فلسطین کی تازہ ترین مکمل اور جامع رپورٹ اور تجزیہ و تحلیل

یزیدی سامراجی کاروائیاں اور طوفان الاقصی کے کربلائی اور شہادت طلب اقدامات

صد افسوس حقوق بشر کا علم بلند کرنے والے ممالک اسرائیل کی مدد میں پیش پیش ہیں، جن میں امریکہ، فرانس، اٹلی، جرمنی اور انگلینڈ ہمیشہ کی طرح شامل ہیں جوکہ اسرائیل کے ماں باپ ہیں، لیکن فلسطینی مظلوم لوگوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ گذشتہ چند دنوں سے مشرق وسطیٰ میں بے نظیر تاریخی حادثہ رونما پیش آیا؛ جس میں فلسطینی مزاحمتی فورسز نے سر نوشت ساز اور بے نظیر کاروائیاں انجام دیں۔
لیکن اسرائیل اس تاریخی شکست سے پسپا ہوگیا ہے، ملکی اور عالمی سطح پر اس کی ساخت پر نہایت ہی برا اثر پڑا ہے اور طوفان الاقصی جیسے خطرناک اور بے باک سونامی سیلاب میں اس کے وجود کی کشتی ڈوب ہورہی ہے۔ اسی لئے دوسری طرف سے اسرائیل بری طرح سے بوکلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے اور ہر طرف سے ہاتھ پیر مارہا ہے۔ اسی اثناء میں اسرائیلی وزیر جنگ نے سارے غزہ کے محاصرہ کا حکم دیا اور
پانی، بجلی، گیس وغیرہ بند کرنے کا بھی حکم دیا۔
آج صبح سے رسمی طور پر یزیدی تاریخی اور غیر انسانی اقدام دہرا کے غزہ کے مظلوم لوگوں کیلئے پانی وغیرہ بند کیا گیا۔
اسرائیل نے مسلسل شدید بمباری شروع کی۔
آج صبح سے شدید بمباری کا آغاز کیا۔
متعدد ہسپتال، مدرسہ اور مساجد کو بھی نشانہ بناکر بمباری سے خراب کیا گیا۔
الرمال شہر میں زیادہ بمباری ہوئی اور سکونت پذیر علاقوں پر اسرائیلی کی یزیدی بمباری جاری ہے۔ جس میں بہت سارے افراد اور اہل خانہ اجتماعی طور پر شہید ہوگئے اور بہت سارے گھر خاک کے ساتھ یکساں ہوگئے۔
باہر آنی والی دلدوز اور اشکبار تصاویر سے اوج مظلومیت کی عکاسی ہوتی ہے۔
گذشتہ ۲۴ گنٹھوں میں۲۸۰ فرد شہید ہوگئے ہیں۔
فلسطین میں گذشتہ تین دنوں میں شہداء کی کل تعداد ۸۳۰ پہنچ گئی ہے۔
ان شہداء میں ۳۵ فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔
نیز ۴۱۰۰ فرد ابھی تک زخمی ہوگئے ہیں۔ قابل توجہ زخمیوں کی حالت شدید خراب ہے۔
قابل توجہ افراد عمارتوں کے ملبے کے نیچے ابھی موجود ہیں۔
اخبار اور رپورٹ تیار کرنے سے اسرائیل نے شدید طور پر منع کیا ہے۔
اسرائیلی بمباری سے ۷ خبرنگار ابھی تک شہید ہوگئے ہیں۔
۵ امدادی کارکن بھی شہید ہوگئے ہیں۔
بیرون ممالک کے خبرنگاروں کو بھی داخل ہونے سے منع کیا گیا۔
العالم چینل کے دفتر پر بھی حملہ،جس سے وہاں کی کاروائی بند ہوگئی ہے۔
اسرائیلی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے ساتھ گذشتہ ۳۳ روزہ جنگ کے مقابلے میں ۵ برابر زیادہ ہتھیار ابھی تک اسرائیل نے اس جنگ میں استعمال کیا ہے۔
ممنوعہ بمب، فسفری بمب بھی اسرائیل کی طرف سے استعمال کئے گئے ہیں، جو بہت ہی جان لیوا ہیں۔
دسیوں ہزار کی تعداد میں بمب اور دوسرے ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں۔
کل جنوب لبنان میں حزب اللہ کے چار سپاہیوں کو بھی شہید کیا گیا ہے۔

کربلائی مزاحمتی اقدامات:

مزاحمتی حلقوں نے کہا کہ ان سب مظالم کے مقابلے میں سخت سے سخت جواب دیا جائے گا۔
مزید میدانوں میں کارروائیوں کو جاری رکھیں گے۔
مزاحمتی فورسز نے عسقلان میں اسرائیلی گیس کے مخازن پر حملہ کیا، جس میں دسیوں اسرائیلی زخمی ہوگئے ہیں۔
مزید ۴۰ ہزار مزاحمتی فورسز ہر قسم کی کاروائی کیلئے تیار ہونے کا یقین دلایا ہے۔
اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔
۱۱ امریکی افراد بھی ان میں مارے گئے ہیں۔
۱۵۰ سے زیادہ افراد قید میں ہیں۔ کچھ امریکی بھی ان میں شامل ہیں۔ ان میں بعض اعلیٰ مقام کے اسرائیلی فوجی اور سیکورٹی آفیسر بھی موجود ہیں۔
پورے اسرائیل میں خوف اور دہشت جاری ہے۔ بہت سارے اسرائیلی اپنے غاصبانہ قبضے کو چھوڑ کر فرار کررہے ہیں۔ آئرپورٹوں پر شدید اور بے سابقہ بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہیں۔
بہت سارے ممالک نے اپنی پروازیں، اسرائیل کیلئے فی الحال ملتوی یا بند کردی ہیں۔
جنوب لبنانی کی سرحد سے نزدیک شہروں میں اسرائیلی غاصب حکومت نے ۷۲ گھنٹے کی خطرناک وارننگ دی ہے کہ لوگ باہر نہ نکلے اور خوراک لیکر پناہ گاہوں میں چلے جائیں۔
اسی وجہ شہروں میں خوراک اور کھانے کی چیزیں نایاب ہوگئی ہیں۔
اسی دوران پہلے دن سے دنیا میں مختلف عکس العمل اور اظہارات سامنے آئے۔

عالم اسلام اور دیگر ممالک اور دنیا میں مختلف لوگوں کا عکس العمل

ایران نے ابتدائی دن سے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ ایران سمیت لبنان اور سوریہ جیسے بعض اسلامی ممالک میں لوگوں نے شاندار عمومی جشن منایا۔
نائب امام اور قائد انقلاب امام خامنہ ای نے آج اپنی بصیرت افروز اور جرائت اور ہمت سے سرشار گفتگو میں فلسطینی مزاحمتی کاروائیوں کو سراہا۔ مزاحمتی حلقے کی حمایت کا ہمیشہ کی طرح اعلان کیا۔

شدید بمباری کو پاگل جانور کے اقدامات کے برابر قرار دیا۔
اسرائیلیوں کو متنبہ کیا کہ غزہ کے لوگوں کے قتلِ عام سے واپس زیادہ سنگین طمانچہ کھائیں گے اور سخت منہ ٹوڑ جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ساری دنیا اور عالم اسلام کو فلسطینی مزاحمتی اقدامات اور مظلوم لوگوں کی ہر کسی طرح کی مدد کرنے پر بہت زیادہ تاکید کی اور زمانے کی اہم اور نہایت واجب ذمہ داری قرار دی۔
اسی کے ساتھ ساتھ ایرانی پارلیمنٹ اور وزارت خارجہ نے بھی اسی حمایت کا اعلان کیا اور بے تحاشہ بمباری کی شدید مذمت کی۔
سید مقاومت سید حسن نصراللہ اور حزب اللہ نے اسرائیلی شدید بمباری کی سخت مذمت کی ہے اور اپنے اور فلسطینی شہداء کے مقابلے میں دندانشکن جواب کا یقین دلایا۔ عالم اسلام کو ہر طرح کی مدد کرنے پر نہایت زور دیا۔

مگر صد افسوس حقوق بشر کا علم بلند کرنے والے ممالک اسرائیل کی مدد میں پیش پیش ہیں، جن میں امریکہ، فرانس، اٹلی، جرمنی اور انگلینڈ ہمیشہ کی طرح شامل ہیں جوکہ اسرائیل کے ماں باپ ہیں،
لیکن فلسطینی مظلوم لوگوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں۔
امریکی صدر بایڈن نے مکمل حمایت، امداد کرنے اور ضروری اقدامات پورا کرنے کا رسمی حکم دے دیا۔
اسرائیل کی حفاظت کیلئے ایک امریکی سمندری جنگی جہاز بھی اسرائیلی ساحل کے نزدیکی پر آررہا ہے۔
اقوام متحدہ نے صرف ایک بیان کی حد تک تکلیف اٹھائی۔
عالم اسلام کے خیانت کار ممالک میں یو اے ای امارات اسرائیل کو امداد پہنچاننے میں آگے آیا ہے اور آج اپنا امدادی سامان کا ہوائی جہاز اسرائیل بھیجا ہے۔
سامراجی میڈیا اسرائیلی اخبار کو صرف نشر کررہے ہیں جبکہ اسرائیلی ظالمانہ کاروائیوں اور فلسطینی ناقابل توصیف صورت حال کو دبا رہے ہیں۔ اسلامی انقلاب کا مخالف میڈیا بھی انکے نقش قدم پر چل رہا ہے۔
ایران نے حمایت اور امداد میں سبقت کی ، اور لبنان اور سوریہ کے سوا کسی بھی ایشیائی اور یورپی ملک سے کوئی خبر نہیں ہے۔

تحلیلی اور تجزیاتی نکات:

۱. اسرائیل کی طرف سے شدید اور بے تحاشہ بمباری ، اسکی بوکلاہٹ اور دیوانے پن کی دلیل ہے۔
۲. اپنی ۸۰ سالہ جھوٹی ابوہت اور رعب و وحشت کو واپس برقرار کرنے کی کوشش ہے جو فضل الہی سے اس کی نابودی کے ساتھ تاریخ میں عنقریب دفن ہوجائے گی۔
۳. اسرائیل ، امریکہ اور دیگر مغربی اور بعض عربی ممالک ابھی بھی حیرت میں دنگ رہ گئے ہیں کہ یہ فلسطینی مزاحمتی کاروائی کیسی ممکن ہوئی اور فلسطینی لشکر ابابیل نے کیسے انکے فوجی اڈوں پر قبضہ جمایا، جو کوشش تین سال سے تقریبا چل رہی تھی لیکن وہ بے خبر تھے۔
۴۔ مسلسل شدید ہوائی بمباری سے یہ ثابت ہوئی ہے کہ اسرائیلی فورسز ابھی زمینی طریقہ سے حملہ کرنے سے عاجز اور قاصر ہیں۔
۵. ایران پر اس جنگ کا الزام ڈالنا ہمیشہ کی طرح اپنی بے بسی اور کمزوری چھپانا ہے اور فلسطینی مزاحمتی قدرت کی پیشنگوئی سے عاجز ہونا ہے اور انکی ترقی و توانائی سے بے خبری کی دلیل ہے۔
۶ . یقیناً اسرائیلی کے ظاہر بڑی قدرت مکڑی کے جال سے کمزور ہے۔
۷. اسرائیلی اور یہودی شدید ڈرپوک ہیں اور حالیہ حملے اور انکے فرار کرنے اور اسرائیلی قیدیوں کی حالت سے صاف ظاہر ہوتاہے۔
۸.تمام آزاد پسند انسان، خاص کر عالم اسلام کے لوگ، اسی طرح دوسرے فلسطین کشمیری باغیرت مسلمان اور غیر مسلمان لوگ خاموش تماشائی نہیں بیٹھ سکتے ہیں۔ ہرطرح کی مدد میں سامنے آسکتے ہیں۔
ایک طرف مزاحمتی کاروائیوں کی خوشخبری کا جشن منا سکتے ہیں، مٹھائی تقسیم کرنے ، ہدایا دینے سے لیکر ، خوشی کے محافل منعقد کرسکتے ہیں۔ بچوں اور اہل خانہ کے درمیان فلسطین کی تاریخ میں اس عظیم فتح اور کامیابی کی داستان بیان کرسکتے ہیں۔ شام کو طوفان الاقصی کی لوریاں پڑھ کر انہیں سلا سکتے ہیں۔
مختلف اجلاس، نشستوں اور گفتگو کے پروگرام آرگنائز اور تشکیل دے سکتے ہیں۔ دوسری طرف سے فلسطینی مظلوموں کیلئے دعا کے ساتھ ساتھ عملی طور پر میڈیا میں حقائق عام کر کے مدد سکتے ہیں۔ اسرائیلی جنایات اور مظالم کو سامراجی میڈیا کے مقابلے میں بے نقاب کرسکتے ہیں، اس سے میڈیا میں دوسرا طوفان الاقصی ایجاد کرسکتے ہیں۔ پر امن طریقے سے تظاہرات اور ریلیاں نکال سکتے ہیں۔
یہ نہایت ضروری ہے اور اس وقت کی زمان شناسی اور دوست و دشمن شناسی کا اہم قدم ہے۔ مزاحمتی فورسز کی قدر شناسی بھی ہے۔ موجودہ یزیدی لشکر کی برائت و مخالفت اور انکی کھوکلی قدرت کی ناک کو زمین پر رگڑنے کے برابر ہے۔ مجاہدین فی سبیل اللہ تعالی اور کربلائی لشکر کی نصرت بھی ہے۔ امام زمان عج اور ولی امام کی واضح امر کی اطاعت، انسانیت اور مظلومیت کی پکار کو لبیک کہنے کا بنیادی اور سر نوشت ساز تقاضا بھی ہے۔

*موجودہ فلسطینی جہادی اور مزاحمتی کاروائیاں یقیناً ذیل میں نقل کئے گئے آیات شریفہ اور احادیث مبارکہ کا واضح مصداق اور روشن نوید و بشارت ہے ۔ نیز دوسرے مظلوم اور کمزور اقوام کیلئے سرلوحہ اور مشعل راہ ہے:*
۱. قلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنَىٰ وَفُرَادَىٰ ۔۔
(سوره مبارکه سبأ، آیه مبارکه 46)
۲. َلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (سورہ مبارکہ حج، آیہ شریفہ 40)
۳. نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ (سورہ مبارکہ صف، آیہ شریفہ 13)
۴. َا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ
(سورہ مبارکہ محمد، آیہ شریفہ 7)
۵. فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
(سوره مبارکه هود، آیه مبارکه 112)
۶. َإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ (سورہ مبارکہ عنکبوت آیہ شریفہ 41)
۷. َا یُقَاتِلُونَکُمْ جَمِیعًا إِلَّا فِی قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَاءِ جُدُرٍ ‌بَأْسُهُم بَیْنَهُمْ شَدِیدٌ ‌تَحْسَبُهُمْ جَمِیعًا وَقُلُوبُهُمْ شَتَّىٰ ‌ذَلِکَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُونَ (سورہ مبارکہ حشر آیہ شریفہ 14)
۸. َأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۔۔
(سورہ انفال، آیہ شریفہ 40)
۹. َالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ.. (سوره مبارکه عنکبوت، آیه مبارکه 69)
۱۰ …كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
(سوره مبارکه بقره، آیه مبارکه 249)
۱۱. حضرت زهرا علیها السلام: «… وَ الْجِهَادَ عِزّاً لِلْإِسْلَامِ»
( بحارالأنوار، ج 29 ص 223)
۱۳. مام علی علیه السلام: أَيُّهَا النَّاسُ، لَا تَسْتَوْحِشُوا فِي طَرِيقِ الْهُدَى لِقِلَّةِ أَهْلِهِ
نهج‌البلاغه،خطبه نمبر 201.

مآخذ:
۱. فلسطین، ایران کے رسمی نیوز چینل، اخبار,نیز مقامی حکومتی عہدیداران کے بیانات؛
۲. غاصب ملک اسرائیل کے رسمی نیوز چینل، اخبار,نیز مقامی حکومتی عہدیداران کے بیانات۔