہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمنی ذرائع نے جمعہ کے روز یمن کے دارالحکومت صنعا کے علاقے السبعین پر امریکی-برطانوی اتحاد کے فضائی حملے کا اعلان کیا ہے۔
المسیرہ نیٹ ورک نے اطلاع دی ہے کہ صنعاء پر نئی جارحیت میں السبعین اسکوائر کے ارد گرد کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا جہاں غزہ کے عوام کی حمایت میں مارچ میں شرکت کے لیے یمنی عوام کے مختلف طبقات کی آمد دیکھی جا رہی تھی۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق یمن کے صوبہ الحدیدہ میں واقع راس عیسیٰ کے علاقے کو بھی امریکی برطانوی اتحاد نے نشانہ بنایا ہے۔ الحدیدہ کی بندرگاہ کو بھی امریکی اور برطانوی جارحیت پسندوں نے آج چھ بار فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔
یمن میں امریکی اور برطانوی جارحیت میں صیہونی حکومت کی شرکت
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ یمن کے دارالحکومت صنعا کے خلاف امریکی برطانوی اتحاد کی فوجی جارحیت میں اسرائیلی حکومت نے بھی حصہ لیا۔
اسرائیلی چینل 14 نے اطلاع دی ہے کہ یمن پر آج کا اسرائیلی حملہ ایک بہت بڑا حملہ تھا جس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
اسرائیلی خبر رساں ذرائع سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی حکومت یمن پر کیے جانے والے حملوں کے جواب میں ممکنہ جوابی کاروائی کی تیاری کر رہی ہے۔
اس سے قبل المسیرہ نے خبر دی تھی کہ امریکہ اور برطانیہ نے ایک بار پھر یمنی سرزمین پر حملہ کیا جس کے دوران شمالی یمن کے صوبہ عمران میں واقع “حرف سفیان” علاقے کو 12 بار نشانہ بنایا گیا۔
جبکہ بعض خبری ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ عمران صوبے پر نئی امریکی اور برطانوی جارحیت کے نتیجے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
یمن کی سرزمین پر امریکی اور برطانوی جارحیت اس ملک کی مسلح افواج کی طرف سے غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت اور ان کی مزاحمت کے جواب میں کی گئی ہے اور یمنی مسلح افواج غزہ کی حمایت اور غاصب صیہونی حکومت کو اپنے جرائم روکنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ ‘مقبوضہ فلسطین میں اہداف اور جہاز انہیں سمندر میں نشانہ بناتے ہیں۔”