فارن افیئرز: ایران کی بحرانوں سے نکلنے کی حیرت انگیز صلاحیت

ایران نے حیرت انگیز چابک دستی کے ساتھ کئی بڑے بحرانوں کا سامنا کیا ہے۔ اس کی کامیابی کے دو راز دباؤ کو صحیح انداز میں سمجھنا اور طویل المدتی حکمت عملی اپنانے کی تیاری کرنا ہیں۔

فاران تجزیاتی خبرنامہ: ایران نے حیرت انگیز چابک دستی کے ساتھ کئی بڑے بحرانوں کا سامنا کیا ہے۔ اس کی کامیابی کے دو راز دباؤ کو صحیح انداز میں سمجھنا اور طویل المدتی حکمت عملی اپنانے کی تیاری کرنا ہیں۔

بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کی ایک سینئر محقق نے اس بار پر زور دیا کہ تاریخی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران امریکہ اور اسرائیل کے سامنے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ جبکہ ٹرمپ کے وہ ہتھیار جو پانچ سال پہلے مؤثر تھے، اب زیادہ کارگر نہیں رہے۔

سوزان مالونی نے فارن افیئرز میں شائع اپنے مضمون میں لکھا:

“ایران نے 13 اپریل کو اسرائیلی جارحیت کے جواب میں سفارت کاری کے راستے کو ترک کرتے ہوئے اسرائیل پر براہ راست میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ یہ اسرائیل کے خلاف پہلا براہ راست حملہ تھا۔”
امریکہ کے ساتھ مل کر اسرائیل نے ان حملوں کو کم کرنے کی کوشش کی، لیکن بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے اسرائیل کے خطے میں مضبوط ہونے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

تاہم، تاریخ بتاتی ہے کہ ایران پیچھے ہٹنے والا نہیں

1988 میں عراق کے ساتھ جنگ کے خاتمے نے ایران کو اسرائیل کو چیلنج کرنے کی صلاحیت دی۔ بعد کی دہائیوں میں ایران نے مزید طاقت حاصل کی۔ افغانستان اور عراق میں امریکی مداخلتوں نے طالبان اور صدام جیسے ایران کے دشمنوں کو ختم کر دیا اور تہران کو مزید اثر و رسوخ حاصل کرنے کا موقع دیا۔

ٹرمپ کی “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی

2018 میں، ٹرمپ نے ایران کے جوہری معاہدے سے نکل کر “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کے تحت ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں لگائیں۔ ابتدا میں ایران نے تحمل کا مظاہرہ کیا، لیکن جلد ہی جوابی اقدامات شروع کیے اور خلیج فارس میں حملے کیے۔ ایران کا ماننا تھا کہ جارحانہ ردعمل واشنگٹن کو اپنا نقطہ نظر بدلنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

ایران نے ثابت کیا کہ وہ اپنے دشمنوں کو حقیقی نقصان پہنچانے کے لیے تیار ہے۔ حالیہ مہینوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان حملوں کا تبادلہ اسی منطق پر مبنی ہے۔ اپریل میں شام میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں ایران نے 350 سے زائد بیلسٹک اور کروز میزائل اور ڈرون اسرائیل پر داغے۔

ایران کی چابکدستی اور لچک

ایران نے ماضی میں اپنی حکمت عملی میں تبدیلی، وسائل کے تخلیقی استعمال، اور غیر روایتی حملوں کے ذریعے مضبوط دشمنوں پر دباؤ ڈالنے کی صلاحیت ظاہر کی ہے۔ ایران کی یہی حکمت عملی آج بھی اسے طاقتور بنائے ہوئے ہے۔
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے امریکی حملے میں قتل کے بعد بھی ایران نے اپنی طاقت کم ہونے نہیں دی۔

جوہری حکمت عملی میں تبدیلی کا امکان

ایران کے جوہری پروگرام میں حالیہ پیش رفت بھی اسی سمت اشارہ کرتی ہے۔ دو دہائیوں میں پہلی بار، ایران میں اندرونی سطح پر جوہری ہتھیار بنانے کے مطالبات سامنے آئے ہیں۔ اگر اکتوبر کے بعد کھیل کے اصول بدل چکے ہیں، تو ایران کی دفاعی حکمت عملی میں بھی تبدیلی آ سکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے محدود آپشنز

ٹرمپ انتظامیہ کے دوسرے دور میں ایران پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی کوششیں مؤثر ثابت نہیں ہو سکیں، کیونکہ چین کے تعاون سے ایران نے اپنی تیل کی برآمدات جاری رکھیں۔ ایران کی پابندیوں کو نظرانداز کرنے کے لیے بنائی گئی پیچیدہ نیٹ ورکنگ کو ختم کرنا محض پابندیوں سے ممکن نہیں رہا۔

امریکی اتحادی بھی ایران کے ساتھ محاذ آرائی کے بجائے تعاون کو ترجیح دے رہے ہیں، جو تہران کے لیے ایک اور مثبت اشارہ ہے۔