5 عرب ممالک نے امریکہ کو غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خطرے سے خبردار کر دیا

غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کے بارے میں ٹرمپ کے بار بار بیانات نے عرب ممالک میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے ، جو اسے مصر اور اردن کے استحکام کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔

فاران: ایگزیوس ویب سائٹ کے مطابق پانچ عرب وزرائے خارجہ نے ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کے ہمراہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ایک مشترکہ خط بھیجا جس میں انہوں نے غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کے منصوبوں کی مخالفت کی اور تعمیر نو کے عمل میں فلسطینیوں کی شرکت کی ضرورت پر زور دیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ خط امریکی عرب اتحادیوں کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ سے مصر، اردن اور دیگر ممالک میں فلسطینیوں کی منتقلی کی بار بار کی جانے والی تجاویز کو ترک کرنے پر قائل کرنے کی مشترکہ کوششوں کا حصہ ہے کیونکہ تعمیر نو کا عمل جاری ہے۔

غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کے بارے میں ٹرمپ کے بار بار بیانات نے عرب ممالک میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے ، جو اسے مصر اور اردن کے استحکام کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔

امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ کا یہ بیان غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی اور تعمیر نو کی ایک بڑی کوشش کی ضرورت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے وائٹ ہاؤس کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایگزیوس کو بتایا کہ اس عمل میں 10 سے 15 سال لگ سکتے ہیں۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ٹرمپ نے فلسطینیوں کو غزہ سے مصر اور اردن منتقل کرنے کے خیال کے بارے میں عوامی سطح پر تین بار بات کی ہے۔ انہوں نے ہفتے کے روز مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی اس تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے فلسطینی صدر کے مشیر حسین الشیخ کے ہمراہ گذشتہ ہفتے قاہرہ میں ملاقات کی اور روبیو کو خط بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

اس معاملے سے واقف دو ذرائع کے مطابق پانچ عرب ممالک کے سفیروں نے پیر کے روز یہ خط امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حوالے کیا۔