فاران تجزیاتی ویب سائٹ: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے شام میں اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کو “غاصبانہ” قرار دیتے ہوئے ان کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہا کہ شام میں اسرائیل کے فضائی حملے اس عرب ملک کی فضائی حدود اور اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں اور انہیں فوری طور پر روک دینا چاہیے۔ اسرائیل نے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں۔ گوتریش نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا:
“شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مکمل طور پر بحال کیا جانا چاہیے، اور تمام جارحانہ اقدامات فوری طور پر ختم ہونے چاہئیں۔”
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ان کے حملے عارضی ہیں اور اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں، لیکن اسرائیل نے شام سے اپنی فوج نکالنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔ چند روز قبل، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے مقبوضہ علاقے “جبل الشیخ” کے دورے کے دوران کہا تھا کہ اسرائیل “اس وقت تک ان بلندیوں پر رہے گا جب تک کہ اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت دینے کے لیے کوئی اور طریقہ کار موجود نہ ہو۔”
نتن یاہو نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں میں شام میں ہونے والی پیش رفت کے پیش نظر یہ علاقہ اسرائیل کے لیے مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ صہیونی وزیر اعظم نے کہا:
“ہم اپنی سلامتی کی ضمانت کے حصول کے لیے بہترین طریقہ کار تلاش کریں گے۔”
جبکہ گوتریش نے کہا:
“صاف بات کریں: بفر زون میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کے علاوہ کوئی بھی فوجی طاقت موجود نہیں ہونی چاہیے۔ اسرائیل اور شام کو ‘1974 کے عدم تصادم معاہدے’ کے نکات پر عمل کرنا چاہیے۔”
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ شام میں اس وقت “امید کی کرنیں” موجود ہیں، لیکن بڑے “غیر یقینی پہلو” بھی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کچھ فریق اس صورتحال کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
گوتریش نے مزید کہا:
“لیکن یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ شامی عوام کے ساتھ کھڑی ہو، جنہوں نے بے پناہ تکالیف برداشت کی ہیں۔ شام کا مستقبل شامی عوام کی مدد سے اور ان کے لیے تشکیل دیا جانا چاہیے۔”
تحریر الشام کی پیش قدمی اور اسرائیلی حملے
تحریر الشام اور اس کے اتحادی گروپ تقریباً 10 دن پہلے شامی فوج کی کسی مزاحمت کے بغیر حماہ اور حمص میں داخل ہوئے اور دمشق پر قبضہ کر لیا۔ ان تبدیلیوں کے بعد، اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام میں وسیع پیمانے پر بمباری کی، خاص طور پر فوجی اڈوں، ہوائی اڈوں اور شامی فوج کے سازوسامان کو نشانہ بنایا، اور تقریباً تمام فوجی سازوسامان کو تباہ کر دیا۔
اس دوران، اسرائیلی فوج نے دمشق اور قنیطرہ کے ارد گرد پیش قدمی کی اور متعدد دیہات پر قبضہ کر لیا۔ کئی ممالک، بشمول ایران، مصر، امارات، اردن، کویت، اور عراق، نے ان اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی، لیکن اسرائیل اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے اور شام کی مزید زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا کہ بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد شروع کیے گئے حملوں میں شامی فوج کی 70 فیصد فوجی طاقت کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اس آپریشن کا نام “پیکان باشان” رکھا گیا ہے، جو شام کے ایک علاقے “باشان” کے نام پر ہے، جس کا مغربی حصہ جولان کی بلندیوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔
گوتریش کی جانب سے نیا تقرر
جمعرات کو گوتریش نے اعلان کیا کہ ایک میکسیکن قانونی ماہر “کارلا کوئنٹانا” کو شام میں “لاپتہ افراد کی آزاد تنظیم” کی سربراہی کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2023 میں اس تنظیم کو شام میں لاپتہ افراد کی تحقیقات اور ان کے اہل خانہ کی مدد کے لیے قائم کیا تھا۔
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں