فاران تجزیاتی خبرنامہ: اسرائیلی قابض فوج نے جنوبی شام کے قنیطرہ کے متعدد دیہات میں داخل ہو کر ان دیہاتوں کا محاصرہ کر لیا اور رہائشیوں کو اپنے گھروں کے چھوڑنے کا حکم دیا، البتہ اس مطالبہ پر ان دیہات کے باشندوں سے صہیونی ریاست کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تسنیم خبررساں ایجنسی کی بین الاقوامی امور کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی قابض فوج نے شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد، اتوار (18 دسمبر) سے شام پر ایک ایسا بڑا حملہ شروع کیا جس کی مثال پہلے نہیں ملتی۔ اس دوران شام کے فوجی سازوسامان اور بنیادی ڈھانچے کو ہوائی حملوں کے ذریعے تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی علاقوں پر زمینی چڑھائی کی۔ اس جارحیت کے نتیجے میں قنیطرہ کے متعدد دیہات کے رہائشیوں اور قابض فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
عربی ویب سائٹ “العربی الجدید” نے اس سلسلہ پر اپنی رپورٹ میں کہا:
“اسرائیل شام کی موجودہ صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جارحیتی رخ اختیار کئے ہوئے ہے اور شام کی جانب سے عسکری اور سیاسی جواب دینے کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شامی زمینوں پر قبضہ کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اسرائیل نے قنیطرہ کے دیہات کے رہائشیوں کو ان کے گھروں سے بےدخل کر کے ان علاقوں پر قبضے کی ابتدائی کارروائی شروع کر دی ہے۔”
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کی شام میں تمام جارحانہ کارروائیاں، چاہے وہ بمباری ہو، زمینوں پر قبضہ ہو، یا لوگوں کو بےگھر کرنا، مکمل طور پر امریکہ کی حمایت سے جاری ہیں۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور وزیر خارجہ انتھونی بلینکن نے اس صہیونی ریاست کو حاصل اس حمایت کو کھلے عام تسلیم کیا ہے۔
قنیطرہ میں اسرائیلی جارحیت کی تفصیلات:
رپورٹس کے مطابق، قابض صہیونی فوج نے قنیطرہ کے دو دیہاتوں الحضر اور الحمیدیہ کے باشندوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا ہے۔ اس کارروائی نے مقامی رہائشیوں میں خوف و ہراس پیدا کیا اور انہیں قریبی علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔
جمعہ کی صبح شامی ذرائع نے اطلاع دی کہ قابض صہیونی فوج نے قنیطرہ کے شہر “الصمدانیہ” کے ارد گرد مورچے قائم کیے ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے ہوائی فائرنگ کے ذریعے رہائشیوں کو گھروں سے نکلنے سے روک دیا اور علاقے میں ایک فوجی اڈے کی تلاشی بھی لی ہے۔
شامی سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے قنیطرہ کے مغربی علاقے “جباتا الخشب” میں داخل ہو کر رہائشیوں سے اپنے ہتھیار حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ مزید یہ بھی اطلاع دی گئی کہ اسرائیلی فوج نے گاؤں “الحریة” کے تمام باشندوں کو بےگھر کر دیا ہے۔
اسرائیل کے طویل المدتی منصوبے:
اسرائیلی فوجی ریڈیو نے بدھ کی شام اطلاع دی کہ قابض فوج شامی حکومت کے اپنے مورچوں سے پیچھے ہٹنے کے بعد شام کے علاقوں میں طویل مدت تک رہنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ریڈیو نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے شامی فوج کے سابقہ فوجی اڈوں کو مستقل فوجی مراکز میں تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔ ان مراکز میں جدید سہولیات جیسے دفاتر، باورچی خانے، اور دیگر لاجسٹک انتظامات شامل کیے جا رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے علاقے میں اہم اسٹریٹجک مقامات پر قبضہ مستحکم کیا ہے، جن میں شام کے سرحدی علاقوں کے ساتھ اندرونی راستے اور دیہات کے اندر سڑکیں شامل ہیں۔ صہیونی فوج نے ان راستوں کو مغربی کنارے کی طرح باڑوں اور رکاوٹوں کے ذریعے بند کر دیا ہے۔
امریکی حمایت:
صہیونی قابض فوج کی جارحیت کو امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ امریکی مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیاں وقتی ہیں اور ان کا مقصد “خطرات کی شناخت اور انہیں ختم کرنا” ہے۔ وزیر خارجہ بلینکن نے بھی اسرائیلی جارحیت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد شامی فوج کے ہتھیاروں کو دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے سے روکنا ہے۔
ہوائی حملے:
گزشتہ ہفتے اسرائیلی ہوائی حملوں نے دمشق کے مضافاتی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ بدھ کو ساحلی علاقوں اور بندرگاہ اللاذقیہ پر حملے کیے گئے، جبکہ مشرقی شام کے دیر الزور اور اس کے فوجی ہوائی اڈے پر بھی حملے ہوئے۔ ان حملوں میں شامی فوج کے متعدد اہم فوجی سازوسامان اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا گیا۔
صہیونی قابض فوج کی جانب سے شامی فوجی سازوسامان اور فوجی مراکز پر ہونے والے حملوں سے متعلق تفصیلی نقصان کا اندازہ دستیاب نہیں ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ ان حملوں میں شامی فضائی اڈوں پر موجود سینکڑوں طیارے اور ہیلی کاپٹر نشانہ بنائے گئے۔ شامی فوج کے پاس روسی ساختہ ٹینکوں کی بڑی تعداد تھی، جن میں ٹی-90، ٹی-72، ٹی-64، اور ٹی-55 شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، شامی فوج کے پاس روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام، جیسے ایس-20، ایس-300، اور پانتسیری-ایس1 (محدود فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت کے ساتھ) اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے روسی میزائل اسکڈ (700 کلومیٹر تک کی رینج کے ساتھ) بھی موجود تھے۔
العربی الجدید کے مطابق، اسرائیلی حملوں نے شامی بحریہ کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، روسی ساختہ دو آبدوزیں “آمور” ماڈل کی، دو جنگی جہاز “بیتیا” ماڈل کے، 16 روسی ساختہ میزائل کشتیاں “اوسا” ماڈل کی، پانچ بارودی سرنگ صاف کرنے والی کشتیاں “یوفینگنیا” ماڈل کی، اور “تیر” ماڈل کی چھ ایرانی میزائل کشتیاں ان حملوں میں تباہ ہو گئیں۔
مزید برآں، اسرائیلی فضائیہ نے شام کے مختلف علاقوں میں اسلحہ اور گولہ بارود کے گوداموں اور فوجی تحقیقاتی مراکز کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا۔
“العربی الجدید” کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے حملوں نے شامی بحریہ کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ روسی ساختہ آبدوزیں، جنگی جہاز، اور ایرانی کشتیاں بھی ان حملوں کا نشانہ بنیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں شامی فوج کا ایک بڑا حصہ اور ان کے اہم فوجی مراکز تباہ ہو گئے ہیں۔
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں