Cnn امریکی چینل کی “مظلوم شامی قیدی” پر رپورٹ جعلی

سی این این کی جعلی خبروں کی تاریخ طویل ہے۔ مثال کے طور پر، "طوفان الاقصیٰ" کے دوران سی این این کی رپورٹنگ بھی ایک بڑی رسوائی تھی۔ غزہ کی جنگ کے ابتدائی دنوں میں، سی این این نے دعویٰ کیا کہ حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی بچوں کو زندہ جلا دیا۔ یہ دعویٰ شواہد کے بغیر میڈیا میں پیش کیا گیا اور دنیا بھر میں ایک شدید ردعمل پیدا ہوا۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ

ایک بار پھر شام سے جعلی رپورٹ جاری ہونے کے بعد، اس کو شائع کرنے والے رسوا ہوگئے! سی این این کی حالیہ رسوائی شام میں اس وقت سامنے آئی جب اس کے ایک نمائندے نے صیدنایا جیل سے ایک نمائشی رپورٹ تیار کی اور ایک شخص کو “مظلوم قیدی” کے طور پر پیش کیا، جو بعد میں شامی حکومت کے سیکیورٹی اہلکار نکلا، اور اس کا جیل میں قیام صرف چند ہفتے کا تھا، نہ کہ تین سال کا۔
حالیہ دنوں میں، سی این این کی جانب سے نمائندہ “کلاریسا وارڈ” کی صیدنایا جیل سے بنائی گئی رپورٹ میڈیا میں موضوع بحث بنی۔ اس رپورٹ میں، کلاریسا نے ابومحمد جولانی کے زیر کمان گروپ کے ساتھ جیل کا دورہ کیا اور ایک نمائشی منظر میں ایک قیدی کی رہائی کو جذباتی انداز میں پیش کیا۔ منظر میں دکھایا گیا کہ رہائی پانے والا شخص امریکی صحافی کے گلے لگ کر شکریہ ادا کر رہا ہے۔
یہ تصاویر فوراً میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں اور بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی۔ تاہم، اس رپورٹ کی سچائی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور جلد ہی سی این این کے لیے ایک بڑی رسوائی میں تبدیل ہو گئی۔ تحقیقاتی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ وہ شخص نہ صرف “مظلوم شامی قیدی” نہیں تھا بلکہ بشار الاسد کی حکومت کا ایک سیکیورٹی اہلکار تھا، جسے حقیقت کو توڑ مروڑ کر “ایک ایسا مظلوم جو تین سال انفرادی قید میں رہا” کے طور پر پیش کیا گیا۔
یہ جعلی رپورٹ اس قدر شور مچانے والی تھی کہ حتیٰ کہ ایلون مسک، جو اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) کے مالک ہیں، نے بھی اس پر ردعمل دیا۔ انہوں نے طنزیہ کہا: “سی این این کی یہ حرکت سی این این سے بھی زیادہ سی این این والی تھی!”

یہ واقعہ امریکی میڈیا، بالخصوص سی این این، کی دہشت گرد گروہوں جیسے تحریر الشام کے ساتھ واضح ملی بھگت کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی میڈیا کس طرح اپنی خبروں کو جھوٹے دعوؤں اور پروپیگنڈے کے ذریعے ان حکومتوں کے خلاف استعمال کرتا ہے، جن کا جھکاؤ امریکہ کی طرف نہیں ہے۔

سی این این کے جعلی دعوے کوئی نئی بات نہیں

سی این این کی جعلی خبروں کی تاریخ طویل ہے۔ مثال کے طور پر، “طوفان الاقصیٰ” کے دوران سی این این کی رپورٹنگ بھی ایک بڑی رسوائی تھی۔ غزہ کی جنگ کے ابتدائی دنوں میں، سی این این نے دعویٰ کیا کہ حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی بچوں کو زندہ جلا دیا۔ یہ دعویٰ شواہد کے بغیر میڈیا میں پیش کیا گیا اور دنیا بھر میں ایک شدید ردعمل پیدا ہوا۔
تاہم، آزاد ذرائع اور بعد کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ یہ دعویٰ مکمل طور پر بے بنیاد تھا، اور آخر کار سی این این کو معافی مانگنی پڑی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ تمام جھوٹ ہمیشہ مخصوص مفادات کے لیے ہی کیوں سامنے آتے ہیں؟

منبع: https://kayhan.ir/001GYL